آئی ایم جی سی کے نئے مصوبے

پاکستان میں فلموں کی ڈسٹری بیوشن کمپنی آئی ایم جی سی گلوبل کے چیئرمین امجد رشید نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت غیر ملکی زرِ مبادلہ کی شدید ضرورت ہے اور وہ اسی سلسلے میں کام کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پہلی ویب سیریز عنایا کو بیچ کر انہوں نے چار لاکھ ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ پاکستان لے کر آئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رواں برس مارچ میں ایروز کے ساتھ ہی ایک اور ویب سیریز شروع کی جارہی ہے جو پہلے سے زیادہ زرِ مبادلہ ملک میں لے کر آئے گے، اس سلسلے میں معاہدے پر طے پا چکا ہے۔ رسوائی کے نام سے یہ ویب سیریز شاہد شفاعت کی ہدایت کاری میں بنائی جارہی ہے جسے عاصمہ نبیل نے تحریر کیا ہے اور اس کے نمایاں اداکاروں میں فیروز خان اور سوہائے علی ابڑو شامل ہیں۔

امجد رشید نے انکشاف کیا کہ وہ نیٹ فلکس کی طرز پر پاکستان کے پہلے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر کام کررہے ہیں جو کچھ ہی عرصے میں تیار ہوجائے گا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان ثقافتی رابطے بحال رکھنے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک میں بھی کئی افراد ایسے ہیں جو حکومت پر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ کم از کم ایک رابطہ اس شکل میں بحال رکھے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان میں پاکستانی مصنفین کی بہت مانگ ہے اور راج کمار ہرانی سمیت کئی بالی ووڈ کے نامور ہدایتکار اور پروڈٰوسرز پاکستانی مصنفین کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی مصنفین، پروڈیوسرز، اداکاروں اور ہدایتکاروں پر مشتمل ون اسٹاپ انترٹینمنٹ کے نام سے ایک گِلڈ کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے جس کے تحت دبئی میں پاکستانی ٹیلنٹ کے ساتھ بالی ووڈ کا اشتراک کیا جائے گا اور اس سلسلے میں عاصمہ نبیل پہلا اسکرپٹ لکھ رہی ہیں۔ اس گلڈ کے تحت وہ پاکستان فنکاروں کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں ڈزنی کے ساتھ بھی اشتراک شامل ہے۔

رواں برس آنے والی پاکستان فلموں کے ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ عید الفطر پر ان کی اپنی پروڈکشن رانگ نمبر 2 نمائش کے لیے پیش کی جارہی ہے جو پنجابی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے ساتھ ریلیز کی جائے گی۔ امجد رشید کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ بہت اچھا بزنس کرے اور وہ اپنی فلم مقابلے پر نہیں لارہےبلکہ اوور فلو کے لیے لارہے ہیں کیونکہ عید پر لوگ صرف ایک فلم نہیں دیکھتے اور کیونکہ بالی ووڈ کی فلموں پر عید کے ایک ہفتے ریلیز پر پابندی عائد ہے تو وہ اس موقع کا اسے ریلیز کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ سلمان خان کی فلم ’بھارت‘ بھی وہی پاکستان لے کر آئیں۔

رواں برس بقرعید کے موقع پر ان کی جانب سے ’ہیر مان جا!‘ نمائش کے لیے پیش کی جائے گے اور اس سلسلے میں وہ صرف ڈسٹری بیوٹر کا کردار ادا کریں گے۔

امجد رشید کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے بھارتی پنجاب کے فلم میکرز کے اشتراک سے تین پنجابی فلمیں بنانے کا بھی منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت ایک فلم بھارت ، دوسری پاکستان اور تیسری برطانیہ یا کینیڈا میں بنائی جائے گی۔ اس سلسلے کی پہلی فلم ’سُچا سورما‘ بھارت میں بنائی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نو برس کی ڈسٹریبیوشن کے بعد وہ چاہتے تھے کہ اس کام کو بڑھایا جائے اس لیے انہوں نے پاکستان کے چھوٹے شہروں میں سینیما گھر بنائے جن میں سرگودھا اور منڈی بہاالدین شامل ہیں جبکہ مزید تین شہروں ، جن میں بہاولپور، سکھر ، منڈٰی بہاالدین شامل ہیں میں سینیما گھر تعمیر کے آخری مراحل میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ چھوٹے شہروں میں سینیما تعمیر کرکے اسے پاکستان بھر میں عام کرنا چاہتے ہیں۔

آئی ایم جی سی گزشتہ 9 برس کے دوران وہ اب تک تین سو فلموں کی ڈسٹری بیوشن کرچکی ہے جن میں سے 40 انگریزی ، 22 پاکستانی اور دیگر بالی ووڈ کی فلمیں تھیں۔ ان میں سے 39 فلمیں ایسی تھیں جو 100 کروڑ کلب میں شامل ہوئیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے