صرف آٹھ ماہ زندہ رہنے والا ’’القادر یونیورسٹی ٹرسٹ‘‘

190 ملین پائونڈ کے عدالتی فیصلے میں ’’القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ‘‘ کو جعلی (SHAM) ٹرسٹ قرار دیاگیا ہے جو بحریہ ٹائون کے مالک، ملک ریاض حسین سے، 170 ملین ڈالر کے عوض زمین، نقد رقوم اور متعدد دیگر مفادات بٹورنے کی خاطر پُر فریب چھتری کے طورپر قائم کیا گیا۔ میں نے ’القادرٹرسٹ‘ کے حوالے […]

’’اِن کے صحن میں سورج دیر سے نکلتے ہیں‘‘

ماں کے بارے میں میرے گزشتہ کالم نے نہ جانے کتنے دلوں کے تار چھیڑ دیئے۔ کتنوں کے زخموں کا موم ادھیڑ ڈالا۔ مجھے بے شمار فون آئے اور اَن گنت پیغامات۔ ان میں سے ہر ایک نے میرے کالم کے آئینے میں اپنی ماں کا چہرہ دیکھا۔ لاریب ساری دنیا کی مائیں ایک سی […]

میری ماں

ماں کو دنیا سے رُخصت ہوئے اٹھارہ برس ہوگئے۔ پچھلی بار جب میں راولپنڈی کے اُس قدیم قبرستان پہنچا جہاں میرے والدِ مرحوم کی پائنتی سے ذرا آگے کر کے میری والدہ کی قبر ہے تو ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی اور آسمان بادلوں سے ڈھکا تھا۔خزاں کا ناقوس بج چکا تھا ۔ زمین […]

بے حکمتی کے گرداب میں مذاکراتی تنکے کی تلاش!

عمران خان کی اٹھائیس سالہ سیاسی زندگی، مذاکرات، مفاہمت اور مصلحت جیسے ’’غیرانقلابی‘‘ عوامل سے کُلّی طورپر عاری رہی ہے۔ اپوزیشن میں ہوں یا حکومت میں، وہ اپنے سیاسی حریفوں سے ہاتھ ملانا، بات کرنا بلکہ اُن کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنا بھی اپنی سیاسی غیرت وحمّیت کے منافی خیال کرتے ہیں۔ آج پی۔ٹی۔آئی […]

’’کیا یہ واقعی سیاسی جماعت ہے؟‘‘

24 نومبر کی ’’فائنل کال‘‘ پی ٹی آئی کی نگاہ میں اس لئے ناکام ونامراد نہیں ٹھہری کہ وہ ڈی۔چوک پہنچ کر اپنے عزائم کے خاکے میں رنگ نہیں بھرسکی۔ اُس کے نزدیک شکستِ آرزو کا نوحہ یہ ہے کہ حسبِ توقع لاشیں نہیں گریں، حسبِ تشنگی خون نہیں بہا اور حسبِ تسکین غارت گری […]

’’فائنل کال‘‘ اور ’گوئبلز‘ کی بے چین روح!!

کیا پی ٹی آئی، 24نومبر کی لشکر کشی اور شرم ناک ہزیمت کے بعد، زمینی حقائق سے متصادم جارحانہ غیردانش مندانہ اور طفلانِ خود معاملہ جیسی بے سروپا حکمتِ عملی کی رسوا کن بے ثمری پر غور کرے گی؟ کیا وہ خود کو کسی فریبِ مسلسل میں مبتلا رکھنے اور اپنے پیروکاروں کو دشتِ بے […]

کوئی لاش گرے، کوئی خون بہے، کوئی بات بنے!

تحریک انصاف کے بانی، عمران خان نے 24 نومبر کو ’’یومِ مارو یا مرجائو‘‘ قرار دے دیا ہے۔ دیکھیے اِس بحر کی تہہ سے کیا اُچھلتا اور گنبد نیلوفری کیا رنگ بدلتا ہے۔ اِس سوال کے جواب کیلئے افلاطونی دانش کی ضرورت نہیں کہ تحریکِ انصاف کو کس نے بند گلی کے اندھے موڑ پر […]

دو ’’ڈونلڈ‘‘۔ دو کہانیاں!

ڈونلڈ 1کا نام، مارچ 2022ءمیں اُس وقت فضائوں میں گونجا جب عمران خان کا آفتابِ اقتدار، نصفُ النہار سے لُڑھکتا ، یکایک اُفقِ مغرب سے آن لگا تھا اور اُنکے تختِ طائوس کو اُڑائے لئے پھرنے والی ہوائوں کے کندھے بھاری بوجھ سے شَل ہونے لگے تھے۔ سرکارِ دربار سے خبر اُڑی کہ قرارداد عدم […]

ایک معزز جج کی خودنوشت کا ایک ورق!

جج اور وہ بھی کسی بڑی عدالت کا جج ہوتے ہوئے، فرصت وفراغت کے ایسے لمحے کہاں کہ باقاعدگی سے روزنامچہ لکھا جائے۔ مجھے تو کبھی ایسی یکسوئی میسّر نہ آئی کہ ٹِک کر اپنی یادداشتیں مرتب کرتا اور اپنے اہلِ وطن کو آگاہ کرتا کہ مجھ پر کیسے کیسے کڑے وقت پڑے لیکن میں […]

آئینی ترمیم۔ پارلیمنٹ کی جارحانہ دفاعی جَست

چھبیسویں آئینی ترمیم کی اُونٹنی کم وبیش دوماہ تڑپنے پھڑکنے، پہلو بدلنے، بلبلانے اور دردِزہ جیسے کرب سے گزرنے کے بعد بالآخر، حکومتی اتحاد کے موافق کروٹ بیٹھ گئی ہے۔ بَرحق زمینی حقیقت اب یہ ہے کہ چھبیسویں ترمیم آئین کے حُجلۂِ عروسی میں آ بیٹھی ہے۔ اِس ترمیم کے ذریعے کی گئی تمام تبدیلیاں […]