ٹیکسٹ بُک دانشور اور دہشت گردی کی حمایت
یادش بخیر۔ 2005/06 میں جب ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں آنا شروع ہوا تواُس وقت زیادہ تر حملے سیکورٹی فورسز پر کیے جاتے تھے، مجھے یاد ہے جب باجوڑ کے ایک مدرسے پر امریکی ڈرون حملہ کیا گیا تھا جس میں 69معصوم بچے شہید ہوئے تھے، تو اِس کے جواب میں اگلے ہی ماہ […]
کیا ہم نا شکری قوم ہیں؟
’’جناب! ہم اگلے دو گھنٹوں میں مر جائیں گے!‘‘ یہ ایک تیس سالہ شخص کے الفاظ تھے جو چند ماہ قبل اپنی بیوی اور پانچ سالہ بیٹی کے ہمراہ میرے دوست سے اُس کے دفتر میں ملنے آیا تھا۔ میرا دوست ایک اردو اخبار میں کالم نگار ہے، یہ الفاظ سن کر اُس کی ریڑھ […]
آرٹ پر ایک مکالمہ
’’اگر آرٹسٹ پولیٹکلی کمٹڈ نہیں ہے تو اُس کا آرٹ ریلیونٹ نہیں ہے، کیوں ڈاکٹر؟‘‘ ”مجھے اِس بحث میں کیوں الجھا رہے ہیں؟“ ”سیریسلی!“ ”آرٹسٹ کسی بھی پولیٹکل آئیڈیالوجی میں یقین رکھے یا کسی بھی پولیٹکل پارٹی کا ممبر بن جائے یہ اُس کا نجی فیصلہ ہے، میں اِسے اُس کے آرٹ کے ریلیونٹ ہونے […]
ہمیں ایک میگنا کارٹا کی ضرورت ہے
بحث بہت پرانی ہے، ترقی یافتہ ممالک میں تو اب یہ گفتگو ہی نہیں ہوتی لیکن ہمارے ہاں ہر تھوڑے عرصے بعد اِس کا غلغلہ ضرور اٹھتا ہے، تعجب اِس بات پہ نہیں کہ یہ بحث کیوں ہوتی ہے حیرانی اِس بات پر ہوتی ہے کہ بہت ہی پڑھے لکھے، قابل اور سمجھدار لوگ، جو […]
کوریا کا چکن، بطخ اور پھر آکٹوپس
مجھے آج تک دو باتیں سمجھ نہیں آئیں۔ پہلی، جہاز کے سفر میں بے ضرر اشیا لے جانے کی ممانعت کیوں ہے، دوسری، ہوائی اڈوں پر ڈیوٹی فری شاپس کس مرض کی دوا ہیں۔چھوٹی قینچی، سگرٹ لائٹر، پانی کی بوتل اور اِس طرح کی بے شمار چیزیں آپ دستی سامان میں نہیں لے جا سکتے۔ […]
سول میں تصورِ جاناں
ایک منٹ کے لیے فرض کریں کہ پاکستان میں معجزہ رونما ہو گیا ہے اور وہ معجزہ یہ ہے کہ حکمران اشرافیہ کو احساس ہو گیا ہے کہ ملک اِس طرح نہیں چل سکتا لہٰذا انہوں نے اللے تللے اور عیاشیاں ختم کردی ہیں، قانون کی آڑ میں حاصل کردہ مراعات سے دستبردار ہو گئی […]
ڈاکٹر ذاکر نائیک پر 175واں کالم
میں نے تہیہ کیا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک پر کالم نہیں لکھوں گا کیونکہ ڈاکٹر صاحب پر اب تک ڈیڑھ پونے دو سو کالم لکھے جا چکے ہیں جس کے بعد اُن سے متعلق بحث کا کوئی نیا پہلو تلاش کرنا تقریباً نا ممکن ہے، لیکن‘ دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت […]
تو جھوم جھوم جھوم…مگر کیسے؟
’’پیڑاں نوں میں سینے لاواں تے میں ہسدی جاواں، دُھپّاں دے نال لَڑ لَڑ کے میں لَبّیاں اَپنیاں چھاواں، دُکھ وی اپنے سُکھ وی اپنے میں تے بس اے جاناں، سب نوں سمجھ کے کی کرناں اے دل نوں اے سمجھاواں، تو جھوم جھوم جھوم جھوم…‘‘ ترجمے کی ضرورت نہیں، سادہ سی پنجابی میں یہ […]
تھینک یو اسرائیل!
اللہ نے زندگی تو نہ جانے کتنی لکھی ہے مگر جتنی بھی لکھی ہے شکر ہے کہ اُس میں اپنی آنکھوں سے یہ دیکھ لیا کہ جس ’مہذب مغربی دنیا‘ سے ہم متاثر تھے وہ محض توہم کا کارخانہ تھی۔ یہ کیسے ہوا، اِس کیلئےمیں اسرائیل کا شکر گزار ہوں جس نے گزشتہ ایک برس […]
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں ’قانون‘ کے سوا
عدلیہ اور پارلیمان کے اختیارات کی بحث تین مفروضوں کے گرد گھومتی ہے۔ پہلا، آئین کا ایک بنیادی ڈھانچہ ہوتا ہے جس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا اختیار پارلیمان سمیت کسی ادارے کو نہیں، دوسرا، قطع نظر اِس بات سے کہ آئین اور قانون میں اعلیٰ عدالتوں کے دائرہ کار پر کیا پابندیاں عائد […]