ایف بی آر کی چیف کمشنر لاہور امینہ حسن نے سوشل میڈیا پر وایرل ہونے والی انتہایی مہنگی شادی پر ہونے والے اخراجات میں ٹیکس چوری پر تحقیقات کرکے اپنی ابتدائی رپورٹ ممبر آپریشنز فیڈرل بورڈ آف ریونیو اسلام آباد کو جمع کروا دی ہے۔۔ رپورٹ میں بڑے بڑے ٹیکس چوروں اور فنکاروں سمیت مولانا طارق جمیل کے نام سامنے آئے ہیں کہ کیسے اِن سب نے پیسوں کی بہتی گنگا میں صرف ہاتھ نہیں دھوئے بللہ نہائے بھی ہیں۔
چیف کمشنر امینہ حُسین نے ماسٹر ٹائلز والوں کی انتہائی لگژری شادی کی تقریب میں سہولیات مہیا کرنے والوں، شادی ہال، کیٹرنگ سروس، فوٹو گرافرز، میک اپ آرٹسٹوں اور فنکاروں کی شادی سے حاصل کردہ آمدن کا معلوم کرکے مزید تحقیقات کے لیے ہر شخص یا کمپنی کے آر ٹی او کو بِھجوا دی ہے تاکہ وہ جانچ سکے کہ اُنکا سابقہ ٹیکس ریکارڈ اِس آمدن سے میچ کرتا ہے اور کیا وہ ٹیکس ادا کررہے ہیں؟
[pullquote]روزا بلانکا کنٹری کلب کس کی ملکیت ہے ؟[/pullquote]
اب آئیے آپ کو اِس شادی پر آنے والے اخراجات اور آمدن اور ٹیکس چوروں کا بتاتے ہیں۔ شادی والے گھر نے بارات کے لیے رائے وِنڈ روڈ پر روزا بلانکا کنٹری کلب کو چار ماہ کے لیے تقریباً پندرہ کروڑ کے لیے بُک کیا اور اِس بُکنگ اور ادائیگی میں سجاوٹ، کھانا اور دیگر سروسز شامل نہیں تھیں یہ صرف کلب کی جگہ کی ادائیگی تھی۔ ایف بی آر کی تحقیقات بتاتی ہیں کہ روزا بلانکا کنٹری کلب دو ہزار اٹھارہ میں ایس ای سی پی میں بطور ایک پرائیویٹ لیمٹڈ کمپنی رجسٹر ہوا لیکن آج تک ٹیکس ادائیگی تو دور کی بات ٹیکس حُکام کے پاس رجسٹریشن کروا کر این ٹی این نمبر تک حاصل نہیں کیا۔ ایف بی آر نے کمپنی کے اکاونٹس کے آڈٹ کے لیے ایس ای سی پی سے ریکارڈ مانگا ہے کیونکہ غالب امکان ہے کمپنی بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری میں مُلوث ہے۔ ایف بی آر نے تحقیقات کیں تو پتہ چلا روزا بلانکا کنٹری کلب ایک اور فرنٹ کمپنی یوناییٹڈ ایونٹس اور سروسز کے نام سے پیسے وصول کرکے بِل دیتی ہے اور اِن دونوں کمپنیوں یعنی کہ روزا بلانکا اور یونایٹڈ ایونٹس اینڈ سروسز کے مالک ایک ہی شخص گوہر اعجاز ہیں جو لیک سِٹی لاہور کے مالک ہے۔ گوہر اعجاز سابق چیرمین ایپٹما بھی ہیں اور سابق آمر جنرل مُشرف دور میں موجودہ مُشیرِ خزانہ رزاق داود کے ساتھ کام کر نے کی بدولت اِنکو وزیراعظم عمران خان تک براہِ راست رسائی حاصل ہے۔ گوہر اعجاز نے ایک ماہ قبل وزیراعظم عمران خان سے مُلاقات بھی کی ہے اور وزیراعظم نے ایف بی آر کی رپورٹ کے مُطابق ٹیکس چور گوہر اعجاز کو پاکستان میں ٹیکسٹایل سیکٹر کی بحالی کی ذمہٰ داری سونپ دی ہے۔
رپورٹ مزید بتاتی ہے کہ ولیمہ کے لیے بلاک بی بحریہ ٹاون میں واقع بحریہ گرینڈ ہوٹل اور ریزارٹ کو بُک کیا۔ کیونکہ یہ ہوٹل بحریہ ٹاون کی ملکیت ہے اور ملک ریاض کے اثرو رسوخ کو کون نہیں جانتا، شاید اِس لیے ایف بی آر کو بحریہ گرینڈ ہوٹل کو ادائیگی کی تفصیلات حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
[pullquote] راحت فتح علی خان ، ابرار الحق ، عاطف اسلم اور مولانا طارق جمیل نے کتنے پیسے لیے .[/pullquote]
اِس کے بعد ایف بی آر حُکام نے سیلبریٹیز یعنی شوبز ستاروں کا ایک علیحدہ خانہ رکھا ہے جِس میں انتہائی دلچسپی کی بات یہ ہے کہ ان فنکاروں کی کیٹیگری میں مولانا طارق جمیل بھی شامل ہیں۔ پہلے نمبر پر راحت فتح علی خان کو پچپن لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی ، دوسرے نمبر پر تحریکِ انصاف کے رہنما ابرار الحق کو پرفارم کرنے کی جو رقم ادا کی کی گئی وہ بھی ایف بی آر کو معلوم نہیں ہوسکی اور تیسرے نمبر پر معرف گلوکار عاطف اسلم کو پچاس لاکھ روپے کی ادا کیے گئے. جبکہ فنکاروں کی فہرست میں موجود مولانا طارق جمیل نے بھی نکاح پڑھانے کے دس لاکھ وصول کیے تھے۔۔ جی ہاں ساری دُنیا کو سادگی کا درس دینے، رو رو کر پاکستانی خواتین کے لباس کو پاکستان پر آنے والی آفات کی وجہ قرار دینے والے مولانا طارق جمیل نکاح پڑھانے کی قیمت دس لاکھ روپے وصول کرتے ہیں اور ٹیکس کتنا ادا کرتے ہیں کسی کو نہیں معلوم۔
[pullquote]کمپنیوں نے کتنے پیسے لیے ؟ [/pullquote]
اِسی طرح بارات پر سجاوٹ کے لیے کے ایس کانسیپٹ نامی ایونٹ مینجمنٹ کمپنی کو قریباً دو کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی . ایف بی آر کا کہنا ہے کہ باوجود کوششوں کے مُتعلقہ آر ٹی او سے جب اِس کمپنی کے مالک کا پتہ نہ چل سکا تو ایف بی آر نے پسِ پردہ رہ کر معلومات حاصل کیں تو پتہ چلا یہ کمپنی بھی روزا بلانکا کے مالک گوہر اعجاز کی ہی ملکیت ہے اور کبھی ٹیکس ادا نہیں کیا۔ بارات کے فنکشن کی ہی سجاوٹ کے لیے پاکستان کے مہنگے ترین ایونٹ مینیجر قاسم یار ٹوانہ کی خدمات بھی قریباً دو کروڑ روپے کے عوض حاصل کی گیی اور موصوف کا جب ٹیکس ریکارڈ چیک کیا گیا تو قاسم یار ٹوانہ نے مالی سال دو ہزار اُنیس میں اپنا بزنس کیپٹل پانچ لاکھ روپے ظاہر کرکے ایف بی آر کو صرف دو لاکھ سولہ ہزار سات سو تینتالیس روپے ٹیکس ادا کررکھا ہے۔ ایف بی آر اِس موقع پر نوٹ کرتا ہے کہ قاسم یار ٹوانہ کے مُقابلہ میں کہیں کم شہرت رکھنے والی اِس ہی تقریب میں ایک اور سجاوٹ اور آتش بازی کے فرایض سر انجام دینے والی کمپنی کی مالک سُندس مُصطفیٰ نے پچانوے لاکھ آمدن ظاہر کرکے اٹھارہ لاکھ روپے سے زاید ٹیکس سال دو ہزار اُنیس میں ایف بی آر کو جمع کروایا لیکن دو کروڑ روپے لینے والے قاسم یار ٹوانہ نے آمدن صرف پانچ لاکھ روپے ہی ظاہر کی۔ اِسی طرح یونایٹڈ ایونٹس اینڈ سروسز اور احسن حبیب ولیمہ کی تقریب کی سجاوٹ کے ایک ایک کروڑ وصول کیے۔
[pullquote] فوٹو گرافرز اور ویڈیو گرافرز نے کتنے پیسے لیے ؟[/pullquote]
فوٹوگرافرز کی بات کی جایے تو پاکستان کے دوسرے بڑے فوٹوگرافر عرفان احسان نے مہندی، بارات اور ولیمہ کی فوٹوگرافی کے تیس لاکھ وصول کیے۔ ایف بی آر نے جب تحقیقات کیں تو معلوم ہوا مالی سال دو ہزار اُنیس میں آمدن صرف نو لاکھ بارہ ہزار ظاہر کی جبکہ دوسری طرف عرفان احسن اٹھارہ کروڑ ننانولے لاکھ روپے سے زائد کے مالی اثاثوں کے مالک ہیں۔ شادی کی فلم بنانے والے مُبین اسٹوڈیو نے شادی کی تینوں تقریبات کے بیس لاکھ وصول کیے اور ایف بی آر کی تحقیقات بتاتی ہیں کہ مُبین اسٹوڈیو نے اپنی پورے مالی سال دو ہزار اُنیس کی آمدن ایف بی آر کے سامنے صرف تیرہ لاکھ ظاہر کررکھی ہے۔۔ ایک اور فوٹوگرافر کمپنی عُثمان پرویز مُغل شوٹس نے اپنی سروسز کے قریباً پینتیس لاکھ وصول کیے اور ایف بی آر کی تحقیقات بتاتی ہیں کہ اِس فوٹو اسٹوڈیو کمپنی نے بھی مالی سال دو ہزار اُنیس میں ایف بی آر کے سامنے پورے سال کی آمدن تیس لاکھ کے قریب ظاہر کر رکھی ہے۔ جبکہ احمد فیاض فوٹوگرافی نے مہندی اور بارات کی تقریب کی فوٹوگرافی کے دس لاکھ وصول کیے لیکن دلچسپی کی بات ہے کہ صرف ایک ایونٹ سے حاصل ہونے والی آمدن دس لاکھ کا آدھا پانچ لاکھ ایف بی آر کے سامنے پورے سال کی آمدن میں ظاہر کررکھا تھا۔
[pullquote]میک اپ والوں نے کتنے پیسے لیے ؟[/pullquote]
میک اپ کو دیکھا جائے تو دو میک اپ آرٹسٹس کی خدمات حاصل کی گیں۔ شزرے خالد نے بارات پر میک اپ کے دس لاکھ وصول کیے جبکہ مالی سال دو ہزار اُنیس میں ایف بی آر کے سامنے شزرے خالد نے اپنی آمدن صرف نو لاکھ روپے ظاہر کررکھی تھی۔ دوسرے میک اپ پارلر وِنک بایے نادیہ نے مہندی کی تقریب پر میک اپ کے دس لاکھ وصول کیے انہوں نے بھی مالی سال دو ہزار اُنیس میں اپنے پارلر کی آمدن صرف تیس لاکھ ظاہر کررکھی ہے۔
ایف بی آر کی تحقیقات سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سارے مُبینہ ٹیکس چور اِس لگژری شادی سے مُستفید ہوئے اور رو رو کر دعائیں کروانے کے لیے مشہور مولانا طارق جمیل کی بھی اِس ٹیکس چوروں کی تقریب میں دس لاکھ کی چاندی ہوگئی اور شاید رِقت آمیز دُعا کروا کر دس لاکھ کمانے والے مولانا طارق جمیل کو اِس شہرت کی وجہ سے ایف بی آر نے آرٹسٹ یعنی فنکاروں کی فہرست میں رکھا۔
نوٹ : ادارے کا مراسلہ نگار سے متفق ہونا ضروری نہیں . اس تجزیاتی خبر پر کوئی شخصیت ، ادارہ یا کمپنی اپنا نقطہ نظر دینا چاہے تو آئی بی سی اردو کے صفحات حاضر ہیں .