مکتبِِ بخاری کا آخری خطیب دنیا سے رخصت ہوا۔سید عطااللہ شاہ بخاری نے اردو خطابت میں جو طرح ڈالی تھی، بہت کم لوگ اس کی تتبع کر سکے۔
علامہ سید عبد المجید ندیم شاہ صاحب نے کوشش کی اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہماری نسل کے لیے لحنِ بخاری اور خطابت کو مجسم کر دیا۔
میں برسوں سے انہیں سن رہا ہوں۔اگر یہ کہوں کہ بچپن سے ،تو اس میں مبالغہ نہیں ہو گا۔واقعہ یہ ہے کہ ان کو سن کر ہی قرآن مجید یاد کرنے کا شوق پیدا ہوا۔
دل چاہتاتھا کہ ان کی طرح قرآن پڑھوں۔نہیں معلوم کتنے دلوں میں انہوں نے یہ خواہش پیدا کی ہوگی۔یقیناً ان کی یہ خدمت اللہ کے حضور میں،ان کے لیے بلندی درجات کا سبب بنے گی۔
ایک مسلکی خطیب کی اٹھان کے ساتھ انہوں نے خطابت کی دنیا میں قدم رکھا مگر تدریجاً خود کو اس سے بلند کر دیا۔
دمِ آخر وہ اسلام کے خطیب اور داعی تھے۔میں ان سے بارہا ملا۔
پہلی بار وہ میرے ہی پروگرام میں شرکت کے لیے پی ٹی وی آئے اور پھر کئی بار میری درخواست کو انہوں نے پزیرائی بخشی۔
میں ان کی مغفرت اور بلندی درجا ت کے لیے دعا گو ہوں۔