وائٹ ہاؤس کے سینیئر حکام نے امریکی صدارت کی دوڑ میں شامل ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے امریکی اقدار کے منافی قرار دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلمانوں کے خلاف بیان پر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صدارتی امیدوار نے ایک بار پھر امریکی اقدار کے منافی ایسا ہی بیان دیا، جو وہ اب تک اپنی پوری صدارتی مہم میں دیتے آئے ہیں، جن سے وہ لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جوش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان امریکا کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر اپنی صدارتی مہم کو آگے بڑھانے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک ریلی سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ مسلمانوں میں امریکا کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے جس کے باعث امریکا میں مزید حملے ہوسکتے ہیں، اس لیے جب تک اس نفرت کی وجوہات معلوم نہیں کرلی جاتیں اُس وقت تک امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا ملک ان لوگوں کے ہولناک حملوں کا نشانہ نہیں بن سکتا، جو صرف جہاد پر یقین رکھتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں واقع معذوروں کے سینٹر میں مسلمان جوڑے کی فائرنگ اور اس سے 14 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا۔
اوباما انتظامیہ کے ایک اور سینیئر عہدیدار بین رہوڈز کا ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے حوالے سے کہنا تھا کہ ان کا یہ بیان امریکا کی سلامتی پالیسی کے بھی منافی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے حملوں سے دہشت گرد تنظیم داعش اس جنگ کو امریکا اور اسلام کی جنگ کے طور پر پیش کرنا چاہتی ہے، حالانکہ ہم اپنے ملک میں مذہب کے ماننے والوں کو قبول کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلمانوں کے امریکا میں داخلے کی تجویز مان لی جاتی ہے تو اس سے امریکا کی، شدت پسندی کا مسلم کمیونیٹیز کے ساتھ مل کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت پر سوالات اُٹھیں گے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل مساجد کی نگرانی اور مسلمانوں کی رجسٹریشن ڈیٹا بیس کا مطالبہ بھی کرچکے ہیں۔