اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں مذہبی ، سماجی اور ثقافتی ہم آہنگی کے قیام کے لیے طلبہ و طالبات کے درمیان شعوری مکالمے کی ضرورت ہے ۔ پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے زیر اہتمام ملتان اور ملحقہ علاقوں کی جامعات کے طلبہ و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ ترقی کے لیے پر امن معاشرت کا قیام ناگزیر ہے۔
ورکشاپ میں گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جب تک معاشرے میں تصادم موجود رہے گا ، معیشت اور ترقی کی خواہش محض خواب ہی رہے گی ۔
ورکشاپ میں طلبہ کو پاکستان کے سماجی اور معاشرتی مسائل ، مختلف اداروں اور پارلیمان کے کردار ، ثقافتی تنوع ، سوشل میڈیا کا کردار ، جمہوریت، آزادی اور معلومات تک رسائی ، پیغام پاکستان ، سماجی اور مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے ساتھ بعض مقامات پر ہونے والے ناروا سلوک کے اسباب اور تدارک پر بات کی گئی ۔
ورکشاپ سے پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا،معروف کالم نگار یاسر پیرزادہ، حبیب اکرم ، گل نو خیز اختر، سبوخ سید ، یاسر محسود اور پپس کے پراجیکٹ آفیسر احمد علی نے بھی ورکشاپ کے شرکاء سے گفتگو کی ۔
مقررین نے کہا کہ ثقافت معاشرتی تنوع کو قبول کرنے اور معاشرے کی خوبصورت قدروں کا نام ہے ۔ جو چیز انسانی حق کے خلاف ہے ، اسے ثقافت نہیں کہا جا سکتا ۔
ورکشاپ میں کرک میں ہندو مذہب کی سمادھی گرائے جانے کے واقعے کی تحقیقات سے متعلق اپنی ویڈیو ڈاکیومنٹری پیش کی اور پاکستان میں مذہبی اقلیتوں سے متعلق گفتگو کی۔ پروگرام میں سوشل میڈیا کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر بھی گفتگو کی ۔
ورکشاپ میں نوجوانوں کو تنقیدی شعور کی بنیاد کیسے قائم کی جائے اور مذہبی اقلیتوں سے متعلق ملکی اور بین الاقوامی قانون کیا کہتا ہے ، اس پر تفصیلی گفتگو کی گئی ۔