اس کی بلوری انکھوں سے بہتے اشک اس کی معصوم گالوں کو تر کر رہے تھے ، ہڈیوں میں گودے تک جمادینے والی سردی ، اوپر سے سرد ہواوں کے جھکڑ ، جبکہ اس کے پاوں میں ربڑ کے بوٹ ، وہ بھی پٹھے ہوئے ، جرابیں تھیں نہ دوپٹہ ، بنیان ایسی کہ مہینوں سے دھونے کی نوبت نہ آئی ہو، بکھرے بال ،وہ ایک لینڈ کروزر سے اترتی ہوئی بڑبڑا رہی تھی ،پوچھنے پر بتایا کہ یتیم ہوں ، گھر سے نکل آئی تھی کہ کسی کے گھر برتن دھوکر، یا کسی اشارہ پہ کھڑے ہوکر ٹشو بیچ کے سکول کی جرابیں خرید لون گی ، لیکن اس انسان نما گدھ نے گھر کام دینے کے بہانے گاڑی میں بٹھایااور پھر مجھے سے مطالبہ کرنے لگا کہ ۔۔۔۔۔۔میں نے انکار کیا اور اس کو بولا کہ : انکل شرم کریں ، میری عمر ابھی صرف دس سال ہے ، سرپہ باپ کا سایہ بھی نہیں اور آپ ۔۔۔۔۔ جب شور مچایا تو گاڑی گالیاں دیتے ہوئے اتارا، پھراس نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر کہا : مجھے سے باپ کا سایہ چھینا تھا میں نہیں روئی تھی ، کیونکہ مجھے شعور ہی نہ تھا، اوپر سے میرے پاس جرابے ہیں نہ جوتے ، روز سکول میں سہیلیاں مجھ پہ ہنستی ہیں ،اور ٹیچر مجھے کلاس سے نکال دیتی ہے تب بھی میں نے صبر کیا، آج یہ سوچ کر آئی تھی کہ یہ ٹشو بیچ کر جرابیں لے لون گی کیونکہ امی جو دوگھروں میں کپڑے اور برتن دھوتی ہے اس سے گھر کا خرچہ ہی پورا نہیں ہوتا، انہوں نے روکا بھی تھا لیکن میں چھپ کر نکل آئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔! پھر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ، اور وہ داستاں سنائی کہ دامن بھگودئے! اور روتے روتے کہا یا اللہ اس انکل کی بیٹی کو بھی۔۔۔۔۔
اس کے بعد کیا ہوا ، کس نے کیا کیا؟ اس کو لکھنے کی چنداں ضرورت نہیں ! البتہ اتنی سی گذارش قارئین کرام سے ہے کہ آپ کے ارد گرد میں بھی ایسے بے شمار انسان ہوں گے ، بجھے ہوئے اور گرد آلودچہرے ، کپکپاتے ہونٹ ، سہمی سہمی انکھیں ، جو ڈر وخوف یا شرم کے مارے آپ سے سوال بھی نہیں کر سکتے ، خدارا اگر اپ ان کو کچھ دے نہیں سکتے تو ڈانٹیئے بھی مت ، ذلیل بھی مت کیجئے ، اور اپنی ہوس پوری کرنے کیلئے کم از کم ان کا انتخاب تو مت کیجئے ، مان لیتے ہیں کہ اپ کاجیب اور اکاونٹ دوںوں ہی لبریز ہیں، لشکارے مارتی گاڑیوں ،اوریس سریس سر کہنے والے خدام کی فوج ظفرموج کی اپ کے پاس کمی نہیں ، خاندان اتنا اونچا ہے کہ کوہ ہمالیہ بھی اس کے آگے جھک جاتاہے ، تعلقات وہ کہ ایک آپ کی ایک کال پہ دنیا امڈآئے، لیکن
امیرو کچھ نہ دو ، طعنے تو مت دو ان غریبوں کو
ذرا سوچو اگر منظر بدل جائے تو کیا ہوگا؟
آئے مجھے سمیت جن لوگوں کو اللہ تعالی نے وسعت دی ہے وہ یہ نیت کرلیں کہ اپنی ماہانہ آمدنی میں سے ایک یتیم یاغریب کی خدمت کریں گے! پیارے محمدرسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اور یتیم کا کفیل جنت میں یوں قریب ہون گے ،جیسے شہادت والی اوردوسری انگلی! تو ارادہ کرلیا جی ؟ ارادہ پہ بھی نیکی ملتی ہے ، لیکن وہ خان بابا والا ارادہ نہیں جب انہوں نے تبلیغ جماعت کے ساتھی سے کہا تھا بھائی ہمارا وہ لکھو جو لکھواتا ہے لیکن جاتا نہیں ، امیر صاحب نے لقمہ دیا کہ اس کو تو ارادہ کہتے ہیں ، کہا جی جی وہی وہی لکھو!