بڑا اور مقبول لکھاری بننے کے لیے بہت وسیع ذخیرۂ الفاظ کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ایک بڑا لکھاری وہ ہے جس کی شخصیت میں اثر انگیزی ہوتی ہے ۔ایک لکھاری کی شخصیت حقیقی اور قدرے منفرد ہوتی ہے جس کی جھلک اس کی تحریروں میں نظر آتی ہے ۔اگر آپ اپنی تحریروں میں کامیابی کے ساتھ اپنی خالص شخصیت کی عکاسی کرتے ہیں تو یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ لوگ آپ کی تحریروں کو محبت اور شوق سے پڑھیں گے۔ وہ باربار آپ کی نگارشات کی تلاش میں آئیں گے ۔انہیں آپس میں شیئر کریں گے ۔آپ کی شخصیت ایک ٹریڈ مارک کی طرح ہے جو آپ کے قارئین کے حلقے کو متاثر کرتی ہے ۔
اس حوالے سے بلاگر نیل پٹیل نے کچھ اہم نکات بیان کیے ہیں جنہیں قارئین کے ساتھ شیئر کیا جارہا ہے ۔
شخصیت کا ادراک کیجیے
لکھاریوں کے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت مرتبہ لکھتے ہوئے اپنی شخصیت کا ادراک نہیں کرپاتے ۔ وہ لگے بندھے اُصولوں پر کاربند رہتے ہیں اور ان کی تحریروں میں کسی اور مقبول لکھاری کی جھلک نظر آتی ہے ۔یہ درست اپروچ نہیں ہے۔ اپنی تحریروں میں کھسیٹ کر ایسی شخصیت کا تأثر نہیں دینا چاہیے جو حقیقت میں آپ ہیں نہیں۔ آپ کو اپنی شخصیت کو دریافت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی تحریروں میں مجسم انداز میں پیش بھی کرنا ہو گا۔ یہ ایک وقت اور محنت طلب کام ہے لیکن ناممکن ہر گز نہیں ہے۔
موضوعات پر ارتکاز رکھیے
لکھنے کے میدان میں مستقل جگہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی دلچسپی کا میدان متعین کیجیے اور پھر اس دائرے میں تجربات شروع کر دیجیے۔ یہ میدان بہت وسیع بھی ہو سکتا ہے جیسے مارکیٹنگ اور بہت محدود بھی جیسا کہ سوشل میڈیا۔اہم بات یہ ہے کہ آپ کی کوئی نہ کوئی پہچان ہونی چاہیے۔ مثال کے طور پر ’فوڈ بلاگر‘ ری ڈرومونڈ کو لیجیے۔ وہ ایگریزی بلاگر ہیں اور ان کا ایک واضح موضوع ہے۔ وہ کسی بھی موضوع پر قلم چلا سکتی ہیں مگر انہوں نے اپنے آپ کو ایک خاص موضوع کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ یہی موضوع اب ان کی پہچان بن چکا ہے۔
گرائمر کے ضابطوں کا پیچھا چھوڑیے
کچھ لوگ سخت ’قانون شکن‘ ہوتے ہیں اور تخلیق کے سفر میں یہ اچھا بھی ہے ۔جب گرائمر کے اصولوں کی بہت زیادہ پروا نہ کرنے کی بات کی جاتی ہے تو اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہوتا کہ گرائمر کو اٹھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دیا جائے ۔ اس کامطلب یہ ہے کہ نئے تجربات کے ذریعے تحریروں میں بہتر انداز میں اپنی شخصیت کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔ آپ گرائمر کے کون سے اُصول توڑ سکتے ہیں؟ یہ صورت حال اور ضرورت پر منحصر ہے۔ کچھ مثالیں دیکھیے:
مثال کے طور پر آپ جملے توڑ کر لکھ سکتے ہیں
تلفظ کا اظہار اپنے انداز میں کر سکتے ہیں
حروف جار کے ذریعے جملے شروع کر سکتے ہیں
جملوں کے آخر میں حروف ربط کا استعمال کر سکتے ہیں
گرائمر کے اصولوں کو توڑنے میں ایک خاص قسم کی فنکاری کی ضرورت ہوتی ہے ۔ قارئین کسی احمقانہ ترمیم کو ہر گز برداشت نہیں کرتے۔ آپ جو بھی نیا تجربہ کریں اس میں آپ کی ذہانت کی جھلک نظر آنی چاہیے۔ یہاں ٹی ۔ایس ایلیٹ کا جملہ سنیے’’قوانین کو صحیح طریقے سے سمجھے بغیر ان سے انحراف کے بارے میں سوچنا دانش مندی کے خلاف ہے۔‘‘
اپنے قارئین کو جانیئے
آپ کے پڑھنے والوں میں بہت سے ایسے لوگ ہوتے ہیں جو آپ کی شخصیت میں نکھار لانے کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہیں جاننے کی کوشش کیجیے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو آپ کی تحریروں کے صحیح معنوں میں صارفین ہوتے ہیں۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی تحریروں میں آپ کے قارئین کی دلچسپیوں کی جھلک نظر آئے۔ آپ سوشل میڈیا ،ای میلز یا پھر ذاتی رابطوں کے ذریعے اپنے قارئین کو اور ان کے میلانات کو جان سکتے ہیں۔
خود دکھائی دیں
یہ درست ہے کہ تحریروں میں محسوس ہونے والی شخصیت لکھاری کی اصلی شخصیت سے قدرے مختلف ہوتی ہے۔ بہتر بات یہ ہے کہ اگر آپ اپنی ذاتی زندگی میں ایک سنجیدہ انسان کے طور جانے جاتے ہیں تو آپ کی تحریروں میں یہی جھلک نظر آنی چاہیے اور اگر آپ کا تعارف ایک شگفتہ مزاج اور پرمزاح شخص کا ہے تو یہ شگفتگی آپ کی تحریروں کا لازمی حصہ ہونی چاہیے۔ یہ آپ کی شخصیت ہے، اسے تسلیم کرتے ہوئے لکھیے۔ اگر آپ کو اپنی تحریروں میں اپنی شخصیت کی جھلک دکھانے کا موقع ملتا ہے تو ایسا ضرور کیجیے کیونکہ لوگ ایسی تحریریں پڑھنا چاہتے ہیں جو کسی ’’آدمی‘‘ کی لکھی ہوئی ہوں۔
اپنے بارے لکھیے
اپنی شخصیت کو تسلیم کرنے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ اپنے بارے میں بات کریں۔ کئی کامیاب بلاگرز اور لکھاری اپنی تحریروں میں ’میں‘ ،’مجھے‘،’میرا‘ جیسے الفاظ استعمال کرنے سے نہیں چوکتے۔ اس کا مطلب خود پسندی یا خود نمائی نہیں بلکہ یہ تو اظہار کا ایک قدرتی پیرایہ ہے۔ مائیکل ہیاٹ ایک کامیاب انگریزی بلاگر ہیں جن کی تحریریں ہزاروں لوگ پڑھتے ہیں۔ وہ ذاتی نوعیت کی تحریریں لکھتا ہے۔ وہ اپنی تحریروں میں جابجا اپنے حوالے دیتا ہے۔ اپنی بات کرتے ہوئے اپنے قارئین کی دلچسپیوں اور ضروریات کو ذہن میں ضرور رکھیے۔ خود اپنے آپ کو اپنے کام میں شامل کرنا لوگوں کی آپ تک رسائی کو مزید آسان بنا دیتا ہے ۔
گفتگو کے انداز میں لکھیے
ایسے لکھیے جیسے آپ کسی اچھے آئیڈیے پر گفتگو کرتے ہیں۔ ظاہر ہے اس دوران آپ فضول اور حشو تفاصیل سے گریز کریں گے اور اسی لمحے آپ کی شخصیت کا تأثر بھی آپ کی گفتگو میں نمایاں ہو گا۔ لکھتے ہوئے یہ بھی ذہن میں رکھیے کہ اس آئیڈیے پر بات کرتے ہوئے آپ کے جذبات کیا ہیں ۔ آپ پرجوش ہیں یا خوف کا شکار یا پھر مشتعل ہیں ۔ جو بھی آپ کی حقیقی صورت حال ہے اسے مختلف طریقوں سے اپنی تحریر میں برتنے کی کوشش کیجیے ۔ اس طرح آپ کی تحریر اپنا قدرتی پن برقرار رکھے گی۔
منظم رہیے
اپنی تحریروں میں خود کو منظم رکھیے۔ لوگ بکھری ہوئی اور الاپ شناپ معلومات کو پڑھنے میں دلچسپی نہیں لیتے۔ اگر آپ ذاتی طور پر منظم نہیں ہیں تو خود کو منظم بنانے کی کوشش کریں۔ تحریر سے قبل ایک خاکہ یا ’آؤٹ لائن‘ بنائیں اور پھر اس کے مطابق معلومات کو ترتیب دیتے جائیں۔ تحریر کے دوران ایک موضوع سے دوسرے موضوع کی جانب منتقلی کا عمل انتہائی منظم طریقے سے ہونا چاہیے تاکہ پڑھنے والے کو کوئی دشواری نہ ہو۔
اپنا اسلوب بنایے
ایک مقبول تحریر کا اپنا آہنگ ہوتا ہے ۔ آپ کواپنی تحریر کے لیے کوئی ایسی تکنیک تلاش کرنی ہو گی جو ٹریڈ مارک بن جائے اور پھر آپ آئیندہ اسی کے مطابق اپنا مواد مرتب کریں۔ مثال کے طور پر کچھ لوگوں کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنے مضمون کے آخر میں سوال اٹھاتے ہیں۔ اس طرح آپ کا ایک مستقل اسلوب بنے گا اور قارئین آپ سے اسی اسلوب میں لکھنے کی توقع رکھیں گے۔ ایک منفرد لکھاری کی بنیادی خوبی اس کا صاحبِ اسلوب ہونا ہے ۔
لکھنے سے لطف لیجیے
اگر آپ لکھتے ہوئے لطف اندوز ہو رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ دل سے لکھ رہے ہیں اور یہ تحریر دلوں پر دستک دے گی۔ ایک انگریزی بلاگر کرسٹل پینے کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنی ذاتی زندگی کے تجربات اور احساسات کے بارے میں لکھتی ہے تو اسے ایک عجیب قسم کی خوشی اور لطف محسوس ہوتا ہے ۔اس کے بقول ایسی تحریروں پر قارئین کا ردعمل بھی خوب ملتا ہے اور لوگ اپنے ذاتی تجربات بھی بتاتے ہیں ،جن میں سیکھنے کا کافی سامان موجود ہوتا ہے۔
قدرتی انداز اپنائیے
اگر آپ کی تحریر میں’ آمد‘ کی جگہ ’آورد‘ کا عنصر زیادہ ہے تو لوگ اسے محسوس کر لیں گے۔ کوشش کریں کہ تحریروں میں آپ کی شخصیت نارمل انداز میں نظر آئے۔ اچھے لکھاریوں کی تحریریں پڑھ کر لگتا ہے کہ آپ انہیں ذاتی طور پر جانتے ہیں کیونکہ وہ اپنی شخصیت کو اس خوبصورتی اور مہارت سے برتتے ہیں کہ پڑھنے والا فوراً ان سے مانوس ہو جاتا ہے۔
اسلوب سے جڑے رہیے
یہ ایک اور اہم ترکیب ہے ۔ ایک مرتبہ اپنا اسلوب بنا لینے کے بعد اسے قائم رکھیے۔صاحب اسلوب لکھاریوں کے قارئین ان سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ معلومات اور تجربات کو اپنے مخصوص پیرائے میں بیان کریں گے ۔ بار بار اپنے تحریری انداز میں تبدیلیاں کرنے سے آپ کی تحریر اپنی مقبولیت کھو سکتی ہے۔ اس حوالے سے ہر لکھنے والے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے۔کوئی مختصر مضامین کی صورت میں اپنی بات کا ابلاغ کرتا ہے تو کوئی مکالموں اور کرداروں کا سہارا لے کر بات کرتا ہے، کچھ لکھاری حقیقی زندگی کے تجربات اور واقعات کو بنیاد بنا کر کسی ایک مسئلے یا پہلو پر رائے دیتے ہیں۔ مختصر یہ کہ اپنا ایک اسلوب بنانا اور پھر اس کے ساتھ جڑے رہنا کسی بھی لکھاری کی کامیابی کی ضمانت بن سکتا ہے۔
اپنی پہچان کے ساتھ آگے بڑھیے
آپ اپنا موازنہ کسی بڑے اور مشہور لکھاری سے ہر گز نہ کیجیے بلکہ یہ سمجھیے کہ آپ خود ایک شخصیت ہیں ۔ آپ کی تحریروں میں لوگوں کی تقلید کی بجائے آپ کے اپنے فنگر پرنٹس ،آپ کی آواز،آپ کی شخصیت نظر آنی چاہیے ۔ اس طرح آپ اعتماد کے ساتھ لکھنے کے میدان میں اپنی واضح اور منفرد شناخت کے ساتھ آگے بڑھ سکیں گے۔
بشکریہ:روزنامہ ایکسپریس