ننھا: ہی ہی ۔۔ الن تو؟؟ ۔۔ ہی ہی ہی
الن: کیوں بے۔ ہنس کیوں رہا ہے
ننھا: ویسے تیری ٹائمنگ بڑی خراب ہے الن۔ میں چھیاسی میں سین ختم کر کے آ گیا تو اب آرہا ہے۔ اور تجھے اندر کس نےآنے دیا ۔
الن: بیٹے جنت کیا تو نے خرید رکھی ہے؟
ننھے: اتنے دو نمبر کام کیے تو نے الن۔ فراڈیے۔ ملاوٹیے۔ تجھے جنت میں گھسنے کس نے دیا
الن: ایک دوں گا الٹے ہاتھ کی پاجی۔ ابے الن۔ میرا،یعنی کمال احمد رضوی کا ایک کردار تھا۔ اور میں نے ایک ہی کام کیا، ناٹک بنانے کا کام، اور اس میں ملاوٹ نہیں کی۔ سمجھے؟
ننھا: کمال یا زوال مجھے نہیں پتہ، پر ایمان سے شکل ویسی ہی مکار فراڈیے الن والی ہے۔ تو تو الن ہی ہے بس۔ یار الن ویسے ایمان سے تیرے بغیر یہاں دل نہیں لگا ۔
الن: تو ابے بھگوڑے کس نے کہا تھا،خود کشی کر کے خود یہاں جنت میں ٹپک پڑ اور الن کو خوار چھوڑ آ۔
ننھا: خوار کیا۔ تو نیا ناٹک بنا لیتا۔ الف نون نہ سہی۔الف نون غنہ سہی۔ تو پبلک کو لافٹر دیتا۔ پبلک تجھے کلیپ دیتی۔
الن: ابے پبلک اب کلیپ نہیں دیتی۔ ہنہناتی ہے صرف۔
ننھا: ہی ہی۔ کیااب ناٹک صرف گھوڑے دیکھتے ہیں الن۔
الن:اب ناٹک نہیں چلتے ٹی وی پر، ٹی آر پی کا کھیل چلتا ہے صرف۔
ننھا: یہ کس قسم کی پی ٹی ہوتی ہے
الن: پی ٹی نہیں بیٹے۔ ٹی- آر- پی
ننھا: تو الن تو اپنی ناٹک کمپنی کھول کر اس کا مینیجر ڈاکٹر بن جاتا
الن: ابے مینیجر ڈاکٹر نہیں ۔ مینیجنگ ڈائریکٹر
ننھا: ہاں وہی۔ مینیجر ڈاکٹر۔ تو کیا پی ٹی کرنی پڑتی ہے ناٹک چلانے کے لیے
الن: الف ننگا ہونا پڑتا ہے،پھر ناچ کر دکھانا پڑتا ہے۔
ننھا: ایمان سے الن؟ یار یہ تو بہت بے شرمی کی بات ہے۔ پر کیوں، وائے، ایکسپلین ریزن۔۔۔
الن: بیٹے یہ سب کرتے ہیں تو گھوڑے ہنہناتے ہیں اور ٹی آر پی ملتی ہے۔
ننھا: یہ تو فن نہ ہوا نرا فراڈ ہوا الن۔
الن: تو کیا یہاں جنت میں کوئی فراڈ نہیں ہوتا؟
ننھا: نہیں یار یہاں سب کام سیدھے ہوتے ہیں۔ دودھ کا ملک اور پانی کا واٹر۔ سب صاف ہو جاتا ہے۔ پر الن اب تو آگیا ہے تو اب مجھے ڈر لگ رہا ہے۔
الن: کیوں بے ، کاہے کا ڈر
ننھا: تو اب یہاں دودھ کی نہر میں پانی ملا کر گاہک پھنسائے گا۔ شہد سٹور کر کے بلیک میں بیچے گا۔ بزرگ فرشتوں کو نظر کی دو نمبر عینکیں بیچے گا۔ حوروں کو کینٹین کی چینک اینٹیک کہہ کر بیچے گا، داروغے کو پرچی کاٹنے پر لگا دے گا،جنتیوں سے منتھلیاں مانگے گا۔ یہ کام ٹھیک نہیں ہیں الن ۔۔میں بتا رہا ہوں میں تجھے یہاں یہ سب نہیں کرنے دوں گا
الن: ابے میں اور تو کریں یا نہ کریں ،جس دن جنت میں بھوک داخل ہوئی، یہ سب کام یہاں خود بخود ہونے لگ جائیں گے۔
ننھا: یار الن ادھر توبھوک کا نشان ہی نہیں ہے۔ صفر بٹا صفر۔ مرغیاں ہی مرغیاں۔ چپ پس ہی چپ پس۔۔۔۔
الن۔ چپس بیٹے۔ چپس۔۔
ننھا: ہاں چپ پس۔۔ اور حوریں۔ بڑی خوبصورت حوریں ۔ الن
الن: تیرے جیسوں کے لیے بھی حوریں؟
ننھا: ہاں الن۔ یہاں کی حوریں میری بڑی عزت کرتی ہیں۔ وہ بھی انگلش میں۔۔
الن: اچھا؟ انگریزی میں۔۔؟
ننھا: ہاں کل ایک حور سے میں نے اس کی آدھی پی ہوئی سگریٹ مانگی تو پتہ اس نے کیا کہا۔
الن: کیا کہا؟
ننھا: اس نے کہا، یو مدر فادر۔۔ یو ماسٹرڈ
الن:ہا ہا۔۔ یہ کہا اس نے؟ یو مدر فادر۔۔ یو ماسٹرڈ۔۔ ہا ہا
ننھا: ہاں الن بالکل ایسے ہی کہا
الن: تو اس کا مطلب نہیں بتایا اس نے؟
ننھے: میں نے کیوں اس سے مطلب پوچھنا تھا۔ مجھے خود پتہ ہے۔
الن: تو کیا مطلب ہے اس کا؟
ننھا: اس کا مطلب ہے۔ میرے مائی باپ۔ میرے استاد۔۔۔
الن: ہاہاہا
تو ہنس رہا ہے۔۔ یہ جو تیری کمینی ہنسی ہے ناں یہ میں سب سمجھتا ہوں الن۔۔
الن: نہیں ننھے یہ الن کی کمینی ہنسی نہیں ہے۔ یہ کمال احمد رضوی کا لافٹر ہے۔ ذندگی کا ناٹک ختم ہونے پر۔۔ لکھنے والے نے اچھی کامیڈی لکھی تھی ننھے۔۔ بہت اچھی کامیڈی۔ ہا ہا ۔۔ میرے دوست۔۔ یو مدر فادر۔ یو ماسٹرڈ۔ ہاہاہا
نازش ظفر جیو نیوز میں پروڈیوسر کرنٹ افیئر ہیں