معروف مذہبی اسکالر مولانا محمد اسحق بھٹی مختصر علالت کے باعث 91 برس کی عمر میں لاہور میں وفات پاگئے۔ ا ن کی نماز جنازہ ناصر باغ لاہور میں پروفیسرڈاکٹر محمد حماد لکھو ی کی اقتدا میں اداکی گئی ،جس میں تمام مکاتب فکر اورسیاسی ومذہبی جماعتوں کے راہنماﺅں سمیت ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔
انہیں ان کے آبائی گاﺅں53 گ ب منصور پور جڑانوالہ میں سپردخاک کردیا گیا۔ انہوں نے لواحقین میں دوبیٹیوں کو سوگوار چھوڑا۔ وہ برصغیر کے معروف راہنماﺅںمولانا ابوالکلام آزادؒ، مولانا داود غزنویؒ، مولانا ابوالاعلی مودودیؒ ،مولانا اسماعیلی سلفیؒ ،مولانا معین الدین لکھویؒ کے معاصرین میں سے تھے۔
ہندوستان کے سابق صدر گیانی ذیل سنگھ کے ذاتی دوست بھی تھے۔ انہوں نے دینی اورتاریخی موضوعات کے علاوہ مختلف شخصیات کے بارے میں 40 کے قریب کتابیں لکھیں۔ انکی شہرہ آفاق تصنیف’ سات جلدوں پر مشتمل ’ تاریخ فقہائے ہند“ ہے۔ مولانا اسحق بھٹی15 مارچ1925 ءکو کوٹ کپورہ فریدکورٹ میں پیدا ہو ئے۔1947 میں وہ ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔وہ تحریک آزادی کے دوران1939 میں فیروز پور جیل میں قید بھی رہے۔
ان کی نماز جنازہ میں لیاقت بلوچ،حافظ عبدالغفار روپڑی، رانا شفیق پسروری، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، ڈا کٹر عظیم الدین لکھوی، حافظ صلاح الدین یوسف، حافظ احمد شاکر، مولانا عبدالرشید راشد ہزاروی، سید جیند غزنوی، قاری یعقوب شیخ، میاں محمد جمیل،ڈاکٹر تنویرقاسم ,حافظ طلحہ سعید،، رانا نصراللہ خاں، مولانا مبشر مدنی، حافظ اسرائیل فاروقی ،ابوبکر قدوسی، ڈاکٹر یحی سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی ۔دریں اثناءمرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر پروفیسر ساجد میر، ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم، جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید، مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کے سیکرٹری حافظ حبیب الرحمن، مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندوستان کے راہنماﺅں نے مولانا بھٹی کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔