چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ انہیں گیٹ نمبر 4 کا راستہ نہیں معلوم اور یہ بات ’وہ‘ بھی جانتے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ ان کا لانگ مارچ عوام کی طرف سے عمران حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کی کامیابی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے غیر جانب دار رہنے کا مطالبہ بھی کردیا اور ساتھ ہی کہا کہ اسلام آباد جائیں گے لیکن پارلیمنٹ یا پی ایم ہاؤس کا گھیراؤ نہیں کریں گے، لمبے لمبے دھرنے اور قومی اداروں پر حملے کے بجائے پارلیمان میں سیاست کریں گے، حکومت نکالنے کیلئے آئین کے تحت تحریک عدم اعتماد لانی ہوگی۔
بلاول نے ن لیگ کو چیلنج بھی کیا اور کہا کہ مسلم لیگ ن دعویٰ کرتی ہے کہ پی ٹی آئی کے 34 ایم این ایز ان کے ساتھ ہیں، ایسا ہے تو حکومت گرا کر دکھا دیں۔
[pullquote]نواز شریف نے اکثریت ہونے کے باوجود پارلیمان کو وقت نہیں دیا، بلاول[/pullquote]
بلاول نے کہا کہ میاں نواز شریف نے اکثریت ہونے کے باوجود پارلیمان کو وقت نہیں دیا، میاں صاحب کو پارلیمان کی اس وقت یاد آئی جب حکومت کو خطرہ ہوا۔
لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ جمہوریت اور پارلیمان کو مضبوط کرنا چاہتی ہے،ہمیں ہر الیکشن میں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔
بلاول نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا وزیر اعظم ہاؤس کا گھیراؤ نہیں کریں گے، پارلیمان میں مقابلہ کریں گے، لمبے لمبے دھرنے اور قومی اداروں پر حملے کرنے کی بجائے پارلیمان میں سیاست کریں گے، اگر ہم نے اس حکومت کو نکالنا ہے تو آئین کے تحت عدم اعتماد لے کرآنا ہوگا، ہم عدم اعتماد کی بات کرتے ہیں ہمارا ساتھ دیں، اپوزیشن حکومت کو ہٹانے کا کوئی دوسرا راستہ بتائے تو ہم حاضر ہی۔
[pullquote]حکومت کے اتحادیوں میں سے کوئی پیشکش نہیں ہوئی، بلاول بھٹو[/pullquote]
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کے اتحادیوں میں سے کوئی پیشکش نہیں ہوئی، لانگ مارچ شروع ہونے پر شاید کوئی آپشن آجائے، 100 فیصد نہیں کہہ سکتا کہ لانگ مارچ پوری طرح کامیاب ہوگا یا نہیں، عمران خان اور مولانا فضل الرحمان کےلانگ مارچ ناکام ہوئے لیکن بے نظیر بھٹو ناکام نہیں ہوئیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ کس کس ایم این اے نے دیا ن لیگ اور مولانا کو بھی نہیں پتہ، صرف مجھےاور یوسف رضا گیلانی کو پتہ ہے کہ ووٹ کس نے دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نیب کو سیاسی طور پر استعمال نہ کیا جائے، یہ حکومت سلیکٹڈ ہے لیکن سلیکٹڈ بھی پریشان ہے۔
بلاول نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کےساتھ تعلق کی خبریں میڈیا کی طرف سےآتی ہیں،ہماری طرف سےنہیں، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہماری دلچسپی کل تھی نہ آج ہے، گلگت جاتا ہوں یا جنوبی پنجاب تو کہا جاتا ہے اسٹیبلشمنٹ کا اشارہ ہے۔