ہفتہ کی شپ واٹس ایپ پہ ڈاکٹر پیر ظہیرعباس قادری صاحب کا مجھے ایک وائس میسج ملا۔جس میں انھوں نے ایک کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی،دعوت قبول کرتے ہوئے،شرکت کی حامی بھری۔ڈاکٹر پیر ظہیر عباس سے میری پہلی معلوقات پاکستان ٹیلی ویزن ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ہوئی۔جب وہ منیبہ مزاری کے پروگرام میں ریکارڈنگ کیلئے تشریف لائے ہوئے تھے۔باتوں باتوں میں پتا چلاکہ وہ بھی میرے شہرپنڈی بھٹیاں کےایک نواحی گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں۔میں نے بھی جب اپنا تعارف کروایا،تو انھوں نے دوبارہ جپھی ڈالی۔اپنے علاقے کی مٹی کی خوشبو ان میں محسوس کی،تو میں انھیں نیچے ان کی گاڑی تک چھوڑنے آیا،یوں یہ دوستی کا سلسلہ جاری ہوا۔
ڈاکٹرصاحب چیئرمین ادارہ الفلاح انٹرنیشنل پاکستان،سجادہ نشین مرکز قادریہ اور پی ایچ ڈی اسلامی سکالر ہیں۔اور مختلف فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا،بڑی اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں۔پرشفیق،محبت،اخلاق کے ہمہ وقت داعی رہتے ہیں۔پی ٹی وی اور مختلف میڈیا ہاوسز کے ذریعے لوگوں کو قرآن و سنت کے مطابق بہترین زندگی گزارنے کے انمول موتی بکھیرتے ہیں۔
کانفرنس کا انعقاد سکیٹرایچ8ون اسلام آباد اکادمی ادبیات پاکستان میں کیاگیا تھا۔سوموار کو سکریٹریٹ آفس سےاکادمی ادبیات پاکستان پہنچا۔کانفرنس حال کو بہترین رنگ کے پھولوں سے سجایا گیاتھا۔یہ کانفرنس قرات انٹرنیشنل اکیڈمی(اسلام آباد)وصوفی فکرانٹرنیشنل(پاکستان)انٹرنیشنل نعت ایسوسی ایشن (برطانیہ)،ادارہ صوتہ القرآن اور اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام عظیم مداح رسول،نعت خواں الحاج خالد حسنین خالدکے ایصال ثواب اور عالمی پیغام قرآن کیلئے اس کانفرنس کو سجایا گیا تھا۔
کانفرنس میں وفاقی وزیر مزہبی امور ڈاکٹر نورالحق قادری،پروفیسر قاری محمد مشتاق انور،پیر سید علی رضابخاری،دفاعی تجزیہ نگار عبدالقیوم،چئیرمین نظریاتی پارٹی شہیر حیدر،راجہ مجاہد افسر،برگیڈیراخترنواز جنجوعہ اور جنرل سیکرٹری پی ای ایس ایس کرنل محمد فاروق،اس کے علاوہ آزاد کشمیر اور برطانیہ سمیت ملک بھر سے مزہبی علماءمشائخ اورسماجی کاروباری،تعلیمی شعبوں سے وابستہ نامور شخصیات نے شرکت کی۔
خالد حسنین خالد کو اسلام آباد میں ہی دو دفعہ سننے کا موقع ملا،بڑے دھیمے،مدھم اور محبت میں ڈوب کر نعت پڑھتے تھےجس سے محفل کو چار چاند لگ جاتے۔دینی اور فلاحی کاموں میں اپنے شہر چکوال سمیت ہر جگہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے،وفاقی وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ اقرا اکیڈمی اور صوفی فکر نے دارلحکومت میں اس کانفرنس کا انعقاد کرکے ہم سب کی طرف سے کفایا اداکردیا ہے۔جس پر اقرا اکیڈمی اور صوفی فکر کا شکرگزار ہوں۔
پیر محمد علی رضا بخاری نے کہا کہ ہم نےپیغام پاکستان پوری دنیا میں پہنچایا اور بتایا ہےکہ ہم بحثیت قوم امن،پیار اور محبت کے داعی ہیں۔
چئیرمین نظریاتی پارٹی شہر حیدر کاکہنا تھا کہ اب ہمیں روایتی پرگرامز کی روش چھوڑ کر،ایسی کانفرنس کی طرف جانا ہوگا جو قدیم وجدید،دین ودنیا،یونیورسٹی ومدرسہ21گریڈکےآفیسرز شیخ القرن والحدیث الغرض سب کیلئے مل بیٹھنے کا سبب اور وہاں سے کوئی ایسی پالیسی تشکیل دی جائے،جو دین وملت کیلئے مفید ثابت ہو۔
راجہ مجاہد افسر کا کہنا تھا کہ چکوال کی سرزمین پر لاتعداد جنرل،برگئڈیر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں نے اپنا نام کمایا مگر جو تاریخ خالد حسنین خالد رقم کر گئے ہیں۔اس کا ریکارڈ توڑنا ناممکن ہے۔ اور یہ سب خالد صاحب کے اخلاص کا نتیجہ ہے۔
چئیرمین انٹرنیشنل صوفی اسکالر داکٹر مسعود رضا نےکہا،کہ صوفیا کا پیغام امن،سلامتی اور رواداری ہے ہر صوفی نے اپنا کام اللہ اور اس کے رسول پاکﷺ کی رضا کیلئے کیا،اور ہمیشہ کریں گئے۔
کانفرنس اول تا آخر تمام رنگوں سے اپنےجوبن پر رہی،مذہبی،سماجی،فکری،عسکری،سماجی الغرض مختلف شخصیات نے شرکت کی،اور اپنا اپنا حصہ ڈالا،کانفرنس کے اختمام پر آنے والوں مہمانوں کیلئے بہترین ہائٹی کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔ڈاکٹر ظہیر عباس کے اس اقدامات کوسراہا،کانفرنس کی کامیابی پر مبارکباد،اور شکریہ ادا کرتے ہوئے،طویل اور تفصیلی معلوقات کا وعدہ لیتے ہوئے اجازت چاہی۔