متعدد افراد کو مناسب وقت تک معیاری نیند کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جس کے باعث ہر صبح اٹھنے پر انہیں تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ نیند کی کمی صحت اور شخصیت کے دیگر پہلوؤں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
اچھی نیند کے حصول کے لیے لوگ کافی کچھ کرتے ہیں جیسے سونے سے قبل فون کا استعمال نہ کرنا یا دیگر۔
مگر اچھی نیند کے خواہشمند افراد کو ایک مشورہ عرصے سے دیا جارہا ہے جس پر وہ عمل نہیں کرتے اور وہ ہے ورزش کو معمول بنانا۔
طبی تحقیق کے مطابق ورزش کی عادت اچھی نیند کے حصول کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
2015 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کچھ وقت کے لیے ورزش (ہفتے میں چند دن) کو معمول بنانے سے نیند کا معیار اور دورانیہ بہتر ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کس طرح کی ورزش نیند کو بہتر بناتی ہے۔
اس حوالے سے ایروبک ورزشیں جلد سونے، رات کو بیدار ہونے سے روکنے اور صبح زیادہ تازہ دم اٹھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
سائیکلنگ، جاگنگ اور تیز رفتاری سے چہل قدمی سب ایروبک ورزشوں کا حصہ ہیں اور ان سے نیند کا معیار اور دورانیہ بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
30 منٹ کی تیز چہل قدمی سے ہی نیند کے مسائل کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
ویٹ لفٹنگ یا ایسی ہی سخت ورزشیں بھی اس حوالے سے ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
چند تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ ہر ہفتے 3 بار اس طرح کی ورزشیں کرنے سے نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے خاص طور پر بے خوابی کے شکار افراد کے لیے یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔
اس سے بھی زیادہ اچھی خبر یہ ہے کہ ورزش جو بھی ہو اس کا فائدہ ہر عمر کے افراد کو ہوتا ہے۔
طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ تو واضح ہے کہ ورزش سے نیند بہتر ہوتی ہے مگر یہ ابھی تک مکمل طور پر معلوم نہیں ہوسکا کہ ایسا ہوتا کیوں ہے۔
اس حوالے سے ایک خیال تو یہ ہے کہ ہمارا جسم 24 گھنٹے کے ایک مخصوص سائیکل پر عمل کرتا ہے جس کا کنٹرول اندرونی جسمانی گھڑی کے پاس ہوتا ہے۔
اس سائیکل کے تحت ایک ہارمون میلاٹونین کا اخراج شام کو ہوتا ہے جس سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے جو نیند کے لیے اہم ہوتا ہے۔
دن میں ورزش کرنے سے شام میں اس ہارمون کا اخراج جلد ہوتا ہے اور اسی وجہ سے ممکنہ طور پر ورزش کرنے کے عادی افراد بستر پر لیٹتے ہی سو جاتے ہیں۔
ورزش سے مزاج اور ذہنی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ دونوں عناصر نیند کے معیار سے منسلک ہیں۔
ورزش کے دوران ایسے کیمیکلز کا اخراج بھی ہوتا ہے جو مزاج کو خوشگوار بناتے ہیں۔
اسی طرح ورزش کی عادت سے انزائٹی اور ڈپریشن کی علامات کی شدت بھی گھٹ جاتی ہے جس سے بھی اچھی نیند کا حصول آسان ہوجاتا ہے۔
اس بارے میں تو مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ مختلف ورزشوں اور نیند کے درمیان کیا تعلق موجود ہے مگر یہ واضح ہے کہ جسمانی سرگرمیاں اچھی نیند کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔