خاندانی منصوبہ سازی: پرائیویٹ سیکٹر اور کمیونٹی مڈوائف کی خدمات کی فراہمی میں شمولیت ضروری ہے

پاپولیشن کونسل نے ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پر مشاورت کیلئے میڈیا کولیشن میٹنگ کا انعقاد کیا جس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ ملک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لانے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر اور کمیونٹی مڈ وائف کو خاندانی منصوبہ سازی کی خدمات کی فراہمی میں شامل کرے، جس سے ان خدمات کی رسائی میں اضافہ ہوگا۔

پاپولیشن کونسل کی میڈیا کولیشن میں ملک کے تمام حصوں سے صحافی شامل ہوئے جن کا تعلق نامور میڈیا کے اداروں سے ہے اور اس کولیشن کا مقصد تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے زندگی کے تمام شعبوں پر پڑنے والے اثرات کو میڈیا میں رپورٹنگ اور کوریج کے ذریعے اجاگر کرنا ہے۔ اس مقصد کیلئے پاپولیشن کونسل سہ ماہی بنیادوں پر کولیشن کی میٹنگ کا انعقاد کرتی ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاپولیشن کونسل کےسینئر ڈائریکٹر پروگرامز ڈاکٹر علی میر نے کہا کہ حالیہ مردم شماری کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کی آبادی 2.55 فیصد سالانہ کی رفتار سے بڑھتے ہوئے چوبیس کروڑ سے بڑھ چکی ہے، جس کی ایک بڑی وجہ خاندانی منصوبہ سازی کی سہولیات تک رسائی میں کمی ہے ۔ اس رسائی میں اضافے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کے مرد ڈاکٹروں کے ذریعے خاندانی منصوبہ سازی کی سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں ۔

اسی طرح کمیونٹی مڈوائف کے ذریعے خاندانی منصوبہ سازی کی سہولیات کے استعمال میں بہتری لائی جاسکتی ہے کیونکہ یہ گاوؐں اور دیہات میں حمل و زچگی کی سہولیات فراہم کرتی ہیں اور اس دوران خواتین اور ان کے خاندان کو منصوبہ سازی کے بارے میں آگاہی دینا اور سہولیات کے استعمال کا مشورہ دینا آسان ہوتا ہے۔ میڈیا اس حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتا ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو اس حوالے سے پالیسی سازی کیلئے میڈیا اہم کردار ادا کرسکتا ہے تاکہ وہ پرائیویٹ سیکٹر اور کمیونٹی مڈوائف پروگرام کے ذریعے مانعِ حمل طریقوں کے استعمال میں اضافہ کروائے اور ملک کی آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کیا جاسکے۔

پاپولیشن کونسل دونوں ریسرچ سٹڈیز سے ثابت کیا کہ یہ دونوں طریقے خاندانی منصوبہ سازی کی سہولیات میں اضافے کیلئے مفید ثابت ہوسکتے ہیں اور اگر حکومتی سرپرستی ملے تو ایسے پراجیکٹس سے ملکی آبادی میں اضافے کی شرح کو پائیدار سطح تک لا کر ترقی کے اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاپولیشن کونسل کی پراجیکٹ ڈائریکٹر سامیہ علی شاہ نے میڈیا کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنی رپورٹنگ میں دیہی اور غریب خواتین تک خاندانی منصوبہ سازی کی سہولیات پہنچانے کیلئے اپنی کوریج میں ان مسائل کو اجاگر کریں کیونکہ غریب اور دیہی خواتین کی مانعِ حمل طریقوں کی پوری نہ ہونے والے ضروریات کی شرح دیگر تمام طبقات سے زیادہ ہے۔

ڈاکٹر نعمان صفدر،ٹیم لیڈ اینڈ سیکٹر سپیشلسٹ ہیلتھ، پاپولیشن کونسل نے پرائیویٹ سیکٹر سٹڈی کے اعدادوشمار دکھاتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد میں فیملی فزیشن کے وسیع نیٹ ورک کے علاوہ مقامی فارمیسز کو خاندانی منصوبہ سازی کی سہولیات میں شامل کیاگیا، جس سے ان سہولیات کی رسائی میں خاطر خواہ بہتری دیکھنے میں آئی ۔

حکومت کو چاہیے کہ ایسے پراجیکٹس کی سرپرستی کرے تاکہ مانعِ حمل طریقوں کے استعمال کی موجود شرح میں اضافہ کیا جاسکے ۔ مانعِ حمل طریقوں کی رسائی میں کمی کی وجہ سے بچوں کے درمیان وقفہ کم ہوتا ہے جس سے ماں اور بچے کی صحت متاثر ہوتی ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں تولیدی عمر کی 42فیصد مائیں خون کی کمی کا شکار ہیں 40فیصد بچوں کا قد عمر کے لحاظ سے مناسب نہیں ۔آبادی اور وسائل کے درمیان توازن کا قیام ایک اہم چیلنج ہے ، جس کے حصول کے لئے خاندانی منصوبہ سازی کے فروغ کیلئے میڈیا کے ذریعے فیصلہ سازوں تک آواز پہنچائی جاسکتی ہے ۔

میٹنگ میں شریک ملک بھر کے صحافیوں نے خاندانی منصوبہ سازی کی رسائی میں درپیش مشکلات سے نمٹنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے