خیبرپختونخواہ کے ضلع لوئر کوہستان کے علاقہ پٹن میں مقامی علماء نے فیصلہ کیا ہے این جی اوز کی خواتیں کو علاقے میں کام کرنے نہیں دیں گے، اگر شادی شدہ خواتین یہاں آئیں تو انہیں علاقہ بدر کیا جائے اور اگر غیر شادی شدہ خواتین این جی اوز کے عزائم کی تکمیل کے لیے آئیں تو ان کو پکڑ کر زبردستی نکاح کرایا جائے۔
یہ فیصلہ اور اعلان سوشل میڈیا پر کوہستانی عالم مولانا کریم داد نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے کیا۔ مولانا کریم داد کوہستان سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالحلیم کے بیٹے ہیں۔ اس سے قبل این جی اوز کے خلاف اسی طرز کا ایک فتویٰ مولانا عبدالحلیم نے خود بھی دیا تھا اور این جی اوز کے خلاف محاذ آرائی میں مصروف عمل رہے ہیں۔
کوہستان پٹن کے عالم مولانا عاطف کے مطابق 10 سال قبل این جی اوز کے ساتھ ہم نے معاہدہ کرکے یہاں کوہستان میں کام کرنے کی دعوت دی تھی جس میں اس بات کا ذکر موجود تھا کہ تمام
این جی اوز مقامی روایات اور اسلامی تعلیمات کو ملحوظ نظر رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ جبری شادی کا فیصلہ ہمارا متفقہ فیصلہ نہیں ہے اس بابت مولانا کریم داد و دیگر نے عجلت اور جلد بازی کا مظاہرہ کیا ہے ۔بہت سارے علماء ابھی بھی اس فیصلے کے مخالف ہیں اور کہتے ہیں کہ زبردستی نکاح ہو ہی نہیں سکتا ہے تو ایسے فیصلے کی تائید کیوں اور کیسے کریں۔
انہوں نے کہا کہ کیا اس موضوع پر کوہستان کے چند علماء کے علاوہ ملک بھر میں کسی عالم نے کام نہیں کیا ہے؟ یا اس کی تائید نہ کرنے والوں پر آپ کیا کہیں گے؟ تمام اسلامی ممالک میں این جی اوز کام کررہے ہیں لیکن جہالت صرف ہمارے پاس ہے۔ ایسے میں کوہستان کے نوجوان ڈگریاں لیکر جائیں تو کہاں جائیں۔