سڑکوں پر ٹریفک کورواں دواں رکھنے کی ذمہ داری تو عموماً مرد ٹریفک اہلکاروں کی ہوتی ہے۔۔۔۔۔لیکن پشاور میں مردوں کے ساتھ یہ فریضہ سونپ دیا گیا ہے خواتین کوبھی۔۔۔۔۔
پشاور کے بے ہنگم ٹریفک کو کیسے سدھاراجائے۔۔۔۔حکام نے ٹریفک وارڈن کے بعد اب نسخہ آزمایاخواتین کا۔۔۔۔۔اور نسخہ رہا بڑا کارگر۔۔۔۔خواتین ڈی ایس پی شازیہ شاہد،وحیدہ بانواورعصمت آراء سڑکوں پر آئیں۔۔۔۔۔تو مرد تو مرد۔۔۔۔خواتین ڈرائیور پر ان کی نرم گفتاری کی قائل ہوگئیں۔۔۔۔۔
خواتین وارڈن نئی ذمہ داریوں پر ہیں شادماں۔۔۔۔۔کیونکہ انہیں ساتھیوں نے دیا حوصلہ تو عوام نے دی عزت۔۔۔۔
ٹریفک حکام کا بھی موقف ہے کہ اب یہ تاثر ختم ہونا چاہیے کہ خواتین صرف گھربار کی ذمہ دایاں ہی نبھاسکتی ہیں۔۔۔۔
پشاور میں یہ تجربہ کامیاب ہواتو اسے دیگر شہروں میں بھی آزمایا جائے گا۔۔۔۔