وطن عزیز میں 8فروری کو ہونے والے انتخابات کے لئے سرگرمیوں کا آغاز ہوچکاہے‘ وفاقی حکومت اور الیکشن کمشن کی جانب سے انتخابات میں تمام شہریوں کے بلا امتیاز برابری کی بنیاد پر حصہ لینے کے دعوے کئے جارہے ہیں مگر خواجہ سراء کیمونٹی اس کے بر عکس انتخابی عمل سے مایوس نظر آتی ہے‘ خواجہ سراؤں کا کہنا ہے کہ اس الیکشن میں ان کی نمائندگی کے لئے نہ توکوئی نظام وضح کیا گیا ہے اور نہ ووٹوں کے اندراج کے لئے کوئی خاص انتطام کیا گیا تھا جس کی وجہ انہیں انتخابی عمل سے کوئی دلچپسی نہیں ہے۔ الیکشن کمشن کے ذرائع کے مطابق جنرل الیکشن 2024میں ملک بھر سے 3ہزار 29 خواجہ سرا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ 2018کی نسبت خواجہ سراؤں ووٹرز کی تعداد میں ایک ہزار 116ووٹوں کا اضافہ ہوا ہے‘تاہم خواجہ سراء ان اعداد و شمار کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔
خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے سرگرم عمل صنم شلپا کا کہنا ہے کہ جتنی تعداد الیکشن کمشن کی جانب سے خواجہ سراؤں کی بتائی جارہی ہے ا س سے زیادہ خواجہ سرا تو فیصل آباد میں موجود ہیں‘ ان کا کہنا ہے کہ وہ خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی آرگنائزیشن ”ساتھی“ کے ساتھ وابستہ ہیں۔ ساتھی آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق فیصل آباد ضلع میں سات ہزار سے زائد خواجہ سرا موجود ہیں۔میڈ م ایشل کا کہنا ہے کہ ان کا ووٹ تو بن چکاہے مگر وہ ووٹ ڈالنے اس لئے نہیں جاتی کہ ان سے تضحیک آمیز سلوک کیا جاتاہے‘ ان پر جملے کسے جاتے ہیں او ر ہوٹنگ کی جاتی ہے۔خواجہ سرا گڑیا رانی کا کہنا ہے کہ ان کے ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں سمجھی جاتی آج تک نہ تو کوئی ان سے ووٹ مانگنے آیا ہے اور نہ ہی کسی نے ان سے ووٹ دینے کے لئے کہا ہے۔
خواجہ سرا شبو رانی کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں جب کوئی سیاسی جلسہ ہوتاہے اگر وہ غلطی سے بھی ادھر چلی جائیں تو ان کے ساتھ انتہائی برا سلوک ہوتا ہے انہیں ووٹر ز یا سیاسی کارکن کے بجائے ناچ گانا کرنے والی ہی سمجھا جاتاہے۔ خواجہ سرا انمول کا کہنا ہے کہ جس طرح سے خواتین کے لئے اسمبلیوں میں نشستیں مخصوص کی جاتی ہے خواجہ سراؤں کے لئے بھی ایسے ہی نشستیں مخصوص کی جانی چاہئے‘ اس حوالے سے لیاقت رانا کا کہنا ہے کہ عام شہری کی حثیت وہ کئی مرتبہ ووٹ کاسٹ کر چکے ہیں مگر انہوں نے آج تک کسی خواجہ سراء کو ووٹ ڈالتے نہیں دیکھا اس کی وجہ شاید یہی ہے کہ خواجہ سراؤں ایسا ماحول فراہم نہیں کیا جاتا جس میں وہ آسانی سے ووٹ کاسٹ کرسکیں۔ تاہم ا س حوالے سے الیکشن کمشن حکام اور سیاسی رہنماؤں کا موقف تھوڑا مختلف ہے۔
الیکشن کمشن حکام کا کہنا ہے کہ خواجہ سراؤں کے ووٹوں کے اندراج کے لئے باقاعدہ اعلان کیا گیا تھا اور فارم 21جاری کیا گیا تھا‘جن خواجہ سراؤں نے ووٹوں کے اندراج کے لئے رجوع کیا تھا ان سب کے ووٹوں کا اندراج کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہیڈ کواٹر اور ریٹرنگ آفیسر کاشف رضا اعوان کا کہنا ہے کہ 8فروری کو ہونے والے انتخابات کے لئے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں‘اس بات کویقینی بنایا جائے گا خواجہ سراؤں سمیت تمام شہری باوقار طریقے سے ووٹ کاسٹ کرسکیں۔ فیصل آباد سے دو بار یونین کونسل کے نائب ناظم منتخب ہونے والے چودھری شوکت مسیح کا کہنا ہے کہ ان کے حلقے میں بہت سے خواجہ سرا ہیں جن میں سے صرف 20نے ووٹوں کا اندراج کرایا تھا جب وہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیتے تھے تو ان خواجہ سراؤں کو ووٹ ڈالنے کے لئے اپنے ساتھ لے کر جاتے تھے اور ان کے ووٹ کو بھی وہی اہمیت دی جاتی ہے جو دوسرے ووٹرز کو دی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ان کی کوششوں کے ان کے حلقے میں خواجہ سراؤں کے مزید 10ووٹوں کا اندراج ہوا ہے خواجہ سرا ازخود ووٹوں کے اندراج سے کتراتے ہیں۔”لوک وہار“ آرگنائزیشن کی چیئر پرسن صاعقہ کور کا کہنا ہے کہ سب کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کا برابر حق ملنا چاہئے‘ خواجہ سراؤں کے ووٹوں کے اندراج کے ئے خصوصی مہم چلائی جانی چاہئے اور انتخابی عمل میں حصہ اور ایوان میں ان کی نمائندگی یقینی بنانے کے لئے قانون سازی کی جانی چاہئے۔
نوٹ: تصویر آرکائیو سے لگائی گئی ہے ۔