پرُ امن معاشرے کی پہلی خوبصورتی اجماعیت ہے۔ جب تک ایک بہترین سوچ اور ایک بہترین عمل پر نوجوان طبقہ جمع نہیں ہوں گے تو یہ نوجوان معاشرے میں امن و رواداری کے فروغ اور ملک کی تعمیر و ترقی میں بہتر طور پر اپنا کردارادا کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ مختلف اقوام اور مذاہب کے درمیان رواداری ہی وہ چیز ہے جو ان کے درمیان باہم قلبی وسعت کا سبب بنتی ہے۔ رواداری کے فروغ میں سرگرم یاسر بھٹی صاحب بھی ایک نمایاں کردار کے حامل مسیحی رہنما ہیں۔ یہاں ان کے پاکستان کو پرامن بنانے کے سلسلے میں ان کی کاوشوں کو سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔
” پشاور میں رہنے والے یاسر بھٹی کلیسائی نیٹ ورک کے ایک معروف چرچ ڈائیوسس آف پشاور چرچ آف پاکستان میں دس سال سے کام کررہے ہیں۔”
یاسر بھٹی صاحب نے ۲۰۱۸ ء میں اپنے چرچ سے یوتھ پیس ایجنٹ کے طور پرکام شروع کیا۔نسماجی اور سیاسی پلیٹ فارمز پر اپنے اور اپنی برادری کی بہتری کے لیے فعال کردار ادا کیا ہے۔ کیونکہ آپ ترقی کے لیے سخت محنت پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ چاہے آپ اقلیت سے ہوں یا اکثریت سے محنت ہی بہتری کی طرف لے کر جاتی ہے۔
آپ نے نہ صرف پاکستان میں بلکہ بین الاقوامی سطح کی پیشہ وارانہ تربیتی ورکشاپس اور عالمی و علاقائی سیمیناروں میں شرکت کی ۔ ان پروگراموں میں آپ نے نہ صرف پاکستان کی مسیحی برادری کی ترجمانی کی بلکہ ان بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستان کی بھی بھرپور نمائندگی کی۔
یاسر بھٹی کہتے ہیں : ” پاکستان میر اوطن ہے اور میں اسی مٹی میں پیدا ہوا اور پلا بڑا ہوں۔ ہم پاکستان کے شہری ہیں اور یہیں رہنا چاہتے ہیں۔ پاکستان جب آزاد ہوا ،اس وقت ہمارے بڑوں نے پاکستان کے حق میں ووٹ ڈالے۔ آج پاکستان اگر آزاد ملک ہے تو مسیحی لیڈر شپ کے ووٹ بینک سے اگر مسیحی لیڈر پاکستان کے حق میں ووٹ نہ کاسٹ کرتے تو آج پاکستان شاید آزاد ملک نہ ہوتا۔”
امن ورواداری اہم امن کے متعلق سوال پر آپ کہتے ہیں کہ: امن کا مطلب ہے کہ تمام لوگ کسی خوف اور ڈر کے بغیر آپس میں مل جل کر رہیں۔ پاکستان کو پرامن اور مستحکم بنانے میں یہاں کی مسیح برادری نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
بین المذاہب ہم آہنگی ورواداری سے متعلق سوال پر آپ نے کہا کہ: ” پاکستان آزاد ملک بنا جہاں پر بنا رنگ ونسل پرستی تمام مذاہب کو مکمل آزادی حاصل ہے۔ پاکستان خوبصورت گلدستے کی مانند ہے، جس میں تمام مذاہب پھول کی مانند ہیں۔ اس امن ہارمنی Peace Harmony کو برقرار رکھنے کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی،اور رواداری جاری رکھنا ضروری ہے۔”
"یاسر بھٹی صاحب پاکستان میں مسیحی برادری کی خدمات سے متعلق کہتے ہیں کہ: "پاکستان میں مسیحی قوم کا کردار سب کو معلوم ہے۔ تعلیم و صحت کے شعبوں میں مسیحی اداروں کی خدمات کو ساری دنیا اور پاکستان میں سراہا جاتا ہے۔”
یاسر بھٹی صاحب سے جب سوال کیا گیا کہ ان کی کمیونٹی کو پاکستان میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تو انھوں نے بتایا کہ:
"پاکستان میں مسیحی قوم کی آبادی ہندو کمیونٹی سے زیادہ ہے مگر مردم شماری میں ان کو کم دکھایا جاتا ہے اور ہندو کمیونٹیز کو نمبر 1 میں رکھا گیا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ مردم شماری صحیح نہ ہونے کی وجہ سے کوٹہ سسٹم میں بھی کم رکھا جاتا ہے۔ ”
آپ نے کہا کہ: ” مردم شماری صحیح پیمانوں پر ہونی چاہیے تاکہ اچھےایجوکیشن کے مواقع مل سکے اور پولیٹیکل پارٹی میں کوٹہ سسٹم مل سکے۔ اس کے علاؤہ خیبرپختونخوا میں ہمیں میرج(نکاح) رجسٹریشن کی مد میں کئی مشکلات کا سامنا ہے،کیونکہ یہ لوکل گورنمنٹ ڈیل کرتی ہے۔ ہریو۔سی سیکٹریٹری پابند ہوتے ہیں کہ اس کے یو۔سی میں جتنے لوگ رجسٹرڈ ہیں، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہو وہ ان کا نکاح رجسٹرڈ کرے گا۔ لہذا مائنوریٹی ہوتے ہوئے کرسچن،ہندو،سکھ ان کی منتخب جگہیں ہوتی ہیں، ہر گلی محلہ میں ہمارا سسٹم نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے بہت بڑا چلنج پیش آتا ہے۔ نکاح رجسٹریشن میں کہ آپ کا چرچ رجسٹرڈ نہیں ہے،اس سے ہمیں اکثر و بیشتر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے لئے چرچ رجسٹرڈ کروائے جائیں یا پھر کوئی ایسا اقدام کیا جائے کہ ہر چرچ میں ہم اپنے مذہب کے مطابق نکاح رجسٹریشن کا عمل کرسکیں۔ ”
اس کے علاؤہ مسیحی برادری کو ایک اور مسئلہ علیحدہ تعلیمی اداروں کا بھی ہے ۔ ان کے مطابق جب مسیحی برادری کے بچے مسلمانوں کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں تو اکثر اوقات انہیں احساس کمتری ہوتی ہے ۔ لہذا اگر ان کے لئے اپنے علیحدہ ادارے ہوں گے تو وہاں وہ بغیر کسی مسئلہ کے تعلیم حاصل کرسکیں گے۔
یاسر بھٹی نے اپنی برادری کی قومی اور بین الاقوامی فورمز پر نمائندگی کی ہے،جس میں انھوں مختلف مسائل پر بحث کرتے ہوئے اس کے حل کے لیے تجاویز پیش کی، ان میں سے چند نام اور ادارے درج ذیل ہیں:
تھائی لینڈ میں جنوبی ایشیا سطح کی تعمیر امن کے حوالے سےدو ہفتے کی تربیتی ورکشاپ (میں پاکستان کی جانب سے آپ شامل رہے۔
ورلڈ کونسل آف چرچز کی جانب سے ۲۰۱۹ میں تھائی لینڈ میں ایشیا میں ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں آپ نے شرکت کی، جس میں جنوبی ایشیا میں پینے کے صاف پانی کی کمی کے مسئلے کو اجاگر کیا گیا۔
علاوہ ازیں گلوبل انرجی پارلیمنٹ کے نویں اجلاس ۵ نومبر ۲۰۱۹ کو چیانگ مائی، تھائی لینڈ میں منعقد ہوا، جس کا اہتمام کرسچن کانفرنس آف ایشیا نے کیا تھا۔ اس کانفرنس کا فوکس نیچر کے ساتھ باہمی انحصار کے اصول کے تحت ہم آہنگی کے ساتھ کیسے جینا ہے جیسے موضوع پر تھا۔ پر تھا۔
آپ مستقبل میں اسی تن من دھن سے قوم کی خدمت کا ارادہ رکھتے ہیں اور پورے معاشرے کے لئے ایک مثال بننا چاہتے ہیں۔