امریکی صدر بائیڈن نے ایران پر اسرائیل کے ممکنہ جوابی حملوں کا اشارہ دیدیا ہے۔
امریکی صدر نے ایرانی تنصیبات پر اسرائیلی حملے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی تنصیبات پر حملوں سے متعلق بات چیت ہو رہی ہے۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ حملہ چھوٹا ہوگا، اسرائیل کو حملے کی اجازت نہیں مشورہ دیتے ہیں۔
دوسری جانب ایران نےبھی امریکا کو اسرائیلی حملے کی صورت میں بھرپور جواب دینے کا سخت پیغام بھجوا دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق قطر کے ذریعے بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا ہے ایران کے یکطرفہ ضبط کا مرحلہ ختم ہوگیا، کسی بھی اسرائیلی حملے کا غیر روایتی جواب ملے گا اس بار اسرائیلی انفرااسٹرکچر نشانہ ہوسکتا ہے۔
امریکا کو اپنے پیغام میں ایران نے کہا کہ یکطرفہ تحمل ایران کی قومی سلامتی کی ضرورت پوری نہیں کر رہا، ایران علاقائی جنگ نہیں چاہتا لیکن اسرائیل کو باز رکھا جائے۔
اس سے پہلے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ایران میں اسرائیل پر میزائل حملوں کی تصاویر والے ہورڈنگز آویزاں نظر آئے تھے جس میں تہران کی شاہراہوں اور عمارتوں پر لگے ہورڈنگز پر شہید حسن نصراللہ کی تصاویر بھی موجود تھیں۔
خیال رہے کہ یکم اکتوبر کی شب ایران نے اسرائیل پر 400 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے جو اصفہان، تبریز، خرم آباد، کرج اور اراک سے فائر کیے گئے جس کے بعد مقبوضہ بیت المقدس سمیت اسرائیل بھر میں سائرن بجنے لگے، میزائل حملوں کے بعد اسرائیلیوں نے بنکرز میں پناہ لی۔
ایران کی پاسداران انقلاب کا کہنا تھاکہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کی حالیہ ہلاکتوں، لبنان میں جارحیت اور غزہ میں نسل کشی کی جنگ کا بدلہ ہے۔
پاسداران انقلاب کے مطابق ایران نے پہلی بار ہائپرسونک الفتح میزائل کا استعمال کیا اور دعویٰ کیا کہ ایران کے 90 فیصد میزائلوں نے کامیابی سے اسرائیل میں اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔