اشارات قرآنی

تبصرہ کتب : حافظ بلال بشیر
کتاب کا نام: اشارات قرآنی
مصنف کا نام : حیدر زمان
ضبط و ترتیب: حمیرا حیدر
صفحات: 130
ناشر: اسلامک رائیٹرز موومنٹ پاکستان
یہ کتاب ایک منفرد مقام رکھتی ہے، کتاب کے آغاز میں مصنف کا تعارف پیش کیا گیا ہے، اس کتاب کا مقدمہ نام ور ادیب و مصنف شاکر فاروقی نے لکھا ہے، جس میں ”قرآنی آیات کا سمجھنا, ماہرین سے قرآن کریم کے مضامین سمجھنے کی ضرورت ، قرآن کریم میں تدبر کیوں ضروری ہے ، اور اہل مغرب کا قرآن کریم کے بارے میں رویہ بیان کیا گیا ہے۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ”قرآن کریم نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے آسان بنا دیا گیا ہے ، چنانچہ قرآن مجید میں غوروفکر کیا جائے تو پانچ قسم کے مضامین ہماری نظر سے گذرتے ہیں:

توحید، رسالت، آخرت، صالحین کا تذکرہ جاں افزاء اور برے لوگوں کا انجام

یہ سارے کے سارے مضامین سورہ فاتحہ میں موجود ہیں۔ جب کہ کچھ مضامین کو سمجھنے کے لیے ماہرین کی ضرورت اس لیے پیش آتی ہے۔ کہ ہر شخص کی فہم اور علم ایک جیسا نہیں ہوتا، لا محالہ طور پر ایک شخص کسی بات کو ایک طرح سے سمجھے گا اور وہی بات دوسرا شخص اپنے حالات و واقعات اور تجربات کی روشنی میں دوسری طرح سمجھے گا۔ جس سے بہت بڑے اختلاف کا اندیشہ ہے۔ یہ عام لوگ ہی نہیں علماء کرام میں بھی پیش آ سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کو سمجھ کر اس پہ غوروفکر کرنا بھی ضروری ہے جیسا کہ سورہ محمد میں ہے.
ترجمہ : ” بھلا کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے؟ یا دلوں پر وہ تالے پڑے ہوئے ہیں، جو دلوں پر پڑا کرتے ہیں “

قرآن کریم علم و حکمت کا بڑا خزانہ ہے، اس پہ غوروفکر کرنے والے انسان کی عقل ، نفس ، ضمیر اور دل و دماغ پر یہ کلام ایسی دستک دیتا ہے۔ جس سے علم و عرفان کی شمع روشن ہو کر براہ راست شخصیت پہ اثر کرتی ہے۔قرآن کریم ایک ہدایت نامہ ہے جو علمی ،اخلاقی، اور روحانی اصول فراہم کرتا ہے۔ جو انسان کی دنیاوی و اخروی کامیابی کے ضامن ہوتے ہیں۔

اس کے بعد کتاب میں نام ور عالم دین حضرت علامہ زاھد الراشدی کا مضمون بہ عنوان ”فہم قرآن کی اہمیت اور تقاضے“ شامل ہے۔ قرآن کریم کو سمجھنے کے حوالے سے آپ اس میں لکھتے ہیں کہ قرآن کریم کو سمجھنے کے لیے کلام اللّٰہ کا ایسا اسلوب گفتگو ہے کہ عام آدمی بھی اس کے مفہوم اور پیغام کو آسانی سے سمجھ سکتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ہاں قرآن کریم کے مضامین کو سمجھنے کے بارے میں دو غلط فہمیاں ہیں.

ایک یہ کہ قرآن کریم کو سمجھنا ہر شخص کے بس کی بات نہیں، اس کے لیے بہت سے علوم ضروری ہیں اور دوسری یہ کہ جس شخص کو قرآن کریم تھوڑا بہت سمجھنے کا موقع مل جائے وہ اتھارٹی بن کر اس کی تشریح شروع کر دیتا ہے. یہ دو انتہائیں ہیں دونوں درست نہیں، اصل بات یہ ہے کہ کسی کلام سے واقف ہونا اور چیز ہےاور اس کی تشریح کا حق رکھنا اور چیز ہے. ہم دونوں کو گڈ مڈ کر دیتے ہیں اور تذبذب کا شکار ہو جاتے ہیں۔

کتاب میں چند ایسی آیات کو نقل کیا گیا ہے جس میں خدا تعالیٰ اپنے کلام میں انسانوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔ یہ کتاب اگر پورے غوروفکر کے ساتھ پڑھی جائے تو انسان جب قرآن کریم کی اُن آیات اور ترجمہ و تشریح پہ پہنچتا ہے تو ایسے لگتا ہے جیسے اللّٰہ کریم پڑھنے والے کے ساتھ ہی مخاطب ہیں، اللّٰہ تعالیٰ کی نشانیاں بندے کے آس پاس اور گذری ہوئی زندگی میں ایک تصویر کی شکل میں سامنے آ جاتی ہیں۔ انسان کے ایمان کی طاقت میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے. سورہ فاتحہ میں اللّٰہ تعالیٰ کی توحید اس کے بعد دعا کو پڑھنے ، سمجھتے ہوئے انسان کی روحانی سطح میں تبدیلی رونما ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

مطالعہ کے دوران زمین و سمندر کی گہرائیوں سے لے کر آسمانوں کی اونچائی تک ہر طرف اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت نظر آتی ہے پھر زمین و آسمان کے درمیان ہواؤں کی گردش اور ان کے ذریعے موسموں کا تغیر و تبدل ، زمین سے انسانوں کی خوراک کا اُگنا ،آسمان سے پانی کا برسنا ، سورج اور چاند کی گردش حتیٰ کہ ہر ہر مضمون کا ہر ہر لفظ موتی کی طرح پرو دیا گیا ہے۔ کتاب کا پڑھنے والا اللّٰہ تعالیٰ کی ان نشانیوں کا مشاہدہ کرے گا تو یقیناً وہ راہ ہدایت کی پیروی کے لیے آمادہ ہو جائے گا، اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں صرف خالق کی تخلیق کو بیان کیا گیا ہے اور مخلوق کو خالق کائنات کی طرف متوجہ کیا گیا ہے. اللّٰہ کریم قابل مصنف کی عمر میں برکت عطا فرمائے اور دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں عطا فرمائے۔
آمین یا رب العالمین

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے