اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے مطابق پوری دنیا میں ہر سال 22 لاکھ کتابیں شائع ہوتی ہیں۔ یہ کتابیں مختلف موضوعات پر ہوتی ہیں، جن میں سائنس ، ٹیکنالوجی ، ادب ، فلسفہ ، فنون لطیفہ اور دیگر علوم شامل ہوتے ہیں۔
سب سے زیادہ کتابیں امریکہ میں چھپتی ہیں، جن کی تعداد 275232 ہے ۔ اس کے بعد چین ہے، جہاں پچھلے سال 2 لاکھ 8 ہزار کتابیں چھپی ہیں ۔ برطانیہ میں 1 لاکھ 88 ہزار ، جاپان 1 لاکھ 39 ہزار ، انڈونیشیا 1 لاکھ 35 ہزار ، روس 1 لاکھ 15 ہزار جبکہ ایران میں 1 لاکھ کتابیں چھپی ہیں۔ چین کے بعد سب سے زیادہ آبادی والے ملک انڈیا میں پچھلے سال 90 ہزار کتابیں چھپی ہیں۔ تھائی لینڈ جیسے چھوٹے ملک جہاں کی کل آبادی 60 لاکھ ہے ،وہاں پچھلے سال 12 ہزار کتابیں چھپی ہیں جبکہ پاکستان جس کی آبادی تقریباً 25 کروڑ ہے ، وہاں صرف 3 ہزار کتابیں چھپی ہیں ۔
ورلڈ پاپولیشن ریوو کے مطابق امریکی ہر سال سب سے زیادہ کتابیں خریدتے ہیں۔ امریکہ میں ہر شخص ہر سال اوسطاً 17 کتابیں خریدتا ہے اور پڑھتا ہے ۔
انڈیا میں اوسطاً 16 کتابیں خریدی اور پڑھی جاتی ہیں، برطانیہ 15 ، فرانس 14 ، اٹلی 13 ، روس 11 اور آسٹریلیا میں ہر سال ایک بندہ 10 کتابیں خریدتا اور پڑھتا ہے۔
امریکی ہر ہفتے اوسطاً 7 گھنٹے مطالعہ کرتے ہیں ، ہندوستانی بھی تقریباً اتنے ہی گھنٹے مطالعہ میں گزارتے ہیں ، برطانوی ساڑھے چھ گھنٹے جبکہ فرانسیسی ساڑھے پانچ گھنٹے ہر ہفتہ مطالعہ کرتے ہیں۔
وکی پیڈیا کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب بائبل ہے جبکہ دوسرے نمبر پر قرآن مجید ہے ۔
اسی طرح ہیری پوٹر (جے کے رولنگ) ، الکیمسٹ(پاؤلو کوئہلو ) ، پرائڈ اینڈ پریجوڈس(جین آسٹن) ، لارڈ آف دی رنگز (ولیم گولڈنگ) وغیرہ بھی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں کی لسٹ میں شامل ہیں۔پاکستانی ہر سال کتنی کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں ، اس سوال کا جواب آپ کو چونکانے کے لئے کافی ہوگا ۔
گیلپ پاکستان کے مطابق ہر چار میں سے تین پاکستانیوں (75 فیصد) کا کہنا ہےکہ وہ سال میں کوئی کتاب نہیں پڑھتے ۔ صرف 9 فیصد پاکستانی ایسے ہیں جو باقاعدگی سے کتاب پڑھتے ہیں۔
گیلانی فاؤنڈیشن نے پاکستان کے تمام صوبوں میں ایک سروے کروایا اور پاکستانیوں سے پوچھا وہ دن میں کتنا مطالعہ کرتے ہیں۔ 16 فیصد افراد کا کہنا تھا وہ دن میں ایک گھنٹہ مطالعہ کرتے ہیں ۔ 3 فیصد افراد 2 گھنٹے مطالعہ کرتے ہیں ۔ 2 فیصد افراد 3 گھنٹے مطالعہ کرتے ہوئے پائے گئے ۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق سندھ میں صرف 1.2 فیصد لوگ کتابیں پڑھتے ہیں۔ یہی حال پورے ملک کا ہے ۔
دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو تحقیق کے میدان میں آگے ہوتی ہیں۔ جو سائنس اور ٹیکنالوجی کو اہمیت دیتی ہیں۔ جو ادب اور فنون لطیفہ سے دلچسپی رکھتی ہیں ۔ ہمارے ہاں بدقسمتی سے کتاب دوستی پروان چڑھی ہی نہیں ہے ۔ نہ ہمیں اجتماعی طور پر تحقیق کے میدان سے کوئی شغف ہے ، نہ کم ادب میں دلچسپی لیتے ہیں نہ ہی فنون لطیفہ میں۔
یہی وجہ ہے کہ ملک میں بے روزگاری ، انتہا پسندی ، عدم برداشت اور غربت نمایاں ہے ۔
جو باقاعدگی سے پڑھنے والے تھے وہ بھی رفتہ رفتہ کتاب سے ناطہ توڑ رہے ہیں۔ رہی سہی کسر سوشل میڈیا اور موبائل نے پوری کردی ہے۔ اب تقریباً ہر بندہ موبائل میں ہر وقت لگا رہتا ہے ۔ مطالعہ کا ذوق بالکل ناپید ہوچکا ہے ۔ لوگ کتابیں پڑھنے کی بجائے کپڑے ، جوتے اور موبائل فون خرید رہے ہیں۔
کتابیں آپ میں جمالیاتی حس پیدا کرتی ہیں یا پروان چڑھاتی ہیں، آپ کی حس لطافت کو بہتر کرتی ہیں، آپ کو گفتگو کا سلیقہ سکھاتی ہیں ، آپ کی گفتگو میں متانت اور سنجیدگی پیدا کرتی ہیں، آپ کو گھر بیٹھے دنیا جہاں کی سیر کراتی ہیں، آپ کو نئی نئی دنیاؤں سے روشناس کراتی ہیں اور آپ کی بے رنگ و بے کیف زندگی کو رنگینی عطا کرتی ہیں۔
اسی لئے کتابیں پڑھیں ، کتابوں سے دوستی رکھیں اور کتاب دوستی کو فروغ دیں۔