یومِ اساتذہ کے نام (ایک خراجِ عقیدت)

دنیا میں کوئی بھی انسان ایسا نہیں جو کسی نہ کسی علم، فن یا ہنر میں استاد کا محتاج نہ ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان کی پوری زندگی ایک مکتب ہے اور وہ خود ایک تلمیذ جو لمحہ بہ لمحہ کسی نہ کسی استاد کے زیرِ سایہ سیکھتا اور نکھرتا رہتا ہے استاد وہ چراغِ راہ ہے جس کے بغیر علم کی دنیا تاریکی میں ڈوب جاتی ہے۔

استادی وہی عظیم پیشہ ہے جسے دنیا کے سب سے برگزیدہ اور مکرم ہستی، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اپنے ساتھ منسوب فرمایا۔ ارشادِ نبوی ہے:
"میں تمہیں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں”
اور بے شک آپ ﷺ ہی وہ اوّلین و آخرین کے معلم ہیں جنہوں نے صحابہ کرامؓ کو علم و عمل، تہذیب و تربیت اور ایمان و ایقان کی ایسی دولت بخشی جو تا قیامت انسانیت کے لیے مینارِ نور بن گئی۔

اگر آج ہم یومِ اساتذہ مناتے ہیں تو دراصل یہ ان نفوسِ قدسیہ کے شایانِ شان ایک ادنیٰ سا اعترافِ احسان ہے، کیوں کہ دنیا کی ہر دانائی، ہر کامیابی اور ہر ترقی کے پسِ پشت کسی نہ کسی استاد کی محنت و محبت کارفرما ہوتی ہے یہ جہاں استاد کے بغیر ادھورا ہے۔

میں اپنی زندگی کے ابتدائی ایام سے لے کر آج تک اس بات کا قائل ہوں کہ میں نے جو کچھ بھی سیکھا چاہے وہ لفظوں کا ذائقہ ہو یا زندگی کا سلیقہ ہر بات میں کسی استاد کا فیض شامل ہے۔

میری پہلی معلمہ میری والدہ محترمہ ہیں جن سے میں نے بولنا، محبت کرنا اور انسان بننا سیکھا۔ میرے والدِ گرامی نے مجھے محنت، صداقت اور عزتِ نفس کا ہنر عطا کیا۔ یہی وہ دونوں ہستیاں ہیں جن کی تربیت نے میری شخصیت کو سنوارا اور حوصلے کو جِلا بخشی۔

پھر بچپن کے وہ سنہری دن آئے جب اسکول میں الف، ب، ت کے ساتھ زندگی کے قرینے بھی سیکھے۔
اساتذہ کرام کی ڈانٹ میں چھپی شفقت اُس وقت شاید محسوس نہ ہوتی تھی، مگر آج جب پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو احساس ہوتا ہے کہ وہی نصیحتیں میری راہ کے چراغ بن گئیں۔

کالج اور اب یونیورسٹی کے دور میں بھی یہی تجربہ تازہ ہے کہ سیکھنے کا سفر کبھی اختتام کو نہیں پہنچتا۔ علم ایک دریا ہے اور استاد وہ رہنما جو اس دریا کے بھنوروں سے بچا کر ساحل کی راہ دکھاتا ہے۔

آج یومِ اساتذہ کے موقع پر میں دل کی گہرائیوں سے اپنے تمام اساتذہ کرام چاہے وہ اسکول کے ہوں، کالج کے یا جامعہ کے سب کے لیے دعاگو ہوں۔

اللہ تعالیٰ میرے تمام اساتذہ کو سلامت رکھے، ان کے علم میں برکت عطا فرمائے، اور انہیں وہ کامیابیاں نصیب کرے جن کا وہ تصور بھی نہ کر سکیں۔

میرے بعض اساتذہ کے نام مجھے یاد ہیں اور کچھ وقت کے پردے میں چھپ گئے، مگر اُن کی تعلیمات آج بھی میرے دل و دماغ میں زندہ ہیں۔ میں اُن سب کے لیے سراپا شکر ہوں جنہوں نے مجھے لفظوں کا وقار، سوچ کی گہرائی اور عمل کی راہ دکھائی۔

میں آج کے دن یہ عہد کرتا ہوں کہ اپنے اساتذہ کی عزت و تکریم کو ہمیشہ قائم رکھوں گا، کیونکہ استاد محض پڑھانے والا نہیں بلکہ روح کو جِلا دینے والا چراغِ ہدایت ہے اور چراغ کو کبھی بجھنے نہیں دینا چاہیے۔

ڈاکٹر اسحاق وردگ نے کیا خوب فرمایا
اساتذہ نے میرا ہاتھ تھام رکھا ہے
اسی لئے تومیں پہنچا ہوں اپنی منزل پر
اسحاق وردگ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے