خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات ایک گہرا سماجی، نفسیاتی، اور قانونی مسئلہ ہیں۔ یہ عمل نہ صرف ایک فرد کے جسم کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ اس کی روح، خود اعتمادی، اور زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتا ہے۔ تیزاب گردی کو زیادہ تر خواتین کے خلاف طاقت، انا، اور انتقام کے اظہار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر ایسے معاشروں میں جہاں مرد کو فوقیت حاصل ہو اور عورت کو کمتر سمجھا جاتا ہو۔
تیزاب پھینکنے کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں، مگر ان میں زیادہ تر کی جڑیں معاشرتی ناہمواریوں اور خواتین کے خلاف موجودہ تعصبات میں پیوست ہوتی ہیں۔ شادی سے انکار، تعلقات ختم کرنا، تعلیم یا نوکری کے میدان میں کامیاب ہونا، یا کسی مرد کی خود ساختہ "عزت” پر اثر ڈالنا ایسے عوامل ہیں جن کی بنیاد پر عورت پر تیزاب پھینکنے کی واردات کی جاتی ہے۔ان جرائم کے پیچھے اکثر مردنگی کے انا، طاقت کا نشہ، اور عورت کو قابو میں رکھنے کی نفسیات کارفرما ہوتی ہے۔
تیزاب گردی کے متاثرین کو نہ صرف جسمانی اذیت سے گزرنا پڑتا ہے بلکہ ان کی پوری زندگی اس حادثے کے بعد تبدیل ہو جاتی ہے۔ چہرہ جھلس جانا، بینائی کھونا، یا جسم کے حصوں کا ناکارہ ہو جانا عام نتائج ہیں۔ مگر ان جسمانی نقصانات سے بھی زیادہ خوفناک اثرات نفسیاتی ہوتے ہیں۔ متاثرہ خواتین اکثر معاشرتی دھتکار کا شکار ہوتی ہیں۔ان کی خود اعتمادی ختم ہو جاتی ہے۔اور وہ زندگی سے کنارہ کش ہو جاتی ہیں۔
خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات ایک انتہائی ظالمانہ اور قابلِ مذمت عمل ہیں۔ یہ حملے کئی مختلف وجوہات کی بنا پر کیے جاتے ہیں، لیکن ان سب کے پیچھے ایک مشترکہ عنصر ہوتا ہے: طاقت کا غلط استعمال، مردانہ بالادستی، اور خواتین کو کنٹرول کرنے کی کوشش۔
جن بنیاد پر ایسے جرائم ہوتے ہیں۔
خواتین پر تشدد کرنے والوں میں 33 فیصد متاثرہ خواتین کے جاننے والے تھے، 14 فیصد شوہر اور 10 فیصد اجنبی تھے، 22 فیصد کا ذکر نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق کل کیسز میں سے 73 فیصد پنجاب، 15 فیصد سندھ ، 8 فیصد کیسز خیبرپختونخوا، 2 فیصد اسلام آباد، 2 فیصد کیسز بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں رپورٹ ہوئے۔
ان میں رشتے سے انکار یا شادی کی پیشکش ٹھکرانا
اکثر کیسز میں مرد کسی خاتون کو شادی یا تعلقات کی پیشکش کرتا ہے۔جب وہ خاتون انکار کرتی ہے تو وہ بدلے میں تیزاب پھینک کر اسے سزا دینے کی کوشش کرتا ہے۔
غیرت کے نام پر تشدد
کبھی کبھار خاندان یا معاشرے کا کوئی فرد سمجھتا ہے کہ عورت نے "غیرت” کو ٹھیس پہنچائی ہے۔جیسے کہ محبت میں شادی کرنا، اپنی مرضی سے جینا، یا کسی مرد سے تعلق رکھنا۔ اس کے نتیجے میں وہ اسے عبرت کا نشان بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
ذاتی انا اور انتقام
جب کسی مرد کی انا مجروح ہوتی ہے، جیسے کہ طلاق ہو جائے، یا عورت مضبوط رویہ اختیار کرے، تو وہ بدلے کے طور پر تیزاب کا استعمال کرتا ہے تاکہ عورت کی جسمانی اور نفسیاتی حالت کو بگاڑ دے۔
جائیداد یا خاندانی جھگڑے
بعض اوقات خاندانی تنازعات یا جائیداد کے جھگڑوں میں بھی خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ خاص طور پر ان خاندانوں میں جہاں عورت کو کمزور سمجھا جاتا ہے۔
تیزاب گردی کے اثرات
جسمانی: جِلد، آنکھوں، چہرے، اور جسم کے دیگر حصوں کو ناقابلِ تلافی نقصان کا ہونا
نفسیاتی ذہنی دباؤ، ڈپریشن، خوف، خود اعتمادی کی کمی۔
سماجی شادی، تعلیم، روزگار، اور عام زندگی گزارنے میں رکاوٹ۔
حل اور اقدامات
سخت قوانین اور فوری انصاف
قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر مؤثر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ ملزمان کو فوری طور پر سخت سے سخت سزائیں دی جائیں۔
تیزاب کی فروخت پر کنٹرول کرنے کے لئے تیزاب خریدنے کے لیے لائسنس یا خاص اجازت ہونی چاہیے۔
سماجی شعور بیدار کرنا
اسکول، میڈیا، اور سوشل میڈیا پر آگاہی مہم چلائی جائیں۔
متاثرہ خواتین کی مدد
حکومت اور NGOز کو متاثرہ خواتین کے علاج بحالی اور روزگار میں مدد فراہم کرنی چاہیے۔