اصل چهره چھپانے والے جھوٹی شرافت کے علمبردار لوگ

دنیا میں انسان کو اس کے کردار اور عمل سے پہچانا جاتا ہے، لیکن بعض اوقات کچھ لوگ اپنے چہرے پر شرافت کا نقاب اوڑھ کر معاشرے کو دھوکہ دیتے ہیں۔ یہ لوگ بظاہر مہذب، نرم گفتار، دیندار اور معاشرتی طور پر معزز دکھائی دیتے ہیں، لیکن اندر سے ان کی حقیقت بالکل مختلف ہوتی ہے۔ ان کی اصلیت صرف وہی لوگ جان پاتے ہیں جو ان کے قریب آ کر ان کے دوغلے پن اور منافقت کا مشاہدہ کرتے ہیں۔

یہ "شرافت کے چادر میں لپٹے” افراد معاشرے میں ایک خاص مقام حاصل کرنے کے لیے اپنی جھوٹی نیکی اور اخلاقی برتری کا ڈھونگ رچاتے ہیں۔ وہ مساجد میں صفِ اول میں کھڑے ہوتے ہیں، صدقات و خیرات میں آگے آگے ہوتے ہیں، اور ہر محفل میں علم و حکمت کی باتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں، لیکن جب موقع ملتا ہے تو یہی لوگ اپنے مفادات کے لیے کسی کو نقصان پہنچانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

ان کی چالاکی کا یہ عالم ہوتا ہے کہ عام انسان ان کے اصلی چہرے کو پہچان ہی نہیں پاتا۔ یہ لوگ دوسروں پر انگلی اٹھانے میں ماہر ہوتے ہیں، لیکن خود کو ہر الزام سے بری الذمہ ثابت کرنے کے لیے ہر ہتھکنڈا استعمال کرتے ہیں۔ ان کے قول و فعل میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔

ایسے لوگ اکثر رشتوں میں فریب دیتے ہیں، دوستی میں دھوکہ کرتے ہیں اور اپنے فائدے کے لیے کسی کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ یہ نہ صرف اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہیں بلکہ معاشرے میں اچھے لوگوں کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

بدقسمتی سے، ہمارے معاشرے میں ایسے افراد کی کمی نہیں۔ ان کی موجودگی سے وہ لوگ بھی بدنام ہوتے ہیں جو واقعی شرافت اور خلوص کے پیکر ہوتے ہیں۔ جب معاشرے میں جھوٹے شریفوں کا غلبہ ہوتا ہے تو سچ بولنے والے، حق پر قائم رہنے والے اور ایمانداری سے جینے والے لوگ پیچھے رہ جاتے ہیں۔

یہ لوگ کسی بھی شعبے میں ہو سکتے ہیں: سیاست، تجارت، مذہب، تعلیم اور صحافت۔ ان کے لیے شرافت ایک پردہ ہے جس کے پیچھے وہ اپنی خودغرضی، بددیانتی اور ظلم کو چھپاتے ہیں۔

ہمیں چاہیے کہ ایسے افراد کو پہچاننے کی کوشش کریں، ان کے دھوکے سے بچیں اور معاشرے میں اصل نیک سیرت اور دیانتدار افراد کی قدر کریں۔ ظاہری شرافت کے بجائے ہمیں کردار کی گہرائی میں جا کر انسان کو جانچنے کی عادت اپنانی ہوگی۔

آخر میں، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ شرافت لباس سے نہیں، دل اور عمل سے ظاہر ہوتی ہے۔ اگر ہم اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور سچائی کو پرکھنے کا ہنر سیکھ لیں، تو ہم شرافت کے نام پر کیے جانے والے دھوکے سے بچ سکتے ہیں۔

حضرت علی( رض)کا فرمان ہے،
منافقت سے بہتر ہے که تم مرجاٶ۔کیونکه جہنم میں کافر کا درجه منافق سے بہتر ہے۔

ایسی خوشی سے بچو جو دوسروں کو دکھ دینے سے حاصل ہوتی ہو۔

ایسے منافق لوگوں کیساتھ رہنے سے ہزار درجه بہتر ہے کہ بنده اکیلا ره لے۔جو اوپر اوپر سے تو بہت پیار جتاتے ہیں اور اندر ہی اندر جڑیں کاٹ رہے ہوتے ہیں یں۔

منافق کے ساتھ دوستی نہ رکھو کیونکہ وه بہت بڑا چال باز ہوتا ہے یہ بھیڑیے کے ساتھ کھاتا ہے کتے کے ساتھ بھونکتا ہے اور چرواہے کے ساتھ روتاہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے