عبدالستار ایدھی انسانیت کا خادم

عبدالستار ایدھی پاکستان کے سب سے بڑے سماجی کارکن، فلاحی رہنما، اور انسان دوست شخصیت تھے۔ جنہوں نے اپنی پوری زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر دیے تھی۔ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنی نیک نیتی، سادگی اور خدمتِ خلق کے جذبے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی کی حیثیت سے انہوں نے لاکھوں غریبوں، یتیموں، بیماروں، لاوارث بچوں، اور بزرگوں کی مدد کی۔

ابتدائی زندگی

عبدالستار ایدھی 1 جنوری 1928 کو بھارتی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے۔ان کا تعلق ایک متوسط کاروباری گھرانے سے تھا۔ان کی والدہ ایک مہربان اور رحم دل خاتون تھیں جنہوں نے عبدالستار کو بچپن ہی سے خدمتِ خلق کا درس دیا۔ان کی والدہ ذہنی طور پر معذور افراد کی دیکھ بھال کرتی تھیں، جس کا گہرا اثر عبدالستار کی شخصیت پر پڑا۔

قیامِ پاکستان کے بعد ان کا خاندان کراچی ہجرت کر آیا۔ یہاں انہوں نے ابتدا میں چھوٹے موٹے کاروبار کیے، لیکن ان کا دل ہمیشہ سماجی خدمت کی طرف مائل رہا۔

فلاحی سفر کا آغاز

1951 میں انہوں نے ایک چھوٹا سا کلینک کھولا جہاں مفت علاج کیا جاتا تھا۔جلد ہی انہوں نے محسوس کیا کہ پاکستان میں فلاحی اداروں کی شدید کمی ہے۔ چنانچہ 1957 میں انہوں نے "ایدھی فاؤنڈیشن” کی بنیاد رکھی۔

ابتدا میں وسائل نہ ہونے کے برابر تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ لوگ ان پر اعتماد کرنے لگے اور ان کی فاؤنڈیشن کو چندے کی صورت میں مدد ملنے لگی۔

ایدھی فاؤنڈیشن کی خدمات

ایدھی فاؤنڈیشن آج پاکستان کا سب سے بڑا فلاحی ادارہ ہے۔ اس کی خدمات درج ذیل ہیں۔

ایمبولینس سروس

ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس دنیا کی سب سے بڑی رضاکار ایمبولینس سروس ہے۔ یہ سروس ہر وقت کسی بھی حادثے یا ایمرجنسی میں مستعد رہتی ہے۔

یتیم خانے اور شیلٹر ہومز: ملک بھر میں ایدھی فاؤنڈیشن نے یتیم بچوں، بے گھر افراد، لاوارث عورتوں اور بزرگوں کے لیے پناہ گاہیں قائم کیں۔

ایدھی جھولے

لاوارث بچوں کے لیے "ایدھی جھولا” متعارف کروایا گیا تاکہ کوئی ماں اگر کسی مجبوری میں اپنے بچے کی پرورش نہیں کر سکتی تو وہ بچے کو محفوظ طریقے سے ادارے کے حوالے کر سکے۔

ہسپتال اور کلینک

ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت کئی ہسپتال، کلینکس، اور ڈسپینسریز قائم کی گئیں جہاں مفت علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

شخصیت اور طرزِ زندگی

عبدالستار ایدھی نہایت سادہ مزاج، ایماندار اور عاجز انسان تھے۔ انہوں نے ساری زندگی نہ کوئی جائیداد بنائی، نہ آسائشیں اپنائیں۔ ان کے پاس صرف دو جوڑے کپڑے تھے اور وہ ایک پرانی ایمبولینس میں خود بھی ڈرائیونگ کرتے نظر آتے تھے۔ انہوں نے کبھی کسی حکومت یا ادارے سے ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا۔

اعزازات اور بین الاقوامی شہرت

ایدھی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں بے شمار قومی و بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں نشانِ امتیاز، لینن امن ایوارڈ، اور رامن میگسیسے ایوارڈ شامل ہیں۔ انہیں کئی بار نوبیل انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔

وفات

عبدالستار ایدھی 8 جولائی 2016 کو کراچی میں انتقال کر گئے۔ان کی وفات پر پورا ملک سوگوار ہوا۔ان کی نماز جنازہ پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی اور انہیں کراچی کے ایدھی ولیج میں دفن کیا گیا۔

عبدالستار ایدھی کی زندگی ایک مشعلِ راہ ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ خلوصِ نیت، سادہ طرزِ زندگی، اور انسانیت سے محبت ہو تو دنیا میں بڑے سے بڑا کام ممکن ہے۔ آج بھی ان کی فاؤنڈیشن ان کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ ایک ایسا نام ہیں جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے