برصغیر کے عظیم روحانی پیشوا حضرت شاہ رکنِ عالمؒ کا سالانہ عرس اس سال بھی نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ اسلامی تقویم کے مطابق آغاز ہونے والے ان روحانی ایام میں آج سے باقاعدہ تقریبات کا آغاز ہو گیا ہے، جن میں نہ صرف پاکستان کے مختلف شہروں بلکہ سندھ، پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور بیرونِ ملک سے بھی زائرین شرکت کر رہے ہیں۔
عرس کے موقع پر زائرین کی قیام و طعام سمیت دیگر سہولیات کا انتظام محکمہ اوقاف کی جانب سے کیا گیا ہے۔ ہر سال کی طرح اس بار بھی درگاہ کے احاطے میں روحانیت، محبت، امن اور بھائی چارے کی فضا قائم ہے۔ لوگ یہاں دعائیں مانگنے، نذر و نیاز پیش کرنے اور حضرت شاہ رکنِ عالمؒ کی تعلیمات کی روشنی میں اپنی زندگیاں سنوارنے کا عہد کرنے آتے ہیں۔
حضرت شاہ رکنِ عالمؒ، جن کا اصل نام شیخ رکن الدین ابوالفتح بن شیخ سہروردیؒ تھا، 1251ء میں ملتانی سرزمین پر ایک ایسے خانوادے میں پیدا ہوئے جو صدیوں سے علم و عرفان، تصوف اور خدمتِ خلق کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ آپ کے والدِ گرامی حضرت شیخ صدر الدین سہروردیؒ خود بھی ایک بلند مرتبہ صوفی بزرگ تھے جنہوں نے بچپن ہی سے آپ کی روحانی تربیت اور دینی رہنمائی کا بیڑا اٹھایا۔
پاک و ہند کی عظیم ہستی نے اپنی جوانی کے ایام علم و معرفت کی جستجو میں گزارے۔ آپ نے مختلف مشائخ کی صحبت اختیار کی، ریاضت کے مراحل طے کیے، اور اللہ تعالیٰ کی ذات میں گہرا محبت و یقین پیدا کیا۔ آپ کی تعلیمات میں سادگی، انسانیت، امن،رواداری، اور خدمت کے اصول نمایاں نظر آتے ہیں۔حضرت شاہ رکنِ عالمؒ کے نزدیک انسانیت کی خدمت ہی عبادت کا اعلیٰ ترین درجہ تھا۔ آپ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ سب انسان برابر ہیں اور رنگ، نسل یا مذہب کی بنیاد پر کسی میں تفریق نہیں ہونی چاہیے۔ آپ کی خانقاہ ہر خاص و عام کے لیے کھلی رہتی تھی، جہاں سے مساوات، محبت اور امن کا پیغام عام کیا جاتا تھا۔
ان کی تعلیمات نے برصغیر میں ایک نئے روحانی شعور کو جنم دیا۔ آپ کے مریدین نے آپ کا پیغام نہ صرف ملتان بلکہ سندھ، پنجاب، دکن اور بنگال تک پہنچایا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت شاہ رکنِ عالمؒ کو آج بھی برصغیر کے روحانی اتحاد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
ہر سال کی طرح اس بار بھی درگاہ کے گنبد سے گونجتی درود و سلام کی صدائیں، عقیدت مندوں کے نعرے، محفلِ سماع کی مدھم تانیں اور زائرین کی دعاؤں کی بازگشت ملتان کی فضاؤں کو مہکا رہی ہیں۔ درگاہ کے صحن میں چراغاں، عود و بخور کی خوشبو، اور زائرین کی عقیدت ایک روحانی منظر پیش کر رہی ہے جو دلوں کو سکون اور اطمینان عطا کرتی ہے۔یہ موقع صرف عقیدت و عبادت کا نہیں بلکہ ایک اجتماعی پیغام کا بھی ہے۔ محبت، امن، رواداری اور بھائی چارے کا پیغام جسے حضرت شاہ رکنِ عالمؒ نے اپنی پوری زندگی میں عام کیا۔
جدید دور کی بے چینی،انتہاپسندی اور عدم برداشت کے اس ماحول میں حضرت شاہ رکنِ عالمؒ کی تعلیمات پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر چکی ہیں۔ ان کا پیغام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ حقیقی روحانیت محض ظاہری عبادت میں نہیں بلکہ انسانوں کے دل جوڑنے میں ہے۔عرس کے ان مبارک دنوں میں ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم عظیم روحانی پیشوا کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں اور محبت، خدمت، عاجزی اور انسانیت کے ساتھ زندگی گزاریں۔ یہی ان کے پیغام کو زندہ رکھنے کا اصل طریقہ ہے۔