گھریلو سجاوٹ: سکون اور سہولت کا امتزاج

گھر کی سجاوٹ اور صفائی کا عمل خوبصورتی تک محدود ہونے کے ساتھ ایک مکمل طرزِ زندگی بھی ہے جس میں صحت، ترتیب، سکون اور منصوبہ بندی کے اصول ایک ساتھ عمل میں آتے ہیں۔ جب گھر کا ہر گوشہ منظم، صاف ستھرا اور ہم آہنگ نظر آتا ہے تو ماحول خوشگوار بنتا ہے بلکہ رہنے والوں کے لیے ذہنی سکون، جسمانی راحت اور توانائی کا احساس بھی پیدا ہوتا ہے۔ دراصل، گھر کی ترتیب میں چھوٹی چھوٹی عادتیں جیسے فرنیچر کی جگہ، روشنی کا انتظام یا روزانہ کھانے پینے کا نظم مجموعی طور پر زندگی کے معیار کو بلند کرتی ہیں۔

ایک کامیاب اور پُرسکون گھر کی بنیاد منصوبہ بندی سے شروع ہوتی ہے۔ اکثر لوگ محبت اور جذبے کے باوجود چھوٹی غلطیوں کی وجہ سے اپنے خوابوں کے گھر کو وہ حسن نہیں دے پاتے جس کے وہ خواہاں ہوتے ہیں۔ کسی بھی گھر کو ترتیب دینے سے قبل سامان کا استعمال اور بجٹ کا جائزہ لینا نہایت ضروری ہے۔ صرف ظاہری دلکشی یا فیشن کے لحاظ سے چیزیں خریدنے سے گھر یا تو ضرورت سے زیادہ بھرا ہوا لگتا ہے یا غیر متوازن محسوس ہوتا ہے۔ فرنیچر کے انتخاب میں کمروں کی پیمائش، روزمرہ ضروریات اور مستقبل کی تبدیلی کے امکانات کو پیشِ نظر رکھنا دانشمندی ہے تاکہ سہولت اور خوبصورتی ایک ساتھ برقرار رہیں۔

فرنیچر کا سائز اور اس کی ترتیب گھر کی جمالیات پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔ اگر کم جگہ والے گھر میں بھاری یا غیر ضروری فرنیچر رکھ دیا جائے تو ظاہر ہے کہ اس کی وجہ سے جگہ تنگ ہوگی۔ ایسے میں فولڈ ایبل یا ملٹی فنکشنل فرنیچر بہترین انتخاب ہے، جو استعمال کے وقت سہولت فراہم کرتا ہے اور نہ ہونے پر کم جگہ گھیرتا ہے۔ فرنیچر کو دیوار سے ہلکا سا فاصلے پر رکھنے سے وسعت اور ہوا دار احساس پیدا ہوتا ہے، جس سے گھر بصری طور پر کھلا اور دلکش نظر آتا ہے۔

کمرے کی ترتیب طے کرتے وقت فرنیچر سیٹ کرنے سے پہلے آمد و رفت کے راستوں کا خیال رکھنا بھی لازمی ہے۔ بہت سے لوگ الماریاں، صوفے یا میزیں اس طرح رکھتے ہیں کہ چلنے پھرنے کی گنجائش کم ہو جاتی ہے۔ بہتر ہے کہ کمرے میں خالی جگہ رکھی جائے تاکہ آسانی سے نقل و حرکت ہو سکے اور ماحول بھی ہلکا، کشادہ محسوس ہو۔ خالی جگہ دراصل گھر کو سانس لینے کی گنجائش دیتی ہے ایک ایسا احساس جو آرام اور آزادی دونوں کا مجموعہ ہے۔

روشنی کسی بھی گھر کی روح کی مانند ہے۔ صرف ایک مرکزی لائٹ سے کمرہ ادھورا اور غیر متوازن لگ سکتا ہے۔ مختلف زاویوں سے روشنی فراہم کرنے والی لیئرڈ لائٹنگ گھر کے حسن کو نکھارتی ہے۔ نرم اور مدھم روشنی کا امتزاج کمروں میں سکون اور گرمجوشی کا احساس پیدا کرتا ہے جبکہ کچھ مقامات پر تیز روشنی اہم عناصر کو نمایاں کرتی ہے۔ روشنی کے ذریعے نہ صرف ماحول کی دلکشی بڑھائی جا سکتی ہے بلکہ جگہ کے مزاج کو بھی متاثر کیا جا سکتا ہے۔

رنگوں کا انتخاب گھر کی فضا کو بدلنے کی طاقت رکھتا ہے۔ بہت گہرے یا شوخ رنگ اگر دیواروں پر غالب آ جائیں تو کمرہ چھوٹا اور بھاری لگنے لگتا ہے۔ دیواروں کے لیے ہلکے یا نیوٹرل ٹونز کا استعمال جبکہ گہرے رنگوں کو صرف مخصوص حصوں تک محدود رکھنا توازن پیدا کرتا ہے۔ اگر فرش پر گہرے رنگ یا بھاری ڈیزائن ہوں تو پردے سادہ اور ہلکے رنگوں کے ہونے چاہئیں تاکہ بصری سکون برقرار رہے۔ رنگوں کے اس توازن سے گھر خوبصورت بلکہ پرسکون اور متوازن محسوس ہوتا ہے۔

گھر کی سجاوٹ میں جدت اور فیشن کے رجحانات تازگی لاتے ہیں لیکن ان کا ضرورت سے زیادہ استعمال مجموعی ہم آہنگی کو متاثر کر سکتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ جدید انداز کو چھوٹے ایکسسری ڈیکور یا مخصوص گوشوں تک محدود رکھا جائے جبکہ بنیادی تھیم کلاسک اور سادہ ہو۔ یہ توازن گھر کو وقت کے ساتھ بھی دلکش بنائے رکھتا ہے اور اسے عارضی فیشن کی لپیٹ میں آنے سے بچاتا ہے۔

منظم زندگی کا اصول ظاہری ترتیب ہوتا ہے دراصل حقیقت یہ ہے کہ یہ ذہنی سکون کا ذریعہ بھی ہوتا ہے۔ گھر کے ہر کونے میں اشیاء کی مخصوص جگہ طے کر لینے سے تلاش کرنے میں وقت ضائع نہیں ہوتا اور ماحول پر سکون رہتا ہے۔ روزمرہ استعمال کی چیزیں جیسے کچن میں ماچس، دروازوں یا گاڑی کی چابیاں، ٹی وی ریموٹ، کتابیں یا موبائل چارجر ہمیشہ اپنی جگہ پر واپس رکھنے کی عادت گھر کے ہر فرد کو نظم و ضبط کی طرف مائل کرتی ہے۔ بچوں کو چھوٹی ذمہ داریاں دینا اس نظم و ضبط کا حصہ بن سکتا ہے جس سے ان میں تعاون اور ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔

صفائی کا عمل اگر منظم طریقے سے کیا جائے تو یہ نہ صرف جسمانی مشقت بلکہ ذہنی اطمینان کا سبب بنتا ہے۔ پورے گھر کو ایک ساتھ صاف کرنے کے بجائے مرحلہ وار طریقہ زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ پہلے وہ حصے صاف کریں جہاں کھانے پینے کی اشیاء نہیں رکھی جاتیں اور آخر میں وہ جگہ جہاں خوراک موجود ہو۔ کھانے کی چیزوں کو ڈھانپ کر رکھنا صفائی میں سہولت دیتا ہے اور اس کے علاوہ گرد و غبار سے خوراک کے محفوظ رہنے کو بھی یقینی بناتا ہے۔

صفائی کے دوران جسمانی توانائی برقرار رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا گھر کی صفائی۔ اکثر خواتین کام میں مصروف ہو کر کھانے پینے کو نظرانداز کر دیتی ہیں جس سے تھکن یا کمزوری محسوس ہونے لگتی ہے۔ دورانِ صفائی وقفے وقفے سے ہلکا پھلکا کھانا اور پانی لینا لازمی ہے۔ ناشتہ ہمیشہ غذائیت سے بھرپور ہونا چاہیے جیسے جئی، اپما یا خشک میواجات جو دن بھر جسم کو توانائی دیتے ہیں۔ بھاری یا تلے ہوئے کھانوں سے پرہیز بہتر ہے تاکہ میٹابولزم متوازن رہے اور کام میں چستی برقرار رہے۔

کھانے کے بعد برتنوں کی صفائی ایک الگ مرحلہ ہے جو اکثر تھکن کا باعث بنتا ہے۔ اگر کھانے میں ایسے انتخاب کیے جائیں جن میں کم برتن استعمال ہوں یا ون پاٹ ڈشز تیار کی جائیں، تو وقت اور محنت دونوں کی بچت ہوتی ہے۔ ڈسپوزیبل پلیٹوں کا استعمال بھی بعض اوقات کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ صفائی کے دوران ہاتھوں کو گلوز سے محفوظ رکھنا اور ناخنوں کی صفائی کا خیال رکھنا صحت کے لیے ضروری ہے تاکہ مٹی اور جراثیم سے بچاؤ ممکن ہو۔

خوراک کی مقدار اور انتخاب بھی روزمرہ کارکردگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ دن میں تین بار ہلکا مگر متوازن کھانا جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے جبکہ ضرورت سے زیادہ یا بھاری کھانے سے سستی آ جاتی ہے۔ بادام، مکھانے، مونگ پھلی اور تازہ پھل غذائیت بڑھانے کے ساتھ دن بھر جسم کو متحرک رکھتے ہیں۔ پانی اور مشروبات کی مناسب مقدار لینا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ صفائی یا کسی بھی گھر کے کام کے دوران پانی کی بوتل قریب رکھنا چاہیے اور لیموں، نمک اور چینی ملا ہلکا مشروب وقفے وقفے سے پینے سے جسم میں تازگی برقرار رہتی ہے۔

گھر کی سجاوٹ اور نظم و نسق کا اصل مقصد ظاہری خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ایک ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جو رہنے والوں کے لیے سکون، سہولت اور خوشی کا ذریعہ بنے۔ جب گھر میں روشنی، رنگ، ترتیب، صحت اور نظم ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہوں تو وہ جگہ ایک مکمل تجربہ بن جاتی ہے ایسا تجربہ جو ہر دن کو بہتر، منظم اور خوشگوار بناتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے