انسانی سماج میں سب سے قابلِ قدر خوبیاں خدمت اور قیادت کی خوبیاں ہیں۔ ہر معاشرہ کسی بھی دوسری چیز کے بغیر تو گزارہ کر سکتا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ خدمت اور قیادت کے حاملین کے بغیر اس کے لیے گزارہ قطعاً ممکن نہیں ہوتا۔ ایسے لوگ معاشرے کو زندہ اور فعال رکھنے کے لیے گویا آکسیجن کی مانند ہوتے ہیں۔ عام مشاہدہ ہے ایسے اکثر لوگ عام لوگوں سے کہیں زیادہ خلوص، محبت، جذبہ، بصیرت، معاملہ فہمی، اہلیت اور صلاحیت کے جواہر رکھتے ہیں۔ انہی جواہر کی بدولت ان لوگوں کے دل کشادہ، حوصلے بلند، فکر و نظر کے دائرے وسیع اور عمل کے طنابیں دراز ہوتے ہیں۔
دنیا میں اگر چہ زیادہ تر لوگ اپنی ذات اور خاندان تک ہی سوچتے ہیں اور انہیں دائروں میں زندگی بھر سرگرداں رہتے ہیں ملک و ملت کے مسائل، احوال اور ایشوز ان کے جذبوں اور سوچوں سے لمبے فاصلوں پر واقع ہوتے ہیں یہ مسائل عام لوگوں کے چین میں خلل کم ہی ڈالتے ہیں لیکن خدمت اور قیادت کے حامل لوگ صبح و شام اور دن رات انہیں مسائل کے حل میں پورے اہتمام اور لگن سے مگن نظر آتے ہیں۔ تاجدارِ کائنات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ "آپ میں سے سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو مخلوق خدا کے لیے نفع رساں ہوں”۔
اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو مغرب و مشرق اور جنوب و شمال میں بلا امتیاز رنگ و نسل اور زبان و فرقہ پیدا فرماتے ہیں کیونکہ اس جوہر قابل کے بغیر دنیا کا نظام چلنا اور باقی رہنا ممکن ہی نہیں۔ ترقی یافتہ ممالک ہو یا ترقی پذیر، یورپ ہو یا افریقہ، گورے رنگ کی آبادی ہو یا پھر کالے رنگ کی، اعلیٰ تعلیم یافتہ سماج ہو یا اوسط درجے کی معمولی بستیاں، بڑے بڑے شہر ہو یا چھوٹے چھوٹے دیہات آپ کو قائد و خادم ٹائپ کے لوگ ہر خطے اور لمحے چار دانگ عالم میں مصروف و مشغول نظر آئیں گے۔ کیوں؟ کیسے؟ کیونکہ اس کا انتظام اللہ تعالیٰ اپنے تکوینی نظام کے تحت انجام دیتا ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ یہ دنیا رہنے کے لیے کبھی بھی محفوظ و مامون جگہ نہیں رہی۔ یہاں ہر دم رونما حادثات ہیں، قدرتی آفات ہیں، جنگ و جدل کے واقعات ہیں، انصاف اور احساس کا فقدان ہے، انتظام اور انصرام کا بحران ہے، گرنا پڑنا ہے، پیچھے رہنا ہے، غربت اور بے بسی سے دو چار ہونا ہے، مال و جان کے صدمات سے گزرنا ہے، تعلیم اور صحت کی سہولیات میں مسائل کا شکار ہونا ہے اور باہمی تنازعات میں ایک دوسرے کو نشانہ بنانا ہے ایسے میں خدمت اور قیادت کی صلاحیتوں سے مالا مال لوگ اگر خدا نخواستہ ناپید ہو جائیں تو انسانی معاشرے کی بقاء سخت خطرے میں پڑ جائے گی اس خطرے سے انسانیت کو بچانے کی خاطر اللہ تعالیٰ کی ذات خود انسانوں میں سے ایسے لوگوں کو اپنے خاص تکوینی نظام کے تحت اُٹھاتا ہے، انہیں سامنے لاتا ہے، انہیں جذبوں اور صلاحیتوں سے مالا مال کرتا ہے، ان کے باتوں اور کاموں میں برکت ڈالتا ہے تاکہ وہ انسانی سماج میں گونا گوں وجوہ سے در آنے والی ناہمواریوں پر اپنی مخلصانہ خدمات اور مشفقانہ کردار سے قابو پا سکے۔
ضلع دیر اس حوالے سے ملک کا ایک ایسا خوش قسمت خطہ ہے کہ جہاں ہر دور میں خدمت اور قیادت کے حامل رجال کار بکثرت سامنے آئے ہیں جنہوں نے حد درجہ خلوص، للہیت، محبت اور انتھک محنت سے مخلوق خدا کی خدمت کر کے اس کے گوں نا گوں مسائل حل کرنے میں اپنے بہترین جذبوں اور صلاحیتوں سے کام لیا ہیں۔ ڈاکٹر محمد یعقوب خان ہو یا ڈاکٹر عنایت الحق، مولانا اسد اللہ خان ہو یا مولانا احمد غفور غواص، صاحبزادہ فتح اللہ ہو یا صاحبزادہ طارق اللہ، حاجی فضل وہاب ہو یا حاجی سعید گل، عنایت اللہ خان ہو یا رفیع اللہ، نوجوان عتیق الرحمن ہو یا بختیار خان، سید مشرف شاہ ہو یا محترم حفیظ اللہ خاکسار ہر ایک نے اپنی خداداد خوبیوں سے کام لے کر انسانی خدمت اور رہنمائی کا گراں قدر فریضہ نہایت انہماک اور لگن سے انجام دیا ہے۔ ہمارا موضوع بحث شخصیت اس وقت آخر الذکر محترم حفیظ اللہ خاکسار ہیں جو صدر الخدمت فاؤنڈیشن ضلع دیر پائیں ہیں۔
محترم حفیظ اللہ خاکسار اپنی شخصیت اور کردار سمیت طویل عرصے سے میرے سامنے ہیں۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس میں خاکسار صاحب کو دیکھتا یا سنتا نہیں ہوں۔ میں شمار نہیں کر سکا ہوں کہ ان کو کتنے بار دیکھا، سنا اور توجہ سے ملاحظہ کیا لیکن ہر بار یہ شدت سے ضرور محسوس کیا ہوں کہ انہوں میرے قلب و نظر پر اپنے گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ ان کا ماتھا روشن، آنکھیں روشن تر، جسمانی ساخت مضبوط، عمومی روش معقول، قلب و نظر محیط، چہرہ پر اعتماد، لہجہ شیریں، حوصلہ بلند، جذبہ ہر دم جواں، ولولہ ہر پل رواں، رویہ اخلاق سے ہم آہنگ، شخصیت وقار سے آراستہ، سینہ احساس سے منور اور وجود قیادت کے ہمہ گیر اوصاف کا خوبصورت مظہر۔ میرا احساس ہے قیادت کسبی خوبی نہیں بلکہ قدرتی خوبی ہے۔ اس خوبی کو آپ پروان تو چڑھا سکتے ہیں لیکن یہ پیدا نہیں کر سکتے۔ لیڈرز اللہ تعالیٰ اپنے خاص انتظام اور ارادے کے تحت پیدا فرماتا ہے اور ان سے بڑے بڑے کام لیتا ہے۔
برادرم حفیظ اللہ خاکسار ضلع دیر کے علاقے میدان کے ایک نہایت معزز اور ممتاز خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ آپ کے دادا محترم حاجی طور جان علاقے کے سرکردہ سیاسی اور سماجی شخصیت تھی، آپ مولانا عبد السلام رحمتہ اللہ علیہ جو کہ میدان کے پہلے امیر جماعت تھے کے ہاتھ پر بیعت کر کے 1972ء میں باقاعدہ جماعت کے کارکن بنے اور اپنے تن من دھن سے جماعت کے کام میں لگ گئے۔ موصوف 80 کے دہائی سے متعدد مرتبہ جنرل کونسلر کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔ اپنی انتھک جد وجہد، خلوص اور بے پایاں سماجی اثر و رسوخ کی بدولت پورے کے پورے گاؤں (لعلو) کو جماعت اسلامی میں شامل کروایا۔ محترم طور جان 22 اگست 2023 کو ایک طویل اور جہدوجہد سے بھرپور زندگی گزار کر اپنے رب کے حضور حاضر ہوئے۔ اللہ تعالیٰ اپنی راہ میں ان کی تمام تر جدوجہد اور حسنات کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔
برادرم حفیظ اللہ خاکسار نے ابتدائی تعلیم حرا سکول زیمدارہ سے، میٹرک حرا سکول کمبڑ میدان سے اور ایف ایس سی گلوبل ڈگری کالج پشاور سے کی ہے جبکہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی سے ایل ایل بی شریعہ اینڈ لاء کی ہے۔ بعد ازاں پشاور یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹر کی ڈگری لی ہے اور اب پشاور یونیورسٹی سے ہی ایل ایل ایم ریسرچ سکالر ہیں۔ اپنے پورے تعلیمی ریکارڈ میں ٹاپر رہے ہیں۔ تعلیمی میدان لوگوں کی صلاحیتوں کو آزمانے کے لیے گویا دنیا میں سب سے پہلا امتحان ہوتا ہے، یہاں کامیابی زندگی میں مزید کامیابیوں کے لیے پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔
محترم حفیظ اللہ خاکسار بھائی 2000ء میں اسلامی جمعیت طلبہ کے باقاعدہ کارکن بنے، 2004 میں رفیق جبکہ جنوری 2007ء میں امیدوار رکن اور پھر 2009ء کو رکن بنے، اور بعد ازاں مختلف ذمہ داریوں پر فائز رہے یعنی ناظم پشاور یونیورسٹی اور ناظم پشاور شہر منتخب ہوئے، اس کے ساتھ ساتھ مرکزی مجلس شوریٰ کا رکن بھی رہے۔ 2016ء میں جمعیت سے فارغ ہو کر اسی دن سابق امیر صوبہ محترم مشتاق احمد خان نے جماعت اسلامی کی رکنیت کا حلف اٹھایا اور گاؤں آکر مقامی جماعت کے قیم بنے، پھر یوسی کے امیر منتخب ہوئے پھر نائب امیر تحصیل رہے، 13جنوری 2019ء سے 13جنوری 2022 تک صوبائی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی یوتھ رہے۔ یہی وہ دور تھا جس میں صوبے کے طول و عرض میں ہنگامہ خیز دورے کئے اور نوجوانوں کو تحریک کے ساتھ جوڑنے میں بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ کامیاب کارواں انقلاب چلایا، پھر امیر ضلع محترم اعزاز الملک افکاری نے نائب قیم ضلع بنایا جبکہ 13 جنوری 2022ء کو صدر الخدمت فاؤنڈیشن دیر لوئر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔
درینہ نظریاتی اور تحریکی خاندان سے تعلق کے سبب ماشاءاللہ چار بھائی بیک وقت ارکان جمعیت رہیں یعنی حفیظ اللہ خاکسار، سیف اللہ سیاف، نوراللہ شاداب اور عبداللہ فاتح۔ آج تین بھائی جماعت کے اراکین اور اپنے اپنے دائرہ کار میں دین و مخلوق کی مخلصانہ خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ برادر حفیظ اللہ خاکسار کے بچپن ہی میں والد محترم حاجی فاتح نور جان صاحب کا سایہ سر سے اٹھ گیا تھا، یہ 1992ء کا واقعہ ہے کہ ان کے والد محترم کو راہزنوں نے لوٹتے وقت بے دردی سے شہید کیا تھا۔
محترم حفیظ اللہ خاکسار کی خدمتِ خلق کا ایک روشن پہلو سماجی ہم آہنگی اور باہمی اتحاد کو فروغ دینا بھی ہے۔ ایک ایسے علاقے میں جہاں سیاسی اور قبائلی تقسیم اکثر و بیشتر تنازعات کا باعث بنتی ہے، حفیظ اللہ خاکسار صاحب نے الخدمت فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے یہ ثابت کیا ہے کہ انسانیت کی خدمت کسی امتیاز کے بغیر ہر دل میں اتر جاتی ہے۔ ان کی زیر نگرانی چلنے والے تمام منصوبے، چاہے وہ ہسپتال ہوں، ڈائگنوسٹک سنٹرز ہوں یا یتیم بچوں کے تعلیمی ادارے، ہر جگہ یکساں محبت اور خلوص سے پیش آتے ہیں۔ ضلع بھر میں خوشی و غمی کے لمحات ہو یا صلح و خدمت کے مواقع آپ ہر جگہ بلاتوقف پہنچ جاتے ہیں۔ ان کا یہ غیر جانبدارانہ، مشفقانہ اور احساس سے بھرپور طرزِ عمل ہی وہ ذریعہ ہے جو پسماندہ علاقوں میں محبت، تحفظ اور اعتماد کی فضا قائم کر سکتا ہے اور انہیں حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔
برادرم حفیظ اللہ خاکسار کی شخصیت اور کارنامے نوجوان نسل کے لیے ایک زندہ اور متحرک مثال ہیں۔ آج کے دور میں جب نوجوان راہنمائی کے متلاشی ہیں، حفیظ اللہ خاکسار صاحب کا سفر انہیں یہ سبق دیتا ہے کہ تعلیم اور تنظیمی نظم و ضبط کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو نکھار کر، اپنی ذات کے محدود دائروں سے نکل کر وسیع تر انسانی مسائل کے حل کے لیے کیسے وقف ہوا جا سکتا ہے۔ ان کی زندگی کا یہ نقشہ واضح کرتا ہے کہ کامیابی کا مقصد صرف ذاتی عہدے اور مراعات حاصل کرنا نہیں، بلکہ معاشرے کے دکھی اور محروم لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنا ہے۔ یقیناً ان کی عملی جدوجہد نوجوانوں کے دلوں میں خدمت اور انسانی ہمدردی کی وہ چنگاری روشن کرے گی جو آنے والے وقتوں میں ایک روشن معاشرے کی تعمیر کا باعث بنے گی۔
الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام نوجوانوں کو آئی ٹی سکلز دلانے سے متعلق ملک گیر پروگرام بنو قابل کے لیے حفیظ اللہ خاکسار کی قیادت میں دیر لوئر کی مختلف تعلیمی اداروں اور علاقوں سے ستائیس ہزار ہزار طلبہ و طالبات کو فری آئی ٹی کورسز کیلئے رجسٹر کروایا گیا۔اس طرح تیمرگرہ، چکدرہ اور میدان میں عوام الناس کو انتہائی کم قیمت پر صاف پانی فراہم کرنے کے لیے جگہ جگہ الخدمت فاؤنڈیشن نے واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کیے ہیں۔
محترم حفیظ اللہ خاکسار کا خاندان اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سماجی وقعت سے سرفراز ہے۔ ان کے خاندان کے کئی افراد طب، انجنئیرنگ اور تجارت جیسے شعبوں سے وابستہ ہیں
کہتے ہیں!
"میری تعلیم و تربیت میں مشفق اساتذہ کرام کے ساتھ ساتھ نہایت مہربان دادا جان اور مخلص چچا صاحبان نے بہتریں اور موثر کردار ادا کیا ہیں”۔
کہتے ہیں!
"نادرا آفس کمبڑ میدان اور گرلز ڈگری کالج میدان کے لیے جماعت اسلامی کی طرف سے سائٹ سلیکشن کمیٹی کا انچارج مقرر ہوا تھا مرکزی مقام اور مناسب لوکیشن کے سبب میدان کا نادرا رجسٹریشن سنٹر کمبڑ ہی میں قائم کرنے کی سفارش کی”۔
کہتے ہیں!
"الخدمت فاؤنڈیشن نے دکھی انسانیت کی خدمت کو اپنا بنیادی اور اصولی مقصد ٹھہرایا ہے اس مقصد کے حصول میں کسی امتیاز اور جانبداری کو راستہ نہیں دیا جاتا۔ خدمات کی فراہمی میں رنگ، نسل، زبان، علاقہ، مذہب یا سیاسی تعلق کو بالکل نہیں دیکھا جاتا۔
کہتے ہیں!
"اب تک الخدمت فاؤنڈیشن ضلع دیر نے معیاری انسانی اور ہنگامی خدمات کے سلسلے میں کئی کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں خدمت کا یہ عمل ان شاءاللہ پورے اہتمام اور خلوص سے جاری و ساری رہے گا”۔
کہتے ہیں!
"الخدمت ہسپتال تیمرگرہ میں جدت اور توسیع کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں، کفالت یتامیٰ کے ملک گیر منصوبے "آغوش” کے تحت ضلع دیر کے علاقے گل آباد میں آغوش کا ادارہ قائم کیا ہے، جو معیاری اور مقداری ہر دو اعتبار سے بہترین تعلیمی خدمات فراہم کر کے بے سہارا یتیم بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کر رہا ہے، حال ہی میں الخدمت ڈائگنوسٹک سنٹر کا قیام بھی عمل میں آیا ہے، غریب مریضوں کے لیے سستی اور ہمہ وقت ادویات کی فراہمی کے لیے الخدمت فارمیسی کا منصوبہ بھی قائم ہوا ہے، یتیم بچوں کی کفالت کرنے والے غریب خاندانوں کے لیے سپورٹ پروگرام کا آغاز بھی کیا گیا ہے ایسے خاندانوں کو باقاعدہ ماہانہ مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ آئندہ کچھ عرصے میں علاقہ میدان کے مرکزی گاؤں کمبڑ میں الخدمت ہسپتال کا باقاعدہ آغاز ہو جائے گا۔ اس ہسپتال کے لیے پلاٹ کی خریداری اور بنیادی منصوبہ بندی عمل میں آ گئی ہے۔
مجھے امید ہے اچھے، سچے، میٹھے اور کھرے لوگوں کی موجودگی سے معاشرہ ہمیشہ خیر کی جانب مائل رہے گا اور اس کے سبب اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے انسانی تخلیق کے کارنامے پر فخر بھی کرے گا اور اس کارنامے میں موجود گہری مصلحت کے رازوں کو آشکار بھی فرمائے گا۔
میری دعا ہے اللہ تعالیٰ پیارے بھائی حفیظ اللہ خاکسار اور ان کے خاندان پر اپنی رحمت کا سایہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دراز رکھے اور انہیں دین و دنیا کی تمام سعادتوں سے سرفراز بھی رکھے تاکہ خیر و شر کی کشمکش میں معاشرے کا جھکاؤ خیر کی جانب رہے۔