جپسی

اگلے دن مقررہ وقت پر کرسٹینا پہنچی، ساتھ کھانے کا برتن پیک کرکے لائی تھی، بس سے اترتے ایش کو برتن دکھاتے بولی، "تم سب کیلئے مانتی بنا کر لائی ہوں.” فلیٹ میں پہنچ کر کرسٹینا نے کچن میں ٹیبل سجایا "آج اسپیشل کھانا ہے، رشیا کی سب سے مشہور ڈش مانتی، آپ سب کیلئے وافر ہے.” مانتی واقعی لذیذ تھی، صرف رشین لوگ ہی اس کو بنانے کا فن جانتے ہیں، سب نے مزے لیکر کھانا کھایا، کھانے کے بعد ٹی وی لاؤنج میں فلم دیکھتے لالہ عصمت نے کرسٹینا کو مخاطب کیا "میں یہاں سات سال سے رہ رہا ہوں اور بہت سے مقامی افراد سے اچھا تعلق ہے، آپ کس فیملی سے ہو؟”

کرسٹینا بولی "Цыган”
یہ لفظ سن کر سب چونکے، انگریزی میں اس کا مطلب Gypsy یعنی خانہ بدوش ہے، ایش حیرت کو سمیٹے بولا "یا خدا، یہ کیا ماجرا ہے، کبھی مستنصر حسین تارڑ کے ناول جپسی کو پڑھ کر خوش ہوتے تھے، اب یہ سچ مچ کی جپسی لڑکی سامنے بیٹھی ہے، کہیں میں خواب تو نہیں دیکھ رہا.” لالہ عصمت نے جواب دیا "یہ لڑکی سچ بول رہی ہے، یہاں جپسی قبیلے کے بہت افراد رہتے ہیں، ان کے اپنے رسم ورواج ہیں.”

تب کرسٹینا نے بتایا "آٹھویں اور دسویں صدی کے درمیان ہمارے آباؤ و اجداد محمود غزنوی کے حملوں اور لُوٹ مار سے بچنے کیلئے شمالی انڈیا (موجودہ پنجاب) کے کچھ حصوں سے ہجرت کرکے رومانیہ چلے گئے تھے، یورپ کے رہنے والے غلطی سے ان لوگوں کوEgypt یعنی مصر سے آیا سمجھے اور ان کو جپسی پکارنے لگے، یہ جپسی لوگ مستقل ٹھکانہ میسر نہ ہونے باعث خانہ بدوشوں کی زندگی گذارتے، خیموں میں رہتے، ذریعہ معاش کیلئے ناچ گانا کرتے، فصل پکنے کے موسم میں بطور کھیت مزدور کام کرتے، ایک سے دوسری جگہ ہجرت کرتے رہتے تھے، جپسی لوگوں کا اپنا ایک مخصوص کلچر تھا، شروع شروع میں جپسی لوگ فقط اپنے قبیلے میں ہی شادیاں کرتے، قبیلے سے باہر شادی کا رواج نہ تھا اور اسے بُرا سمجھا جاتا تھا، یورپی رہن سہن کی بدولت وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں آتی گئیں، قبیلے سے باہر شادیاں ہونے لگیں لیکن یہ بہت کم تعداد میں تھیں، رومانیہ سے یہ لوگ بلغاریہ اور بلقان ایریا کی ریاستوں کو بھی ہجرت کر گئے لیکن ایک بڑی تعداد رومانیہ میں ہی قیام پذیر رہی، یورپ کی آب و ہوا اور مقامی افراد سے شادیوں نے ان لوگوں کی جنیاتی تبدیلیوں پر بھی اثر کیا، رنگت دودھ جیسی صاف اور نین نقش شمالی پنجاب کے مشابہ، یورپی لوگوں نے یہ حُسن دیکھا تو منہ مانگے داموں جپسی لڑکیوں کو خرید کر شادیاں کی، اس شادی کیلئے جپسی لڑکی کی بکارت یا کنوار پن ہونا لازم شرط ہوتی تھی، پھر ان کنواری جپسی لڑکیوں کو مہنگے دام بیچنے کیلئے سالانہ میلہ لگنے لگا، جتنا زیادہ حُسن اتنی زیادہ قیمت، یورپین مردوں سے شادیوں کے بعد ان جپسی عورتیں نے جو بچے جنے ان میں سے اکثریت کی آنکھیں نیلی یا سبز ہوتی تھیں، دور حاضر میں بھی یہ سالانہ میلہ منعقد ہوتا ہے، میری نانی کو میرا نانا بلغاریہ کے سالانہ دلہن فروخت میلے سے خرید کر یوکرائن لایا تھا، میری ماما وہیں کیف میں پیدا ہوئی تھی، شادی کے بعد میری ماما موسکو چلی گئی اور جپسی کلچر کو ترک کر دیا، میں وہیں پیدا ہوئی تھی، پھر ہماری فیملی سیمی پلاٹنسک چلی آئی، یہاں ہمارا اپنا فارم ہاؤس اور پاپا کا کپڑے کا کاروبار ہے.”
ایش اب تک بڑے غور سے کرسٹینا کی باتیں سُن رہا تھا، "یہ معلومات میرے لئے حیران کُن ہیں، میرے دادا تقسیم ہندوستان سے قبل پنجاب کے ضلع امرتسر کے ایک گاؤں رنگڑ نگر سرداراں سے شادی کرنے ضلع گوجرانوالہ کے ایک قصبہ حافظ آباد آئے تھے، تقسیم کے بعد دادا اپنے چاروں بھائیوں کے ساتھ حافظ آباد ہی آ گئے، مجھے اپنی پچھلی چھ نسلوں کے نام تک یاد ہیں.”

کرسٹینا محویت سے اسے تکے جا رہی تھی، ایش اب تک اس کی آنکھوں کو دیکھے جا رہا تھا، "اچھا، تمہاری براؤن آنکھوں کا راز آج سمجھ آیا ہے، ورنہ میں آنکھوں میں لگانے والے لینز سمجھتا تھا.”

کرسٹینا ہنسی "تمہیں یہ جان کر مزید حیرانی ہوگی کہ ہجرت کے بعد سینکڑوں سالوں میں، میں واحد لڑکی ہوں جس کی آنکھیں براؤن ہیں، یہ شائد جنیاتی اثر ہے، خانہ بدوش کلچر میں لڑکی کو کسی سے پیار کرنے کی اجازت نہیں، لیکن جب وہ پیار کرتی ہے تو ہر دیوار پھلانگ دیتی ہے، تمہیں تاریخ سے لگاؤ ہے، کبھی خانہ بدوشوں کی تاریخ پڑھ کر دیکھنا، تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ ہماری تاریخ کس طرح کے واقعات سے بھری پڑی ہے، ایک خانہ بدوش لڑکی اپنے کلچر سے باہر کسی سے پیار کر بیٹھی، محبوب نے بیوفائی کی تو اسے مار کرکے خود کو بھی ختم کرلیا، ہمارا کلچر ہمیں اس جرم کی اجازت دیتا ہے.”
ایش بڑبڑایا "یہ تو بہت خطرناک قسم کا کلچر ہے، اب تو تم سے ڈر لگنے لگا ہے۔”

دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں محو تھے کہ کرسٹینا دائیں ہاتھ کو اپنی ٹھوڑی کے نیچے جما کر بولی”Не люби цыган” یعنی جپسی سے پیار نہیں کرنا چاہیئے، پھر خود ہی وضاحت کرنا چاہی، "خانہ بدوشوں کے بارے لوگ یہ سمجھتے کہ یہ کسی ایک کے نہیں ہوتے، آج یہاں تو کل وہاں، محبت اس شخص کیلئے نہیں ہے جو اپنی شکل و صورت، الفاظ اور ماحول سے حیران کر دے، بلکہ محبت اس شخص کیلئے ہے جو محبوب کے سکون اور سلامتی کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے پر تیار ہو، وقت دریا ارتش کے بہتے پانی کی طرح ہے، ایک ہی پانی کو دوبارہ نہیں چُھو سکتے، جو بہاؤ گذر چکا ہے وہ دوبارہ کبھی واپس نہیں آسکتا، محبت بھی ایسے ہی بہتے پانی کی طرح ہے، جو اس میں ایک مرتبہ ڈوبا وہ دوبارہ ابھر نہیں سکتا، جب چُن لیا جائے تو چہرہ معنی نہیں رکھتا.”

لالہ عصمت جو اب تک خاموش تھا، بولا "ہاں، میں نے مقامی لوگوں سے ایسا سُنا تھا لیکن یہ تفصیل مجھے آج معلوم ہوئی ہے.” پھر ایش کو مخاطب کرتے بولا "جپسی لڑکیاں کسی کو گھاس نہیں ڈالتیں، میں حیران ہوں کہ یہ تم کو کیسے مل گئی.” ایش مسکرایا "لمبی کہانی ہے، پھر کبھی سہی.”

کرسٹینا منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنسی "اوپر والا جوڑے ملاتا ہے.”
لالہ عصمت بولا "میں تم دونوں کیلئے دعا گو ہوں، بہت پیاری جوڑی ہے.”
اسے رخصت کرنے سیڑھیوں سے نیچے اترتے کرسٹینا ایش کا بازو تھام کر قدم سے قدم ملا کر چلتی ہوئی اسکی طرف دیکھ رہی تھی، ایش بولا "دھیان سے دیکھ کر، پاؤں پھسل سکتا ہے.” کرسٹینا چہکی "تم سنبھال لینا.”

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے