سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا پہلا اجلاس گزشتہ روز چیف سیکرٹری سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کے سینیٹر حاجی دلاور خان نے کی،اجلاس میں خیبر پختونخوا اور پنجاب کے درمیان گندم کی فراہمی سے متعلق رابطوں کی کمی پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں سینیٹر ہدایت اللہ خان، سینیٹر نیاز احمد، سینیٹر عبدالقادر، سینیٹر نسیمہ احسان اور سینیٹر ناصر محمود بٹ سمیت وزارت بین الصوبائی رابطہ، خیبر پختونخوا کے محکمہ خوراک اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔سیکرٹری خوراک خیبر پختونخوا نے صوبے میں گندم کے ذخائر اور طلب و رسد کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کی گندم کی ضروریات کا صرف 17 فیصد مقامی پیداوار سے پورا کیا جاتا ہے، جبکہ 83 فیصد گندم پنجاب کی اوپن مارکیٹ سے حاصل کی جاتی ہے۔ تاہم اگست 2025 میں پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد خیبر پختونخوا میں مارکیٹ میں عدم استحکام اور خوراک کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
سیکرٹری نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے گندم کی ترسیل بحال کرنے کے لیے پنجاب حکام کو متعدد بار تحریری خطوط ارسال کیے گئے، مگر تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا کمیٹی نے بحث کے بعد اس بات پر زور دیا کہ صوبوں کے درمیان باہمی تعاون اور وسائل کی منصفانہ تقسیم قومی معیشت کے استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ یہ مسئلہ پنجاب حکومت کے متعلقہ حکام کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کیا جائے تاکہ گندم کی بین الصوبائی ترسیل میں رکاوٹ نہ آئے۔بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر حاجی دلاور خان اجلاس میں صوبائی محکموں کی شمولیت کو سراہا اور کہا کہ قائمہ کمیٹی قومی اہمیت کے معاملات کو بات چیت اور تعاون کے ذریعے حل کرنے اور بین الصوبائی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے
سینیٹر حاجی دلاور خان نے کہاکہ کمیٹی کے قیام کا بنیادی مقصد وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی اور بہتر رابطہ کاری کو فروغ دینا ہے تاکہ قومی سطح پر ترقی و استحکام کے عمل میں تمام صوبوں کی شمولیت یقینی بنائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی پہلی میٹنگ ایک چھوٹے صوبے میں رکھی گئی تاکہ صوبائی حکومتوں کے تحفظات کو سنا جائے اور ان کے مسائل براہِ راست وفاق تک پہنچائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے نہایت مثبت اور مدبرانہ الفاظ میں اس امید کا اظہار کیا کہ "یہ کمیٹی ہمارے صوبے کی وکیل بنے اور ہمارے مسائل کی وکالت کرے۔”چیئرمین سینیٹر حاجی دلاور خان نے کہا کہ کمیٹی کے ممبران کی مشاورت سے آئندہ اجلاس لاہور، پنجاب میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ دیگر صوبوں کی قیادت کو بھی شاملِ گفت و شنید کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الصوبائی رابطے باہمی اعتماد، عزت و احترام اور قومی اتحاد کو فروغ دینا ہی کمیٹی کی ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو اعتماد میں لے کر تمام صوبوں کے درمیان شکوے شکایتوں کے خاتمے اور عوامی فلاح و بہبود کے مشترکہ ایجنڈے پر کام کیا جائے گا تاکہ پاکستان کے عوام کو حقیقی معنوں میں بہتر طرزِ حکمرانی اور ترقی کے ثمرات حاصل ہوں۔
سینیٹر حاجی دلاور خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بین الصوبائی ہم آہنگی کے فروغ سے قومی یکجہتی مضبوط ہوگی اور صوبوں کے درمیان تعاون و اعتماد کا نیا باب کھلے گا۔