بلوچستان کا خوبصورت سرسبز اور تاریخی ضلع ژوب ہمیشہ سے اپنی ثقافتی، ادبی اور زرعی روایتوں کی وجہ سے منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں کی فضا میں محبت، مٹی میں خلوص اور لوگوں کے دلوں میں روایتی مہمان نوازی آج بھی زندہ ہے۔ انہی اقدار کے زیرِ سایہ ژوب ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک ایکسپو 2025 کا انعقاد ایک نئی اُمید، ایک نئے دور کے آغاز کی علامت ثابت ہوا۔ اس ایکسپو نے ژوب کے تعلیمی اداروں، زرعی محکموں اور عوامی شرکت کو ایک خوبصورت رشتے میں جوڑ دیا۔
زمانہ گزرا ہے جب ژوب کے لوگوں نے کمشنری کے قیام کے لیے زمین نہیں ډی تو اس فیصلے نے ژوب کے عوام کو دوہرے نقصان سے دوچار کیا ایک طرف انہیں سرکاری امور کے لیے لورالائی جانا پڑتا، دوسری جانب وہ ملازمتوں سے بھی محروم رہ گئے جو مقامی زمین دینے والوں کے حصے میں آتی تھیں۔ یہی المیہ اُس وقت بھی دہرایا گیا جب بی آر سی کالج کے لیے زمین کے تعین پر قبائل کے مابین اتفاق نہ ہو سکا۔
ژوب کی زمین ہمیشہ ہی مقامی قبائل کی ملکیت رہی ہے جن کی آپس میں اتفاقِ رائے نہ ہونے کی وجہ سے کمشنری اور بی آر سی کالج کے لیے مخصوص زمین پر اتفاق نه پيدا نه ہوسکا۔ یہی وجہ تھی کہ حکومت بلوچستان نے بعد ازاں کمشنری اور کالج کو لورالائی منتقل کیا۔ تاہم ژوب کے عوام آج بھی اس بات پر متفق ہیں کہ تعلیم اور ترقی کے دروازے ہمیشہ ان کی سرزمین پر کھلے رہنے چاہییں۔
یہ وہ وقت تھا جب ایک عام شخص کے لیے سرکاری امور کے سلسلے میں سفر کرنا مالی اور جسمانی طور پر دشوار مرحلہ بن گیا۔ لورالائی تک کا سفر، رہائش، خوراک اور فیسیں غریب طبقے کے لیے ایک کڑا امتحان تھا۔ ژوب کے عوام نے رفتہ رفتہ اس نقصان کو محسوس کیا اور اس بات کا شعور حاصل کیا کہ اپنے علاقے میں تعلیمی اداروں کا قیام ہی پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔
اسی احساس نے وقت کے ساتھ ایک نئی تعلیمی بیداری کو جنم دیا۔ ژوب کے لوگوں نے اپنی بیٹیوں کی تعلیم کی اہمیت کو سمجھا۔ ماضی میں یہاں تعلیم یافتہ گھرانوں کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی تھی، مگر آج یہ شہر ہزاروں تعلیم یافتہ بچیوں اور نوجوان خواتین کا مرکز بن چکا ہے۔ علم کی یہ روشنی اب ہر گاؤں، ہر خاندان تک پہنچ رہی ہے۔
ابتدا میں ژوب کے لیے صرف ایک بوائز ڈگری کالج تھا۔ بعد میں گرلز کالج قائم ہوا اور پھر بی آر سی اور بیوٹمز یونیورسٹی کالج ژوب (BUITEMS University College Zhob) کا قیام عمل میں آیا۔ بیوٹمز کا قیام دراصل ژوب کے تعلیمی سفر میں انقلاب تھا خاص طور پر ان لڑکیوں کے لیے جن کے لیے گھر سے باہر تعلیم حاصل کرنا ممکن نہیں تھا۔ یونیورسٹی کی آمد نے ان کے لیے ایک محفوظ، باوقار اور امید بھرا تعلیمی ماحول پیدا کیا۔
اسی یونیورسٹی کی طالبات نے اپنی صلاحیت، محنت اور تخلیقی جذبے سے وہ کارنامہ انجام دیا جو ژوب کی تاریخ میں ایک نیا باب ہے ژوب ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک ایکسپو 2025۔ یہ تقریب کاروانِ کشت سوشل انٹرپرائز پلیٹ فارم (KK–SEP) کے زیر اہتمام انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر (ITC)، یورپی یونین (EU) اور پروگرام برائے ترقیِ دیہی معیشت و پائیدار پیش رفت (GRASP) کے اشتراک سے سرکٹ ہاؤس ژوب میں منعقد ہوئی۔ اس ایونٹ کا بنیادی مقصد زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں کاروباری روابط پیدا کرنا اور مقامی سطح پر ویلیو ایڈیشن کو فروغ دینا تھا مقامی گھریلو صنعتوں اور ہنر کی ترویج کے ساتھ ساتھ تعلیم یافتہ بیٹیوں کے کردار کو اُجاگر کرنا تھا۔ ژوب جیسے قبائلی علاقے میں لڑکیوں کی شمولیت اور ان کی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ یقیناً ایک خوش آئند قدم ہے
تقریب کے افتتاح کے موقع پر کمشنر ژوب ڈویژن سید زاہد شاہ، ڈپٹی کمشنر محبوب احمد، سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے نمائندے، سول سوسائٹی کے ارکان، کسان اور مختلف تنظیموں کے اراکین موجود تھے۔ سب نے متفقہ طور پر کہا کہ اس طرح کے پروگرام نہ صرف مقامی معیشت کو مضبوط بناتے ہیں بلکہ تعلیم یافتہ نوجوانوں، خاص طور پر لڑکیوں کے لیے خود اعتمادی کے نئے در وا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالسلام لودھی ڈائریکٹر بیوٹمز یونیورسٹی کالج ژوب نے طالبات کی محنت اور جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ژوب کے طلبہ و طالبات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اب سیکھنے والے نہیں بلکہ تبدیلی کے معمار ہیں۔ ان کی محنت، تخلیقی سوچ اور قومی خدمت کا جذبہ آنے والے وقتوں میں بلوچستان کی پہچان بنے گا۔
بیوٹمز کالج ژوب کی باہمت طالبات نے اس ایکسپو میں اپنی محنت، تخلیق اور علم سے یہ ثابت کر دیا کہ اگر مواقع فراہم کیے جائیں تو ہماری بیٹیاں کسی بھی میدان میں پیچھے نہیں۔ ژوب میں دنیا کے بہترین زیتون اور چلغوزہ پیدا ہوتے ہیں اس موقع پر بیوٹمز یونیورسٹی کالج ژوب کی طالبات نے رضاکارانہ طور پر آٹھ اسٹالز لگائے جن میں ان کی تخلیقی اور تحقیقی محنت نمایاں نظر آتی تھی۔ ان اسٹالز پر زیتون کے تیل سے تیار شدہ صابن، قدرتی کاسمیٹکس، اچار، لہسن کا پیسٹ، سیب کا مربہ، اون سے تیار کردہ دستکاری، اور مقامی زرعی مصنوعات شامل تھیں جو نہایت خوبصورتی سے تیار کر کے پیش کیں۔ ان مصنوعات نے نہ صرف حاضرین کو حیران کیا بلکہ مقامی زراعت کو نئی سمت دینے کا عزم بھی ظاہر کیا۔یہ مصنوعات نہ صرف ژوب کی خواتین کی فنی صلاحیتوں کی نمائندگی کرتی تھیں بلکہ یہ پیغام بھی دے رہی تھیں کہ ژوب کی بیٹیاں اب علم و ہنر کے ساتھ خود کفالت کی راہ پر گامزن ہیں۔
اسی موقع پر SEP ادارے سے وابستہ میڈم عالیہ خان اور پروفیسر پیر مینه کا کردار نہایت قابلِ تعریف رہا۔ میڈم عالیہ خان نے اپنی ٹیم کے ساتھ لڑکیوں کی بھرپور رہنمائی کی، جب کہ پروفیسر پیر مینه نے ایکسپو کے اسٹیج کے فرائض انتہائی خوش اسلوبی سے سر انجام دیے۔ دونوں خواتین نے ژوب جیسے قبائلی اور دیہی ماحول میں طالبات کی حوصلہ افزائی اور شمولیت کو یقینی بنا کر ایک روشن مثال قائم کی۔ ان دونوں کا یہ کردار واقعی داد و تحسین کے قابل ہے۔
ایکسپو میں ایگریکلچر، لائیو اسٹاک اور دیگر محکموں نے بھی اپنے اسٹالز لگائے۔ مختلف شعبوں کے ماہرین نے عوام کو جدید کاشتکاری کے طریقے، لائیو اسٹاک کی افزائش اور گھریلو صنعت کے فروغ پر عملی رہنمائی فراہم کی۔ شرکا نے خصوصی دلچسپی کے ساتھ نہ صرف معلومات حاصل کیں بلکہ اپنی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے کے طریقے بھی سیکھے۔
اس پروگرام میں تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات، خواتین، کسان، صنعت کار اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس سے یہ تاثر مزید مضبوط ہوا کہ اگر تعلیم، زراعت اور عوامی شعور ایک سمت میں بڑھیں تو ترقی خود بخود ممکن ہو جاتی ہے۔
ایکسپو کے دوران شرکا نے زراعت سے متعلق مختلف منصوبوں پر غور کیا ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر بات چیت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ژوب کو ایک زرعی مرکز بنایا جائے گا۔ اس موقع پر مختلف محکموں کے سربراہان نے کہا کہ نوجوانوں خصوصاً طالبات کی شرکت ہی اس ترقی کی اصل بنیاد ہے۔
آج مجھے وہ وقت یاد آتا ہے جب میں ریڈیو ژوب میں کمپئرنگ کیا کرتا تھا۔ اُس وقت میں اپنے پروگراموں میں ژوب کے مسائل کو اس انداز میں بیان کرتا کہ قبائلی لوگ ناراض بھی نہ ہوں، مگر سوچنے پر ضرور مجبور ہو جائیں۔ میں ہمیشہ یہ کہتا تھا کہ قومیں تب بنتی ہیں جب مائیں پڑھتی ہیں اور آج یہی خواب حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔
ایکسپو کے منتظمین سي اي او عمران شاه، زين الدين کاکڑ اور ان کی ٹيم نے ژوب کی ثقافت، زراعت ، لائيو سٹاک، کلچر اور عوامی شعور کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے یہ ثابت کر دیا کہ بلوچستان کا یہ خطہ صلاحیتوں، محنت اور جدت سے بھرپور ہے۔ یہاں کی مٹی نہ صرف اناج اگاتی ہے بلکہ خوابوں کو بھی حقیقت بناتی ہے۔
ژوب ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک ایکسپو 2025 کے انعقاد پر تمام متعلقہ اداروں، آرگنائزرز، اساتذہ، طلبہ اور انتظامیہ کو مبارکباد دينا ضروری ہے جنہوں نے ژوب کے لیے ترقی کی ایک نئی راہ متعین کی۔ یہ ایکسپو صرف ایک تقریب نہیں بلکہ علم، عمل اور اُمید کی وہ کرن ہے جو آنے والے وقتوں میں بلوچستان کے ہر گوشے کو روشن کرے گی۔