چاہے راتیں طویل ہو یا قلیل پر دل پر بوجھ نہ ہو،بوجھ قطع تعلقی کا،حق تلفی کا،گناہوں کا، ناکام حسرتوں کا،ویران آنکھوں کا،بددعاؤں کا،تنگ نظری کا
سب ہو پر دل پہ بوجھ نہ ہو ایسا بوجھ جسے حل کرنے کے لیے بیٹھے بھی تو سمجھ نہ آئےکہ یہ بوجھ کس چیز کا ہے
چاہے جاڑے کی راتیں ہو یا ھبس بھری گرمیوں کی دوپہر، پر بندہ تنہائی کے عذاب سے نہ گزرے اس کے پاس کوئی ایک بندہ ہو لیکن ہو،ایسا بندہ جس سے وہ اپنی تنہائی بانٹ سکے.
چاہے جولائی ہو یا دسمبر پر بندے کا اس سبب سے رونا نہ رک رہا ہوکہ اس نے اپنے ہاتھوں سے ایسے مواقع اور لوگوں کو گنوا دیا جسکا ادراک اسے کچھ عرصے بعد ہوا ہو اور پھر گیلٹ ایسا گیلٹ جس کی تلافی ممکن نہ ہو
چاہیے بندہ سردی سے تھرتھرا رہا ہو لیکن اس سبب سے خاموش نہ ہو جائے کہ اسکے عمر کا قیمتی حصہ دیکھتے دیکھتےاس کے ہاتھ سے پھسل گیا اور اسکے ہاتھ خالی رہ گئے .
چاہے دن چھوٹے ہو یا راتیں طویل چاہے چہرے پہ ایکنی ہو یا بندے کا وزن زیادہ ہو چاہے بندے کا عالی شان بزنس ہویا عام سی کریانے کی دکان پر بندے کو گیلٹ نہ ہو ایسا گیلٹ جس کا ازالہ ممکن نہ ہو ایسا گیلٹ جس سے جھریوں میں اِضافہ ہو ایسا گیلٹ جس کو ریورس نہ کیاجا سکے۔