رضیہ محسود ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے چار سال مکمل ہونے پر ایک شاندار، تاریخی اور باوقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں قبائلی عمائدین، سیاسی قیادت، انتظامیہ، صحافی برادری، سماجی شخصیات، شعرا اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس تقریب نے نہ صرف وزیرستان کے عوام کی امیدوں کو نئی روشنی دی بلکہ خواتین کی تعلیم، ہنر مندی، امن اور انسانی خدمت کے سفر کو نیا رخ عطا کیا۔ اس موقع پر لینڈ مائنز کے متاثرین کے لیے ایک تاریخی اقدام کیا گیا، جس کے تحت سات لاکھ روپے کی نقد امداد سات متاثرہ افراد میں تقسیم کی گئی، ہر متاثرہ فرد کو ایک لاکھ روپے دیے گئے۔ مزید برآں جنوبی وزیرستان اپر و لوئر کے گیارہ متاثرہ بچوں، جن میں تین بچیاں بھی شامل ہیں، کے لیے مکمل تعلیمی اخراجات، ہاسٹل، ٹرانسپورٹ، کتابیں، یونیفارم اور مکمل فنڈڈ اسکالرشپس کا باضابطہ افتتاح کیا گیا۔
چئیرپرسن رضیہ محسود نے تحصیل سراروغہ میں دو کنال زمین دینے کی اپیل کی تاکہ "ووکیشنل اسکلز ہب” تعمیر کیا جائے، جو وزیرستان کی ہزاروں بیٹیوں اور نوجوانوں کی زندگی بدلنے کا ذریعہ بنے۔ اس موقع پر مختلف مہمانان خصوصی اور عمائدین نے تاریخی خطابات کیے۔ ڈی پی او جنوبی وزیرستان اپر ارشد خان نے بطور مہمان خصوصی کہا کہ میں رضیہ محسود ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کو چار سال مکمل ہونے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ رضیہ محسود نے وادی بدر میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون کی بروقت اطلاع دے کر ایک انسانی جان بچائی، جو پورے وزیرستان کے لیے امید کی علامت ہے۔ ایک عورت کی جان بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔
جمیعت علمائے اسلام کے سینئر رہنما اور سابق امیدوار برائے قومی و صوبائی اسمبلی حاجی سعید انور محسود نے کہا کہ آج وزیرستان کے لیے فخر کا دن ہے کہ رضیہ محسود جیسی بیٹی موجود ہے جو وہ کام کر رہی ہیں جو ہمارے نمائندے بھی نہ کر سکے۔ یہ بیٹی پورے خطے کی تقدیر بدلنے جا رہی ہے۔ انہوں نے ایک لاکھ روپے امداد کا اعلان بھی کیا۔ قبائلی رہنما ملک سلیم محسود نے کہا کہ رضیہ محسود محسود قوم کا فخر ہیں، آج ہم قبائلی مشران ان کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ جو لوگ ان پر تنقید کرتے ہیں وہ خود کچھ نہیں کر سکتے اور نہ کسی کو کچھ کرنے دیتے ہیں۔
پیپلز پارٹی جنوبی وزیرستان اپر کے صدر شمس صاحب نے کہا کہ رضیہ محسود بہادر بیٹی ہیں، ہم رضیہ محسود ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ سہارا فاؤنڈیشن ڈیرہ اسماعیل خان کے بانی عامر سہیل سدوزئی نے کہا کہ معذور افراد کا سہارا بننا سب سے بڑی انسانیت ہے، یہ وہی لوگ کر سکتے ہیں جن کے دل میں درد ہو اور رضیہ محسود انہی میں سے ہیں۔ گرلز ڈگری کالج کی پرنسپل عافیہ سعادت نے کہا کہ قبائلی بیٹیوں کے ٹیلنٹ کا ثبوت آج رضیہ محسود کے کام کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔ بیٹیوں کو موقع دیں، یہ آسمان تک پہنچیں گی۔ سماجی کارکن نسیم اختر نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی تاریخ میں رضیہ محسود پہلی خاتون ہیں جو اس سطح پر خواتین کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ ہم ہر میدان میں رضیہ محسود ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
تقریب میں خصوصی شرکت کرنے والوں میں قبائلی و سماجی سیاسی رہنما، سیاسی قیادت، صحافی برادری، کاروباری و سماجی شخصیات، تعلیمی اداروں کے سربراہان اور شعرا شامل تھے۔ ان میں ملک حاجی سعید انور محسود، ملک سلیم محسود، شاہ فیصل غازی، احسان محسود ایڈوکیٹ، شمس صاحب، شیراز محسود، سمیع اللہ وزیر، حیات اللہ محسود، ارشاد اللہ، وسیم محسود، شبیر جان، رضوان محسود، شباب محسود، انور سعید، رفیق عالم، شاکر اللہ، عرفان اللہ مروت، احسان اللہ مروت، عبداللہ جان، اسد عباس، توقیر زیدی، جنید عالم، مظہر قریشی، آدم خان کنڈی، شاہ ولی، عبدالراشد مروت، آصف چٹہ، ظفر اللہ محسود، عبداللہ خان محسود، حمید اللہ محسود، عبدالقادر، اکاش میسح، سجاد محسود، مقصود الرحمن محسود، قیصر داوڑ، ڈاکٹر احسان اللہ، شاہ خالد اور شعرا اقبال شکتوئی وال، حاجی وورے خان، اور سرور جان بیٹی شامل تھے جنہوں نے اپنے کلام سے تقریب میں جان ڈال دی۔ شاہ خالد نے پانچ لڑکیوں کی فری تعلیم کا اعلان کیا۔
چئیرپرسن رضیہ محسود نے اپنے پراثر خطاب میں کہا کہ یہ چار سال میری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ آج ہم اس مقام پر کھڑے ہیں کہ وزیرستان کے لینڈ مائنز متاثرین کو نہ صرف امداد دے رہے ہیں بلکہ انہیں تعلیم، علاج، روزگار اور مصنوعی اعضا کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ میری کامیابی کی بنیاد میرے والد اور میرے خاوند محمد کامران اطلس کی حمایت ہے، جب والد اور شوہر بیٹی کے ساتھ کھڑے ہوں تو وہ دنیا کی تاریخ بدل سکتی ہے۔ انہوں نے اپنے والد پروفیسر خانزادہ محسود کو اسٹیج پر بلا کر ان کی تعلیم اور خدمت کے چالیس سالہ سفر کو خراج تحسین پیش کیا۔
تقریب کا اختتام کیک کاٹنے، یادگار گروپ فوٹوز، اجتماعی دعا اور متاثرین کی خوشی و شکرگزاری کے ساتھ ہوا۔ شرکاء نے مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کام ہمارے نمائندے نہ کر سکے، وہ رضیہ محسود ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے کر دکھایا۔ آخر میں تمام شرکاء کے لیے پرتکلف کھانے کا اہتمام بھی کیا گیا۔
نوے ژوند ادبی، ثقافتی اور فلاحی تنظیم اسلام آباد اس بات پر دلی مسرت کا اظہار کرتی ہے کہ ہمیں فخر ہے کہ ایک باصلاحیت صحافی اور سماجی کارکن کو ان کی خدمات کے اعتراف میں 2021ء میں نوے ژوند کی جانب سے پہلا ایوارڈ رضیہ محسود کو دیا گیا۔ آج ان کی کاوشیں سب کے سامنے نمایاں ہیں۔ یہ تنظیم کے لیے باعث افتخار ہے کہ رضیہ محسود نے لڑکیوں کی ابتدائی تعلیم کے فروغ کا عزم کیا ہے اور اس مقصد کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہی ہیں۔
تنظیم کے چیئرمین نسیم مندوخیل کی جانب سے رضیہ محسود ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کو چار سالہ بہترین کارکردگی پر بھرپور مبارکباد پیش کی گئی اور ان کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں اور دعاؤں کا سلسلہ جاری رہا۔