روخانہ رحیم وزیر: پاکستان میں خواتین کے حقوق کی ایک جرأت مند اور مؤثر آواز

صنفی امتیاز آج کی دنیا کے سنگین ترین مسائل میں سے ایک ہے، خاص طور پر اُن ممالک میں جہاں خواتین کو تعلیم، روزگار، سماجی پہچان اور بنیادی حقوق تک رسائی میں مسلسل رکاوٹوں کا سامنا رہتا ہے۔ ایسے ماحول میں وہ شخصیات جو خواتین کے حقوق کے لیے بے خوفی سے آواز بلند کرتی ہیں حقیقت میں قابلِ ستائش ہیں۔

انہیں باحوصلہ اور باوقار آوازوں میں ایک نام محترمہ روخانہ رحیم وزیر کا ہے، جو خواتین کے حقوق کے لیے مستقل توانا اور بااثر کردار ادا کر رہی ہیں۔

محترمہ روخانہ اس وقت نوے ژوند آرگنائزیشن اسلام آباد کی پریس سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں، جہاں ان کی پیشہ ورانہ صلاحیت، اخلاص اور وژن نے تنظیم کی فعالیت اور میڈیا میں موجودگی کو نمایاں طور پر مضبوط کیا ہے۔ ہر کامیاب ادارے کی بنیاد مخلص اور قابل ٹیم پر ہوتی ہے اور الحمدللہ نوے ژوند آرگنائزیشن کو مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت افراد کا ساتھ حاصل ہے۔ ان میں روخانہ رحیم وزیر کا کردار نہایت اہم اور نمایاں ہے۔

ایک صحافی، مصنفہ اور سماجی تجزیہ کار کے طور پر وہ پاکستان میں خواتین کو درپیش مسائل کو نہایت وضاحت اور جرات کے ساتھ اجاگر کرتی ہیں۔ ان کی تحریریں اور تجزیاتی رپورٹس نہ صرف معاشرے کے اندر موجود ناانصافیوں کو سامنے لاتی ہیں بلکہ خواتین میں شعور، حوصلہ اور اعتماد بھی پیدا کرتی ہیں۔

مردوں کی بالادستی پر قائم معاشرے میں کسی خاتون کا مقام اور عزت حاصل کرنا ایک مشکل سفر ہے لیکن روخانہ نے یہ راستہ نہ صرف طے کیا بلکہ اپنے کام کے ذریعے نمایاں مقام بھی حاصل کیا۔

روخانہ کا تعلق ایک روایتی قبائلی پس منظر سے ہے جہاں خواتین کے لیے آگے بڑھنے کے مواقع محدود ہوتے ہیں۔ مگر انہوں نے ثابت کیا کہ اگر عزم مضبوط ہو تو کوئی رکاوٹ انسان کے راستے میں حائل نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے تمام روایتی رکاوٹوں کو عبور کرکے خود کو ایک معتبر صحافی، بااثر لکھاری اور سنجیدہ تجزیہ کار کے طور پر منوایا ہے جو مظلوم خواتین کی آواز کو طاقت فراہم کر رہی ہیں۔

خصوصی اعزاز و افتخار کا لمحہ

23 ستمبر 2025 کو پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (PNCA) میں نوے ژوند آرگنائزیشن کی جانب سے منعقدہ امن ایوارڈ تقریب میں محترمہ روخانہ رحیم وزیر کو سرور خٹک ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے ساتھ ہی انہیں اجمل خٹک بابا کے نام سے منسوب خصوصی سندِ اعزاز بھی پیش کی گئی۔

یہ دونوں ایوارڈ اُن کی خالص محنت، اخلاص اور قوم و معاشرے کے لیے کی گئی مسلسل باوقار خدمات کا اعتراف ہیں۔

خصوصاً اجمل خٹک بابا کے نام کا اعزاز حاصل کرنا کسی بھی ادیب و لکھاری کے لیے ایک بڑا افتخار ہے کیونکہ اجمل خٹک نہ صرف ایک عظیم شاعر تھے بلکہ پاکستان اور افغانستان کے تمام پشتون ان کے لیے بے حد احترام رکھتے ہیں۔ اس نام کے ساتھ منسوب ایوارڈ ملنا روخانہ وزیر کی غیر معمولی خدمات کا واضح ثبوت ہے۔
ان کی تحریریں دو اہم کردار ادا کرتی ہیں:

خواتین کو اپنے حقوق، مقام اور حیثیت کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں

اور معاشرے میں وہ آگاہی پیدا کرتی ہیں جو ایک باشعور، مثبت اور ترقی پسند سماج کے لیے ضروری ہے۔

آج کے دور میں کسی بھی تنظیم کی کامیابی اس کی میڈیا پریزنس سے جڑی ہوتی ہے۔ روخانہ کی شمولیت کے بعد نوے ژوند آرگنائزیشن کی سرگرمیاں نہایت پیشہ ورانہ انداز میں رپورٹ ہونے لگیں جس سے تنظیم کا پیغام مزید مؤثر انداز میں عوام تک پہنچنے لگا۔

قبائلی معاشرے سے تعلق رکھنے والی عورت کے لیے صحافت جیسے مشکل میدان میں قدم رکھنا خود ایک چیلنج ہے۔ لیکن روخانہ نے یہ چیلنج قبول کیا خود کو منوایا اور ثابت کیا کہ اگر عورت کا ارادہ مضبوط ہو تو کوئی طاقت اسے آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔

وہ آج پاکستان کی خواتین خصوصاً خیبر پختونخوا اور قبائلی اضلاع کی خواتین کے لیے حوصلے، ہمت اور جدوجہد کی علامت بن چکی ہیں۔ ان کی جدوجہد اس حقیقت کی روشن مثال ہے کہ عورت ہر میدان میں آگے بڑھ سکتی ہے اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے