نگران کابینہ اور جے یو آئی گلگت بلتستان

گلگت بلتستان کی منتخب حکومت نے اپنی قانونی مدت پوری کردی ہے اور اب اقتدار نگران سیٹ اپ کے سپرد ہوچکا ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ کے طور پر جسٹس یار محمد کی نامزدگی خوش آئند ہے۔ جسٹس صاحب کا ماضی، ان کی شفاف خدمات، اور انصاف پسندی ان کے کردار کا وہ روشن حوالہ ہے جو امید کی تازہ کرن بن کر اُبھرتا ہے۔

خیگچتوقع ہے کہ وہ وزارتِ عالیہ کے منصب پر بھی اپنے اسی اصولی اور غیرجانبدارانہ رویے کو قائم رکھیں گے اور "عدل” کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے۔

اب جہاں تک نگران کابینہ کے قیام کا تعلق ہے، وہاں سیاسی منظرنامہ خاصا سرگرم دکھائی دیتا ہے۔ تقریباً ہر جماعت کے لوگ متحرک ہیں اور کابینہ میں اپنی نمائندگی کے لیے کوشاں اور بہت سارے اشخاص ذاتی طور پر بھی۔ ایسی صورت میں جمعیت علمائے اسلام گلگت بلتستان کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر متحرک ہو، اپنی صفوں کو منظم کرے اور مرکز کو خصوصاً مولانا فضل الرحمن صاحب کو صورت حال سے بروقت آگاہ کرے تاکہ نگران کابینہ میں مناسب نمائندگی حاصل کی جاسکے۔

یہ امر بھی سیاسی جماعتوں اور مقتدر حلقوں کے پیش نظر رہنا چاہیے کہ اس خطے کی مذہبی و سیاسی حقیقتوں میں جے یو آئی کا کردار ہمیشہ واضح، مثبت اور مؤثر رہا ہے۔ لہٰذا نگران کابینہ کی تشکیل کے مرحلے میں اس جماعت کو نظرانداز کرنا سیاسی حکمتِ عملی اور زمینی حقیقتوں، دونوں کے منافی ہوگا۔

یوں امید باندھی جاسکتی ہے کہ آنے والے چند روز فیصلہ کن ثابت ہوں گے، اور اگر تمام فریقین ذمہ داری اور بصیرت کا مظاہرہ کریں تو ایک متوازن، قابلِ اعتماد اور مضبوط نگران کابینہ وجود میں آسکتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے