شریف شہری ملک چھوڑنے پر مجبور

باتیں تو بہت سی ہیں مگر بہت اہم بات ہے اسلام آباد سے فرخ کھوکھر کی گرفتاری۔۔ اس گرفتاری پر فرخ کھوکھر اتنے سہم گئے ہیں کہ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ملک بھی چھوڑ سکتے ہیں۔۔ یعنی اب اگر اس ملک میں فرخ کھوکھر جیسے شریف شہری بھی اس حد تک پریشان ہو سکتے ہیں کہ وہ ملک چھوڑنے جیسا سنگین فیصلہ کرنے کا سوچیں بھی تو سمجھ جائیں کہ ملک کے حالات بہت خوفناک ہیں۔

جب سے جے یو آئی کے رہنما عبد الغفور حیدری کا اس حوالہ سے بیان پڑھا ہے یقین مانیں رو رو کر ہچکیاں بندھ گئیں۔۔ عبد الغفور حیدری کا بعد از مذمت فرمانا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ اپنی ناکامی چھپانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، فرخ کھوکھر پاکستان کے وفادار شہری اور ہمیشہ قومی سلامتی اور عام عوام کا سوچتے ہیں، تلاشی کے نام پر جے یو آئی کے پرچم اتارنے کی ضد اور تضحیک آمیز رویہ کی شدید مذمت کرتے ہیں، وفاقی حکومت واقعہ کا نوٹس لے کر متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کرے۔

اب جب بھی میری مولانا عبد الغفور حیدری سے ملاقات ہو گی تو ان سے ضرور پوچھوں گا کہ وہ کون سی ناکامی تھی اسلام آباد انتظامیہ کی جسے چھپانے کے لیے فرخ کھوکھر جیسے عظیم مذہبی رہنما کی گرفتاری جیسا اوچھا ہتھکنڈا استعمال کیا ہے؟۔ یہ سوال بہت اہم ہے کیونکہ ایسا شریف انسان جس کے نام سے اہل علاقہ تھر تھر کانپتے ہوں (احتراماً) ان کی گرفتاری کرنا ایک ایسا قبیح فعل ہے جس سے براہ راست ہمارے بچوں کی دینی تعلیم پر اثر پڑ سکتا ہے۔

مولانا عبد الغفور حیدری نے بالکل درست ارشاد فرمایا ہے کہ فرخ کھوکھر پاکستان کے وفادار شہری ہیں جو ہمیشہ قومی سلامتی اور عوام کا سوچتے ہیں۔ بحریہ ٹاون بننے سے پہلے اراضی کے حصول کے لیے انہوں نے بیواوں، یتیموں کے لیے جو کچھ بھی کیا ہے وہ ہمیشہ پولیس کی تاریخ میں حرف سیاہ سے لکھا جائے گا۔ وہ سب عوام مولانا کے دعوے کے حق میں گواہی دیں گے جن کی زمینوں پر قبضے ہوئے، جن سے زبردستی انگوٹھے لگوائے گئے یا جن سے اراضی لینے کے لیے ان پر جعلی کیس درج کروائے گئے۔ وہ آج بھی انہیں جھولی اٹھا اٹھا کر آنکھوں میں آنسو بھر کے دعائیں دیتے ہیں۔

مولانا حیدری صاحب نے ہمیشہ حق سچ کا ساتھ دیا ہے، ان سے امید یہی تھی کہ وہ ایک شریف مذہبی شخص کے ساتھ کھڑے ہو کر وفاقی حکومت کو للکارتے ہوئے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔ ہونا بھی یہی چاہیئے، اسلام آباد انتظامیہ کی اس حوالہ سے گوشمالی ضروری ہے ورنہ ایسے شریف شہری اگر ملک چھوڑ کر چلے گئے تو یہ ملک کیسے چل پائے گا؟۔ اس میں نئی ہاوسنگ سوسائٹیز کیسے بنیں گی؟۔ ان سوسائٹیز کی اراضی کیسے کوئی خالی کروا کے دے گا۔

یہ واقعی ایک پیچیدہ معاملہ ہے، اسی لیے مولانا فضل الرحمن کے فرزند اور سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود نے اس معصوم اور شریف شہری کی گرفتاری پر فوری رد عمل دیا اور فوری طور پر ڈیرہ تاجی کھوکھر پہنچے، مولانا اسعد محمود نے فرخ کھوکھر سے ملاقات کی۔۔ جے یو آئی میڈیا سیل سے جاری ہونے والی خبر کے مطابق فرخ کھوکھر نے گرفتاری کی صورتحال سے متعلق سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود کو آگاہ کیا۔ ہمارے ٹک ٹاک کے معصوم ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ مولانا اسعد محمود جب وہاں پہنچے تو فرخ کھوکھر کی حالت دیکھ کر آبدیدہ ہو گئے، ان کی آنکھوں سے آنسووں کی ایسی جھڑی لگی کہ ایکسپریس وے کے قریب جل تھل ہو گیا۔

انہوں نے فرخ کھوکھر کی گرفتاری پر نہ صرف تاسف کا اظہار کیا بلکہ کہا کہ شرافت اور عظمت کی پہچان فرخ کھوکھر پر پوری قوم فخر کرتی ہے اور آئندہ اگر ایسے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کیے گئے تو ملک کا مذہبی طبقہ ضرور اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہو گا۔ معصوم ٹک ٹک ذرائع کچھ اور بھی بتانا چاہتے تھے مگر اس کا ہانسا نکل گیا اور وہ بھاگ کھڑا ہوا۔۔ اس لیے میں بھی مزید اس حوالہ سے کچھ لکھنے سے قاصر ہوں۔

تاہم میں بھی ارباب اختیار کو بتانا چاہتا ہوں کہ شریف لوگوں کو اس طرح سے تضحیک کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے کہیں ایسے نایاب شرفا ملک چھوڑ کر چلے گئے تو ملکی نظام کا کیا بنے گا؟۔ خدارا کچھ تو سوچئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے