پاکستان کے عدالتی نظام میں امراٗ کے لیےفاسٹ ٹریک جسٹس سسٹم مکمل طور پر کام کررہا اور غریب معمولی جرائم میں
تھانے میں پولیس تشدد سے ،
عدالتی تاریخ پہ تاریخ سے اور آخر میں جیل کے اے بی سی ڈی نظام سےزندہ درگور ہوجاتاہے۔
اس پر لگائی جانے والی دفعات کا علم بےچارے محرر کوبھی نہیں ہوتا کیونکہ یہ اوپر سےآئے ہوئے حکم کی تعمیل میں ہوتا ہے.
انصاف کی فراہمی حکومت کی زمہ داری ہے اگر وہ اپنے پروگرام سے فارغ ہو تو …..
موجودہ حکومت کا بنایا گیا مہنگاترین آئینی ٹریبونل دیکھ کر مجھے اپنی لکھی ہوئی تحریریادآرہی ہے
مٹی پاؤ
آج سے چند برس قبل فیس بک پر مٹی پاؤ کےنام سے مختصر تحریر کے ذریعےیہی پیغام دینے کی کوشش کی تھی کہ یہ کام سوائے پیسے اور وقت کے ضائع کرنےکے کچھ بھی نہیں.لیکن ہمارے عوام کے پیسے کا ویسے بھی کون حساب رکھتاہے.
قرض کی اگلی قسط آئی ایم ایف سے آنے والی ہے سارے بل تسلی سے ادا ہو جائیں گے.
جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف صا حب کے آرٹیکل چھ کے ٹرائل کے اخراجات اور وقت کا ضیاع اس حکومت کی ترجہیات کو واضح کرتاہے..اگر یہی عظیم الشان رقم کسی تعلیمی یا فلاحی کام پر خرچ کی جاتی تو فیس بک اور ٹو یٹر پر آنے والے طوفان میں کمی کی جا سکتی تھی.
جس طرح اسلام آباد کے تعلیمی ادارو ں کی حالت زار ہے،،اس سےبھی وفاقی حکومت کی "بدلیں گےپاکستان” پالیسی واضح ہو جاتی ہے .کاش ہمارے ہاں فیوچر پلاننگ اور ویژن کی بات ہوتی …
آج کے مروجہ جسٹس سسٹم سےتاریخ پہ تاریخ نکال کر تاریخ سے تاریخ پر عمل کرنےسےہی ہم آگے بڑہ سکتے ہیں.
ڈسٹر کٹ لیول پر ججز کی جوابدہی موثر بنانے ضرورت ہے…سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس سو موٹو کو موثر، احسن اور بلاتفریق طریقے سے استعمال کریں کیونکہ تاریخ پر تاریخ سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ۔
تاریخ پہ تاریخ نے کتنے لو گوں کی زندگیوں کو تاریخ کا تاریک باب بنادیا ۔
میرا شکوہ ِآج کے عدالتی نظام اور پارلیمینٹ سے ہے ، جو بیوروکریسی سے مظلوم اور غریب کو آزاد کرانے سے قاصر رہا ۔
ان سطور کو کاغذ کے حوالے کرنے کامقصد احساس کو جگاناہےاور اس امید سے کے شاید اس سے کوئی تبدیلی رونما ہو جائے
حالانکہ یہ اک دیوانے کا خواب ہےبس.