دو ماہ گزر جانے کے باوجود بھی تاحال تیزاب گردی کا شکار ہو جانے والے نوجوان محمد سعید ملک پر تیزاب پھینکے جانے والے ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں نہ آ سکی.
مقامی افراد کے مطابق ملزمان کو پولیس اور مقامی سیاسی قیادت کی بھرپور پشت پنائی حاصل ہے .
کوٹلی کے نواحی علاقے مکڑالی میں 27 فروری 2016 کی رات 9 بجے محمد سعید ملک کے ساتھ تیزاب گردی کا واقعہ پیش آیا . ایف آئی آر کے مطابق سعید احمد نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ اپنے دوست خاقان کے ہمراہ ضرور کی کچھ چیزیں خریدنے مکڑالی بازار گیا اور جب خریداری کے بعد دکان سے باہر نکلا تو ملک خلیل ولد شاہ محمد ساکن مکڑالی کی کوٹھی سے کسی نے قتل کی نیت سے تیزاب پھینکا جس سے اس کے چہرے ، ٹانگوں اور جسم کے دوسرے حصوں پر تیزاب گرا جبکہ خاقان کی پیٹھ اور جسم کے دیگر حصے تیزاب پڑنے سے جل گئے .
مقدمہ درج ہونے کے بعد تھانہ پولیس کوٹلی نے دوران تفتیش ملزمان مل غلام نبی اور ملک اعجاز کو حراست میں لے لیا تھا جبکہ واقعہ میں ملوث تیسرا ملزم ذیشان فاروق گرفتار نہ ہو سکا ۔
تینوں ملزمان کا تعلق بااثر خاندان سے ہے جنہیں مقامی سیاسی قیادت اور پولیس کی پشت پناہی کے باعث چھوڑ دیا گیا ہے دو ماہ گزر جانے کے باوجود متاثرین کو انصاف نہیں مل سکا پولیس ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے . ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کی پشت پناہی میں ایک سابق وزیر آزاد کشمیر بھی شامل ہیں .
محمد سعید ملک کے والد ملک صغیر نے آئی بی سی اردو سے گفت گو کر تے ہوئے کہا کہ ہولیس اس کیس میں فریق اور جانبدار کردار ادا کر رہی ہے . اس حوالے سے اعلی حکام کو بھی پولیس کی جانبداری کی کئی بار شکایت کر چکے ہیں لیکن ملزمان کو بااثر سیاسی شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے جس کی وجہ سے ابھی تک کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔