[pullquote]خالی پیٹ یا نہار منہ پانی پینا صحت کے لیے کس حد تک فائدہ مند ہے؟
[/pullquote]
درحقیقت یہ جاپانی روایت ہے جس میں صبح اٹھتے ہی خالی پیٹ پانی پیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے کئی طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ عام سی عادت صحت کے لیے کافی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
تو یہاں جانیں کہ ایک مہینے تک اس عادت کو اپنانا کس حد تک فائدہ مند ہے۔
[pullquote]زیادہ تازہ دم اور صحت مند
[/pullquote]
ایک تجربے کے دوران ایک شخص کو روزانہ نہار منہ پانی کا استعمال کرایا گیا تو وہ خود کو زیادہ تازہ دم اور صحت مند سمجھنے لگا کیونکہ اس کے نتیجے میں جسم میں موجود زہریلے مواد میں کمی آئی۔
[pullquote]میٹابولزم میں بہتری
[/pullquote]ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اس کے نتیجے میں لوگوں کو ہر تھوڑی دیر بعد بھوک نہیں لگتی جبکہ جسمانی توانائی بھی بڑھ جاتی ہے۔
[pullquote]وزن میں کمی
[/pullquote]کم بھوک لگنے کے ساتھ ساتھ نظام ہاضمہ سست اور بھاری ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں ملنے والی توانائی جسمانی سرگرمیوں مددگار ثابت ہوتی ہے جبکہ وزن کم ہوتا ہے۔
[pullquote]سینے میں جلن کی شکایت ختم
[/pullquote]اگر تو اکثر سینے میں جلن کی شکایت رہتی ہے تو نہار منہ پانی پینا اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بہترین ہے جبکہ ہر کھانے کے بعد تیزابیت بھی نہیں ہوتی۔
[pullquote]جلد میں بہتری
[/pullquote]اس عادت کو اپنانے کے نتیجے میں کچھ عرصے بعد چہرے پر نمودار ہونے والی جھریاں غائب ہوجاتی ہیں جبکہ جلد صحت مند، سرخی مائل اور جگمگانے لگتی ہے۔
[pullquote]بالوں میں بہتری
[/pullquote]نہار منہ پانی پینے سے نہ صرف بالوں کی صحت مند نشوونما ہوتی ہے بلکہ وہ چمکدار بھی ہوجاتے ہیں۔
[pullquote]امراض کا خطرہ کم
[/pullquote]یہ عام سی عادت جسمانی دفاعی نظام کو بہتر بناتی ہے، جس کے نتیجے میں عام امراض جیسے نزلہ، زکام اور بخار وغیرہ کا امکان کم ہوجاتا ہے، جبکہ قبض بھی لاحق نہیں ہوتا۔
[pullquote]کس طرح اس پر عمل کریں؟
[/pullquote]صبح اٹھنے کے بعد دانت صاف کرنے سے پہلے دو سے چار گلاس پانی پی لیں، اگر اتنا پانی پینا مشکل ہو تو ایک گلاس سے آغاز کریں اور بتدریج اس میں اضافہ کریں۔
پانی پینے کے بعد 45 منٹ تک کچھ نہ کھائیں، اس کے بعد ناشتہ کرلیں۔
ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کے دو گھنٹے بعد تک کچھ کھانے پینے سے گریز کریں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔