چین کے مختلف علاقوں میں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے گزشتہ برسوں کے دوران الیکٹرک کاروں کی فروخت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کاریں مقامی سطح پر ہی تیار کی جا رہی ہیں اور یہ انتہائی سستی بھی ہیں۔
چین میں باقی دنیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ الیکٹرک کاریں فروخت ہوتی ہیں۔ تاہم اگر بین الاقوامی کار ساز اداروں ٹیسلا یا نسان کی الیکٹرک کاروں سے مقابلہ کیا جائے تو چینی برقی گاڑیاں ایک چارجنگ میں زیادہ فاصلہ طے نہیں کر پاتیں۔ چین میں الیکٹرک گاڑیوں کے مشہور ترین برانڈ ’ای وی‘ کو حکومت کی جانب سے مالی مراعات دی جا رہی ہیں۔ بیجنگ حکومت اس ماحول دوست ٹیکنالوجی میں مثالی کردار ادا کرنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔
چین میں گزشتہ برس جنوری سے نومبر تک بیٹری سے چلنے والی کاروں کی فروخت میں ساٹھ فیصد کا اضافہ ہوا۔ چین حکومت چاہتی ہے کہ 2020ء تک پانچ ملین الیکٹرک گاڑیاں یا ’پلگ اِن‘ کاریں سڑکوں پر ہوں۔ چین کی مقامی’ای وی‘ کاریں اعلٰی معیار کی تو نہیں ہیں تاہم ان کی قمیت کم ہونے کی وجہ سے لوگ انہیں خرید رہے ہیں۔ مثال کے طور پر دو دروازوں والی چیری (eQ) حکومتی رعایت کے بعد ساٹھ ہزار یوآن یا تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار ڈالر میں خریدی جا سکتی تھی۔ اسی ہفتے امریکی کار ساز ادارے جنرل موٹرز نے ڈیٹرائٹ میں گاڑیوں کے بین الاقوامی نمائش میں اپنی ’بولٹ ای وی‘ کار متعارف کرائی، جس کی قیمت ساڑھے سات ہزار ڈالر کی ٹیکس چھوٹ کے ساتھ تیس ہزار ڈالر بنتی ہے۔
شنگھائی میں ایک کیمیکل کمپنی میں کام کرنے والے ژی شواؤ نے کہا، ’’آپ بہت کم رقم کے بدلے ای وی کاریں خرید سکتے ہیں۔ کام پر آنے جانے یا پھر شہر میں استعمال کے لیے یہ کاریں بہت ہی مناسب ہیں۔ یعنی سو کلومیٹر تک کے دائرے میں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ 2015ء کے بعد سے اب تک وہ تین الیکٹرک کاریں خرید چکے ہیں، ’’ایک اپنے لیے، ایک میری اہلیہ کے لیے اور ایک کرائے پر دینے کے لیے۔‘‘ زیادہ تر چینی الیکٹرک گاڑیاں اندر سے ایک ہی طرح کی ہوتی ہیں، صرف قیمت ہی ان کا ایک اہم فیصلہ کن پہلو ہوتا ہے۔