محمد بلال
۔ ۔ ۔
داعش نے مشہور سنی عالم اور اور صلاح الدین یونیورسٹی عراق کے شعبہ اصول فقہ کے سربراہ شیخ احمد بن صالح القیسی کی تصویر جاری کر دی ہے جس میں ان کے سر پہ گولی مار کران کو قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
داعش نے اس تصویر کے علاوہ کوئی تفصیل جاری نہیں کی صرف یہ بتایا گیا کہ الحشد الشعبی (جو کہ عراقی کرد علاقے میں شیعہ گروپوں کو متحد کر کے بنائے جانے والی ایک نیم سرکاری تنظیم ہے )کے دو راہنماؤں کو قتل کر دیا ہے۔
قتل کی وجہ ابو بکر البغدادی کی بیعت سے انکار کرنا ہے۔جبکہ الحشد الشعبی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ شیخ احمد صالح ان کے راہنماء یا کارکن تھے۔
یاد رہے کہ شیخ احمد بن صالح القیسی 1981 میں پیدا ہوئے ۔جامعہ علوم اسلامیہ اردن سے "شریعہ” میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
قرآن مجید کے حافظ اور انتہائی ملنسار انسان تھے ۔انہیں "شیخ احناف ” کا لقب دیا گیا تھا۔جامعہ صلاح الدین سے پہلے شیخ احمد بن صالح "جامعہ تکریت” اور کلیۃ امام اعظم موصل میں بھی مدرس رہے۔
اسلام اور خلافت کے نام پر جاری قتل عام کے خلاف شیخ نے بہت مضطوط موقف اپنایا تھا۔وہ کسی بھی طرح کی قتل و غارت کی اجازت نہیں دیتے تھے اور ایسے اقدامات سے ہمیشہ نفرت کرتے رہے۔ان کے طلبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ بشار الاسد کے مظالم اور آمرانہ سوچ کے خلاف آواز بلند کی ۔