پاکستان کے کل ڈی جی پی میں 21 فیصد سے زائد حصہ زراعت کا ہے ۔ایک وقت تھا کپاس ملک کی بڑی فصل ہواکرتی تھی مگربعض حکومتی پالیسیوں اور غیر موزوں موسم نے صورتحال کو یکسر تبدیل کر دیا ہے ، اب کاشتکاروں نے کپاس کی جگہ دیگر فصلیں کاشت کرنا شروع کر دی ہیں ۔
کاشتکاروں کے مطابق کپاس کی فصل پر بے تحاشہ بیماریوں کا حملہ اور زرعی لوازمات کے مہنگے ہونے کی وجہ سے اخراجات کئی گنا بڑھ گئے جس کی وجہ سے اب یہ فصل منافع بخش نہیں رہی یہی وجہ ہے کہ کاشتکاروں نے گنا کی فصل کاشت کرنا شروع کر دی ہے ۔
حکومت پنجاب نے گزشتہ سال کپاس کی کاشت کا ہدف 53 ہزار ایکڑ مقرر کیا تھا جو مقررہ ہدف سے 10 ہزار ایکڑ کم کاشت ہوئی جس سے پیداوار بھی مقررہ ہدف سے 30 فیصد کم حاصل ہوئی جبکہ رواں سال کاشت کا ہدف گزشتہ سال کی نسبت 7 ہزار ایکٹر زائد کے ساتھ 60 ہزار ایکڑ ہے۔
زرعی ماہرین کے مطابق حکومت کپاس کی امدادی قیمت مقرر کئے بغیر مذکورہ ہدف حاصل کرنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔
کاشتکاروں کے مطابق حکومت کپاس کی امدادی قیمت 5 ہزار روپے مقرر کرے اور زرعی لوازمات میں سبسڈی فراہم کرے تو وہ کپاس کی کاشت کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیں گے ۔