سانحہ منیٰ میں پاکستانی حجاج کی سیکڑوں کی تعداد میں ہلاکت کی تصدیق کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے سعودی
عرب کی جانب سے واقعے کی وجوہات کے لئے کی جانے والی تحقیقات پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’سعودی حکومت کئی دہائیوں سے حج کے اچھے انتظامات کررہے ہیں اور ہمارا سعودی حکومت پر مکمل اعتماد ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی حکام سے تحقیقات کے لئے مطالبہ نہیں کرے گا، یہ واقعہ ان کے اپنے علاقے میں ہوا ہے اور ہمیں ان پر پورا اعتماد ہے۔ وہ جو بھی تحقیقات کریں گے ہمیں وہ قبول ہوگی۔‘
حکومت کی جانب سے سانحہ منیٰ کی تحقیقات کے لئے مطالبہ نہ کرنے کے سوال پر وفاقی وزیر کاکہنا تھا کہ ’ہمیں سعودی حکام کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کا انتظار کرنا چاہیے۔‘
لاپتہ حاجیوں کی تلاش کے لئے حکومتی اقدامات میں کوتاہیوں کے سوال پر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف ان دنوں امریکا میں جاری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے موجود ہیں اور وہ لاپتہ حاجیوں کی تلاش کے کام کی خود نگرانی کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف تاحال سعودی عرب میں موجود ہیں اور وہ اس وقت تک واہاں موجود رہے گے جب تک لاپتہ ہونے والے تمام پاکستانی حجاج کی تلاش مکمل نہیں ہوجاتی۔
انھوں ںے کہا کہ بیشتر پاکستانی حاجیوں کے پاس دستاویزات اور موبائل فونز نہیں تھے جس کی وجہ سے ان کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیشتر لاپتہ ہونے والے پاکستانی حجاج کو تلاش کرلیا گیا ہے جبکہ تاحال 60 حجاج لاپتہ ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما خورشید شاہ نے سانحہ منیٰ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
عمران خان نے اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ بنی گالہ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ لاپتہ حاجیوں کی تلاش کے لئے پاکستانی حکومت کو سعودی فورسز کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
انھوں نے تمام مسلم ممالک سے کہا کہ وہ سعودی عرب سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کریں۔
ادھر خورشید شاہ نے پبلک آکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام کو تحقیقات کے لئے فوری حکم دینا چاہئے بصورت دیگر مسلم اُمہ میں واقعے کے حوالے سے مزید خدشات پیدا ہونگے۔