پاکستان ایئرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن نے گزشتہ 7 روز سے جاری ہڑتال فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس کے دوران پالپا کے صدر عامر ہاشمی نے کہا کہ ہم تمام معاملات حل کرنے کے لیے تیار ہیں، اس لئے ہم قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اور ممبران کی ضمانت پر ہڑتال ختم کررہے ہیں۔
اس سے قبل طلحہ محمود کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس ہوا تو چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ مشیر ہوابازی شجاعت عظیم کیوں اجلاس میں نہیں آئے، عوام اور ملک کا نقصان ہورہا ہے اور حکومت تماشا دیکھ رہی ہے۔جس پر سیکریٹری سول ایوی ایشن علی گردیزی نے کہا کہ شجاعت عظیم ایک غیر ملکی وفد کے ساتھ ملاقات میں مصروف ہیں، جس پر چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ شجاعت عظیم کے پاس اس اہم عوامی مسئلے کے لیے فرصت نہیں تھی۔
پی آئی اے کی موجودہ صورت حال پر سیکرٹری ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے میں 19ہزار ملازمین کام کررہے ہیں، دنیا بھرمیں ایک طیارے پر125 جبکہ پاکستان میں 500 سے زائد ملازم ہیں، قومی ادارے کے پاس اس وقت 35 جہاز آپریشنل ہیں اور مزید بھی حاصل کئے جارہے ہیں۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ چیرمین پی آئی اے پالپا کومافیا کہیں گے تومعاملہ کیسے حل ہوگا، عوام اور ملک کا نقصان ہورہا ہے اور حکومت تماشا دیکھ رہی ہے، نجی ایئر لائنز کے کرایوں کا معاملہ مسابقتی کمیشن کو دینا درست نہیں، یہ معاملہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حوالے کیا جائے اور لوٹ مار کرنے والی کمپنیوں کے لائسنس معطل کئے جائیں۔
سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پی آئی اے بحران کی وجہ سے عوام پریشان ہیں، اگر اس میں انتظامیہ قصوروار ثابت ہوئی تو اسے خمیازہ بھگتنا ہوگا، انہوں نے رولنگ دی کہ 2دن میں سول ایوی ایشن سمیت دیگر حکام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھیں، تمام معاملات حل کرنے کی رپورٹ کمیٹی میں پیش کریں۔
اس موقع پر پالپا کے صدر نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم انتظامیہ سے جنگ نہیں بلکہ قائدے قانون پر عمل درآمد چاہتے ہیں، وزیراعظم کی جان بچانے والے پائلٹ کو سول ایوی ایشن نے دو سال کی سزا دی، ایوی ایشن قوانین کے تحت اگر پائلٹ ذہنی دباؤ محسوس کرے تو پرواز چھوڑسکتا ہے، پی آئی اے بھی سینیئر پائلٹس سے اوورفلائنگ کروا رہی ہے، ایئر بلیو کو حادثہ پائلٹ کی اوور فلائنگ کے باعث پیش آیا تھا۔