رپورٹ:زاراقاضی
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا علاقہ بارہ کہو، لڑکیوں کے ڈگری کالج سے محروم ہے.
میڑک کے بعد تعلیم کی غرض سے بچیوں کو دس سے بارہ کلو میڑ کا سفر طے کر کے اندورن شہر آنا پڑتا ہے جو والدین کی جیب پر بھاری پڑتا ہے جسکا حل وہ یہ نکالتے ہیں کہ بچیوں کو مزید تعلیم دینے کے بجائے گھر بیٹھانے کو ترجیح دیتے ہیں.
سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری نے بچیوں کے ڈگری کالج کا افتتاح کیا اور کام کا آغاز کروایا.. مگر المیہ یہ ہے کہ اس ڈگری کالج کے لیے 35 کنال پر کروڑوں کی لاگت سے ایک پرشکوہ عمارت بن گئی. تاہم ستمبر 2014 سے یہاں باقاعدہ کلاسز کا انعقاد ہونا تھا جو تاحال نہ ہو سکا..
ڈگری کالج کے باہر غلاظت اور گندگی کا ڈھیر لگا ہے اور کوئی پرسان حال نہیں ہے
باہر سے یہ ڈگری کالج کے بجائے کسی کچرہ کنڈی کا منظر پیش کر رہا ہے۔۔
محرکات جاننے کے لیے جب ڈی جی فیڈرل ڈائریکٹریٹ شہناز ریاض سے رابطہ کیا گیا تو ملنا تو درکنار فون پر آدھی بات سنتے ہی فون کاٹ دیا.
چونکہ یہ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی طارق فضل چوہدری کے حلقہ کا معاملہ ہے سو ان سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے فون اٹھانا بھی گوارا نہیں کیا.
بارہ کہو کے علاقہ میں 3500 بچیاں اس سال میڑک کا امتحان دیں کریں گی. یہ بچیاں سراپا احتجاج ہیں کہ ان کا مستقبل کیا ہوگا..
طالبات کا حکومت اور متعلقہ ادارے سے مطالبہ ہے کہ جلد اس ڈگری کالج میں کلاسز کا باقاعدہ آغاز کر کے ہزاروں طالبات کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچائیں۔۔