رپورٹ (محمد حسین) نیویارک کے علاقے فریش میڈو میں پندرہ جنوری کو لاہور سے تعلق رکھنے والے شخص جواد حسین نے انتہائی بے دردی سے چھریوں سے وارکر کے اپنی بیوی کو قتل کر دیا جب کہ ماں کو بچانے کے لیے باپ کو روکنے کی کوشش کرنے پر اپنی اٹھارہ سالہ بیٹی پر چھریوں سے وار کر کے زخمی کر دیا. بیٹی نے فورا پولیس کو اطلاع دی۔ نیویارک پولیس نے فورا پہنچ کر جواد حسین کو موقع پر گرفتار کر دیا اور زخمی بیٹی کو ہسپتال منتقل کر دیا جو اب خطرے سے باہر ہے۔ قتل کی تحقیقات پولیس کر رہی ہے ابھی تک کوئی وجہ سامنے نہیں آئی۔ جواد حسین کو قتل، تشدد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمات کے تحت زیر حراست رکھا گیا ہے.
چھتالیس سالہ مقتول فاطمہ جواد کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع گنگچھے سے تھا اور جواد حسین کے ساتھ شادی کے بعد گزشتہ بیس سالوں سے نیویارک میں رہائش پذیر تھی۔ مرحومہ کے لواحقین میں ایک بیٹا (بیس سال) اور اٹھارہ، سولہ اور گیارہ سال عمر کی تین بیٹیاں شامل ہیں۔
مرحومہ فاطمہ جواد بنت شجاعت حسین کو امام الخوئی اسلامک سنٹر میں تجہیز و تکفین اور نماز جنازہ کے بعد سولہ جنوری کو نیویارک کے علاقے لانگ آئی لینڈ کی قبرستان ماونٹ سینا میں دفن کر دیا گیا ہے۔ پردیس کی اس مظلومانہ حادثاتی موت نے پوری پاکستانی کمیونٹی کو غمزدہ و پریشان کر دیا ہے.
مرحومہ کی ایصال ثواب کے امام الخوئی اسلامک سینٹر میں قرآن خوانی اور مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ناصر حسین نے بے آسرا بچوں کی تعلیم و کفالت کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے کمیونٹی کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی تاکید کی۔
تجہیز و تکفین اور بچوں کی کفالت و تعلیم کے لیے لوگوں نے عطیات جمع کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جبکہ مقامی میڈیا اور فلاحی تنظیموں نے حادثے کی شکار فیملی کے سپورٹ کے لیے گو فنڈ می (ویب سائٹ) پر جاری چندہ مہم کی تشہیر کی ہے۔