حکومت کی ٹاسک فورس برائے سادگی اور ادارہ جاتی اصلاح نے اردو سائنس بورڈ لاہور اور اردو ڈکشنری بورڈ کراچی کو ادارہ فروغ قومی زبان میں ضم کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔
ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس برائے سادگی و ادارہ جاتی اصلاح سیکریٹریز کے ایک اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ۔ اس فیصلے سے قبل اردو سائنس بورڈ لاہور اور اردو ڈکشنری بورڈ کراچی کے سربراہان سے مشاورت نہیں کی گئی ۔
اجلاس میں قومی تاریخ و ادبی ورثہ کے وفاقی سیکریٹری انجینئرعامرحسن ،ڈی جی افتخار عارف اوراردوسائنس بورڈالاہور کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ناصر عباس نیئر نے ان دونوں اداروں کو ادارہ فروغ قومی زبان میں ضم کرنے کی تجویز کی مخالفت کی ، لیکن ان کے اختلاف کو اہمیت نہیں دی گئی۔
ڈاکٹر ناصر عباس نیئر کاموقف ہے کہ یہ تینوں ادارے اردو کے ضرور ہیں لیکن ان تینوں کا مینڈیٹ الگ الگ ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی ، علمی اور ادبی ادارے دہائیوں میں اپنی شناخت قائم کرتے ہیں ، کسی ایک ادارے میں انہیں یوں ضم کرناان کی شناخت مٹانے کے مترادف ہے۔ سادگی اور بچت کے نام پر قومی و علمی اداروں کا خاتمہ تشویش ناک ہے۔
اردو لغت بورڈ کراچی کے سربراہ عقیل عباس جعفری کا کہنا ہے کہ اس اجلاس کی ایک افسوسناک بات یہ بھی تھی کہ اس میں ایک متاثرہ فریق اردو لغت بورڈ کے کسی نمائندے کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔
حکومتی ٹاسک فورس کے اس فیصلے کے خلاف علمی اور ادبی حلقوں نے تشویش ظاہر کی ہے اور سوشل میڈیا پر اس فیصلے پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔