واشنگٹن: انسانی جسم کے اندرونی اعضاء ایک خاص ترتیب سے نصب ہیں، دل بائیں جانب تو جگر دائیں طرف موجود ہے، معدہ قریب قریب مرکز میں ہے تو لبلبہ بھی اپنی جگہ بنائے ہوئے ہے۔
انسانی جسم میں اندرونی اعضا کی انہی ترتیب کے باعث علاج ومعالجے کے تمام تقاضے پورے کیے جاتے ہیں تاہم دنیا ایک عجائب خانہ ہے جہاں کچھ بھی ناممکن نہیں۔ قدرت اپنا انداز تخلیق بدلتی ہے تو سب انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔
اسی کوچہ حیرت میں امریکی اسپتال میں ایک پناہ گزین مریض کو کھانسی اور سینے میں انفیکشن کی شکایت پر لایا گیا، مریض کے معائنے کے دوران زندہ مریض کی دل کی دھڑکن سنائی نہیں دی اور جگرلاپتہ تھا۔
ڈاکٹرز نے مریض کے سینے کے ایکسرے لیے، پیٹ کا الٹرا ساؤنڈ کیا تو عقدہ کھلا کہ مریض کا دل بائیں جانب ہونے کے بجائے دائیں جانب تھا جب کہ جگر دائیں طرف ہوجانے کے بجائے بائیں اور تھا۔
66 سالہ پناہ گزین مریض صحت مند زندگی گزار رہا تھا اور اب سے پہلے اسے اپنے اندرونی جسمانی اعضاء کے غلط سائیڈ پر موجودگی کا علم نہیں تھا اور نا ہی اسے کسی قسم کی جسمانی تکلیف تھی۔
طبی سائنس میں جسمانی اعضا کے پیدائشی طور پر اپنی جگہ کے بجائے مخالف سمت میں ہونے کو Situs Inversus Totalis کے نام سے جانا جاتا ہے تاہم مریض کو کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوتی اس لیے اکثر مریض اپنے اندرونی اعضا کی اس تبدیلی کو جانے بغیر ہی دنیا سے چلے جاتے ہیں۔
طبی سائنس کی تاریخ میں Situs Inversus Totalis کے سب سے عمر رسیدہ مریض نے 99 سال کی عمر میں وفات پائی تھی اور اسے اپنی زندگی کے آخری سال اس جسمانی اعضا کی جگہ کی تبدیلی کا پتہ چلا تھا۔