علی احسن مجاہد نے سزائے موت کا فیصلہ نہایت تحمل اورحوصلے سے سنا اور اپنے بیٹے کو جوپیغام دیا وہ نہایت جرات و ہمت کے مالک شخص کا ہی بیان ہوسکتا ہے۔
انہوں نے اس مقدمے کو مکمل طور پرمسترد کرتے ہوئے اسے حکومتی انتقام کا شاخسانہ قراردیا۔
علی احسن مجاہد کا کہنا تھا کہ سزائے موت میرے لیے کوئی وقعت نہیں رکھتی اور نہ پریشانی کا باعث ہے
میں نے اپنی زندگی میں کسی بے گناہ فرد کو قتل نہیں کیا اور نہ کسی ایسے گناہ کے ارتکاب میں شریک ہوا۔
یہ حکومت کی باطنی نفرت، سیاسی انتقام،جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی الزامات اور نام نہاد عدالت کا نام نہاد فیصلہ ہے۔
جسے میں مکمل طور پر مسترد کرتا ہوں۔
میں اللہ کے دین کی خدمت ، سربلندی کے لیے اپنی جان دینے کو ہر لمحہ تیار تھاتیارہوں۔اللہ مجھے اس راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے